وزیراعلیٰ بلوچستان اسپتالوں میں5 سو اسامیوں کے وعدے کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں، بلوچستان فزیوتھراپسٹ

کوئٹہ (انتخاب نیوز) آپ سب کی یہاں تشریف آوری کا مشکور ہیں جنہوں نے ہمیشہ اپنے صحافتی زمہ داریوں کا احساس رکھتے ہوئے ہماری آواز حکومت بلوچستان اور متعلقہ اداروں تک پہنچایا۔ آج کے اس پریس کانفرنس کا بنیادی مقصد چند اہم ، سنجیدہ اور غور طلب مسائل پر توجہ مبذول کرانا ہیں۔ بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر راشد رحمت بلوچ کی زیرِ قیادت بی پی اے کے تمام کمیٹی ممبران کا مل کر مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں مشاورت ، تجاویز اور رائے شماری کے بعد، الحمد للہ بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کی کابینہ تشکیل دی گئی۔ کابینہ میں ڈاکٹر مقبول بلوچ صدر، سینئر نائب صدر ڈاکٹر شمس، جونیئر نائب صدر ڈاکٹر نثار، سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محسن جمیل، سینئر جوائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر عزیز خان، جونیئر جوائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر واجد خان، فنانس سیکرٹری ڈاکٹر خنیفہ، ڈاکٹر مصدق، اکیڈمک سیکرٹری ڈاکٹر اعجاز کھیتران، پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹر ماریہ، ڈاکٹر عائشہ وقار عالم، انفارمیشن سیکرٹری ڈاکٹر اجمل اور (ایگزیکٹو کمیٹی ممبران) ڈاکٹر وحید، ڈاکٹر اشرف، ڈاکٹر جاوید، ڈاکٹر اکشے، ڈاکٹر ذکیہ، ڈاکٹر صفیہ، ڈاکٹر بایزید خان، ڈاکٹر شکیل ترین، ڈاکٹر غلام مرتضیٰ، ڈاکٹر خوشخال ترین،ڈاکٹر شوکت سارنگزئی منتخب ہوئے۔ بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسیشن کی کارکردگی جدوجہد اور اقدامات فزیوتھراپی کمیونٹی کی ترقی اور ترقی کی راہ میں ایک بڑی فتح ہے۔ منتخب کابینہ کی زیرِ قیادت، صحت اور خوشحالی کیلئے موثر اقدامات کیے جائیں گے اور نو منتخب عہدیداران اپنی کمیونٹی کے مفادات کے لیے ہمیشہ صف اول میں کھڑے رہیں گے۔ فلاحی ممالک میں ریاست عوام کی بنیادی ضروریات اور بنیادی حقوق ادا کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہے، صحت انسانی حقوق میں صحت انسان کی ضروری اور بنیادی حق ہے، صحت کا شعبہ معاشرتی بہبود کی یقینی فراہمی، شہریوں کو ایک خوشحال زندگی اور ان کے صحت کی ضروریات کا حل فراہم کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ مگر بد قسمتی سے بلوچستان میں صحت کے شعبے میں لا پرواہی اور بدعنوانی کی وجہ انتہائی حساس مسائل کا شکار ہیں۔ صحت سے متعلق فیصلے ترجیحات میں شامل نہیں ہوپاتے۔ طبی سامان کی عدم دستیابی اور ماہر طبی افراد عموماً غائب ہوتے ہیں۔ اسی طرح پورے صحت کے شعبے کے ساتھ ساتھ فزیوتھراپی کی اہمیت سے کوئی بھی ذی شعور انسان انکار نہیں کرسکتا۔ دنیا بھر میں ری ہیبلیٹیشن سینٹرز اور فزیوتھراپی کے لاکھوں مراکز آج انسانی خدمات میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں، اسی طرح پاکستان میں بھی اس شعبے نے مختصر مدت میں مقبولیت حاصل کی اور پاکستان بھر کے کئی جامعات میں فزیوتھراپی کی تعلیم دی جارہی ہے۔ اسی طرح بلوچستان میں پانچ سے زائد سرکاری و پرائیویٹ ادارے پانچ سالہ ڈی پی ٹی ڈگری پروگرام چلا رہے ہیں اور ہر سمسٹر میں بھاری فیس وصول کی جارہی ہے۔ ڈگری کے اختتام پر ایک سالہ پروفیشنل ہاﺅس جاب ٹریننگ دو سو بڈڈ اسپتال میں ہائر ایجوکیشن کی جانب سے لازمی قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ بلوچستان میں پرائیویٹ اداروں کی جانب سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ڈی پی ٹی ڈگری سے متعلق تمام احکامات کی نفی کی جارہی ہے جس کے خلاف ہم جلد عدالتی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ سال 2014 میں بلوچستان یونیورسٹی اور کچھ سال بعد بولان یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز کی جانب سے شروع کیا گیا ڈگری پروگرام 11 سال گزرنے کے بعد بھی صوبائی سطع پر ڈی پی ٹی گریجویٹس کیلئے اسامیوں کی تخلیق ممکن نہ ہوسکی اور نہ کہ گریجویٹ ہاﺅس آفیسرز کو کوئی معاوضہ دیا جا رہا ہے جو انتہائی قابل تشویش ہے۔ گزشتہ سال بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کی جانب سے 8 مہینوں تک ایک طویل احتجاج ریکارڈ کیا گیا جس میں حکومت کی جانب سے ہیلتھ پروفیشنلز کو تشدد اور قید و بند کا سامنہ کرنا پڑا، حکومت کی جانب سے مایوس کن اقدامات و غیر سنجیدہ رویہ کے باعث ہیلتھ پروفیشنلز اپنے جائز مطالبات کے حق میں 20 دن تک تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے رہے جو بعد ازاں وزیراعلیٰ کی جانب سے بھجی گئی 6 رکنی مذاکراتی کمیٹی پر مشتمل ارکان اسمبلی کی جانب سے یقین دہانی کے باعث ختم کیا گیا۔ 6 رکنی کمیٹی گزشتہ حکومتی کابینہ کے اراکین اور اپوزیشن لیڈران نے آ کر بیس دن کے اندر یقینی طور پر مطالبات عملدرآمد کرنے کی یقین دھانی کرائی تھی جو آج ایک سال بعد بھی حل نہ ہوسکے۔ ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے وزیر اعلیٰ بلوچستان اور اراکین بلوچستان اسمبلی اور ہیلتھ منسٹر سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ گزشتہ سال 13 اکتوبر کو وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو جاری شدہ مراسلہ جس میں دو سو اسامیوں کی تخلیق و فزیوتھراپسٹ کمیونٹی کے دیگر تحفظات پر عملدرآمد کرنے کی احکامات جاری کیا گیا تھا جلد سے جلد ہمارے تحفظات پر عملدرآمد کریں۔ جس میں بلوچستان بھر کے بے روزگار فزیوتھراپسٹ کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور عوام کی سہولیات کیلئے ڈی ایچ کیو اور ٹیچنگ اسپتالوں میں 500 ہیلتھ پروفیشنل فزیو تھراپسٹ کیلئے اسامیوں کا اعلان کیا جائے، تمام ٹرشری کیئر اور ٹیچنگ اسپتالوں میں فزیکل تھراپی اور ریہیبلٹیشن سینٹرز کا قیام یقینی بنایا جائے۔ ڈی پی ٹی ہاﺅس آفیسرز کیلئے پیڈ ہاﺅس جاب کا اجرا کیا جائے، عوام کی بنیادی سہولیات کیلئے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ بلوچستان کے تمام کمپلیکس کو فحال بنا کر فزیوتھراپسٹ تعینات کیے جائے۔ حکومت بلوچستان اور محکمہ صحت نے اب مزید غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر کے بے روزگار فزیوتھراپسٹ ڈاکٹرز کے تحفظات پر غور نہ کیا تو ہمیں مجبوراً ہر پر امن و جمہوری راستہ اپناتے ہوئے فزیوتھراپی کمیونٹی کے حقوق کی دفاع کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں