کورونا وائرس پاکستان کے لئے رحمت ثابت ہوگا؟

آج کا اداریہ
معاشی ماہرین کے ایک مکتبہ فکر کا خیال ہے کہ پاکستانی عوام کی خوش قسمتی ہے موجودہ اقتصادی بحران عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے آرہا ہے، پاکستانی سیاست دانوں کی غلطیوں کے نتیجے میں نہیں آ رہا۔سابق وزرائے خزانہ ہوں یا موجودہ حکومت کے وزراء خزانہ ہوں سب بری الذمّہ ہیں۔ کرونا وائرس کی تباہ کاریاں اگر صرف چین اور ایران تک محدود رہتیں تو اقوام متحدہ(اور عالمی ادارہئ صحت) دور سے تماشہ دیکھتے جیسے فلسطین میں اسرائیلی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کاتماشہ گزشتہ 72 73سال سے دیکھتے چلے آرہے ہیں۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امریکا کی ہمدردی اسرائیل اور بھارت کو حاصل ہے۔ اسرائیل اس کی مالیاتی مجبوری اور بھارت اس کی تجارتی مجبوری ہے۔اسی طرح سعودی عرب سمیت تمام عرب ممالک کی ہمدردی بھی اسرائیل اور بھارت کے ساتھ ہے۔ لیکن انسانی آنکھ سے نظر نہ آنے والے انصاف پسند”کورونا وائرس“ کا بھلا ہو کہ وہ چین اور ایران میں مقدور بھر تباہی پھیلانے کے بعد انتہائی سرعت رفتاری سے سعودی عرب میں داخل ہوا اور پھر سارے یورپ اور برطانیہ کو بے رحمی سے روندتا ہوا امریکا اور کینیڈا پر حملہ آور ہوگیا۔ امریکا کے فہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ کرونا وائرس سات سمندر پار واقع عالمی سپر پاور سے پنجہ آزمائی کرنے پہنچ سکتا ہے۔اس اچانک افتاد کے لئے امریکی وزارتِ صحت ذہنی اور عملی طور پر تیار نہیں تھی چنانچہ اٹلی سے بھی زیادہ بے بس نکلی۔اگلے روز (2اپریل2020کو)اٹلی میں متأثرین کی تعداد110574اور ہلاکتیں 13155 تھیں جبکہ امریکا میں متأثرین211143 اور ہلاکتیں 4713 ہوئیں۔امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اپنے عوام کو سمجھا رہے ہیں اگر کورونا سے جنگ میں ایک لاکھ امریکی مارے گئے تو ہم سمجھیں گے ہم فائدے میں رہے۔جبکہ چین میں متأثرین 81554اور 3312 ہلاک ہوئے۔ گویا چین نے کوروناوائرس کو تقریباً شکست دے دی ہے۔اگر چین کے الزام میں صداقت ہے کہ چین میں کورونا کی وبا امریکی سازش یا منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے تو امریکی تھنک ٹینک کے لئے لمحہئ فکریہ ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کورونا کے مقابلے میں اپنی ناکامی کا کیسے اعتراف کریں گے؟چین نے تو ابھی سے اس آفت کو منافع بخش تجارت میں تبدیل کر لیا ہے؛ وینٹی لیٹرز، سرجیکل ماسک، ماسک 95 اور دیگر طبی سامان کی 5کھیپ چین سے پاکستان پہنچ چکی ہیں۔یہی سامان دنیا کے تمام(یا بیشتر) ملک چین سے خریدیں گے۔چین کی معیشت مضبوط اورامریکا سمیت200 کرونا زدہ ممالک کی معیشت مقروض ہوتی چلی جائے گی۔ امریکی تاریخ میں کرونا وائرس حملے کو کیا مقام دیا جائے گا؟ اس کا فیصلہ مستقبل قریب میں ہوجائے گا۔سعودی حکمران اس سال شائد حج منسوخ کر دیں۔اس لئے کہ خانہئ کعبہ میں طواف، مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ میں پنج وقتہ صلوٰۃ پر پہلے سے پابندی ہے۔کل تک اذان میں صلوٰۃ کی طرف آنے کی دعوت دی جاتی تھی آج کل گھروں میں صلوٰۃ ادا کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔امریکا کے ساتھ مل کراور سینکڑوں ارب امریکی ڈالر سے خریدے گئے اسلحے کی مددسے ایران کو تہس نہس کرنے کے منصوبے ایک یا دو ایرانی زائرین نے ایک گولی چلائے بغیر ناکام بنا دیئے۔9،10عرب ممالک کی مشترکہ مسلح افواج کی موجوددگی میں کوئی حاجی جدہ ایئر پورٹ پر نہیں اتر سکے گایہ منظر ہر مومن کو دکھی کر دے گاکیونکہ دنیا بھر کے20لاکھ سے زائد مومنین اس سال حج کی سعادت سے محروم رہیں گے۔سعودی وزارت حج نے پاکستان کو حج کی سہولتیں فراہم کرنے کے لئے متعلقہ سعودی اتھارٹی کو ادائیگی کرنے سے روک دیا تھا۔جب تک سعودی حکمرانوں کو یہ یقین نہیں ہوجاتاکہ دنیا کے ہر کونے میں کورونا وائرس کا مکمل خاتمہ ہو گیا ہے اس وقت تک حاجیوں کومکہ معظمہ اور مدینہ منورہ بلانا خطرے سے خالی نہیں ہوگا۔پیٹرول کی قیمتیں پہلے ہی بہت کم ہوچکی ہیں، حج (اور عمرہ)کے نہ ہونے سے سعودی معیشت کومزید دھچکہ لگے گا۔بھارت میں کی گئی سرمایہ کاری سے بھی مستقبل قریب میں توقع سے کم آمدنی ہوگی اس لئے کہ بھارت خود کرونا کی لپیٹ میں ہے پورے ملک میں کرفیو نافذ ہے۔عالمی معیشت کو سہارا دینے کے لئے سعودی عرب سمیت امیر ممالک کو امداد فراہم کرنی ہوگی۔پاکستان تنہا ہوتا تو اسے اس امداد کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑتی مگر بھارت بھی کشکول لئے برابر میں کھڑا ہوتو یکساں سلوک روا رکھنا عالمی مالیاتی اداروں کے لئے مجبوری بن جائے گا۔ جداگانہ سلوک کی گنجائش کم سے کم ہوتی جائے گی۔معاشی ماہرین کے لئے یہ منظر تسکین کا باعث ہے۔وزیر اعظم عمران خان اپنے ساتھیوں سمیت راولپنڈی کے کنٹونمنٹ اسپتال کی تزئین نو کی تختی کی نقاب کشائی حفاظتی ماسک پہنے بغیر کر رہے ہیں۔ یہ بے خوفی بلا وجہ تو نہیں۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت کورونا وائرس کے حملے کو(چین کی طرح) اپنے لئے رحمت سمجھتی ہے۔اللہ کرے ایسا ہی ہو پاکستانی عوام میں ٹیکسوں کا مزید بوجھ اٹھانے کی سکت نہیں رہی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں