طوفان کے باعث بنگلہ دیش کے روہنگیا کیمپوں میں ہزاروں افراد بے گھر

جنوبی بنگلہ دیش میں کئی دنوں سے جاری بارش کے باعث روہنگیا مہاجر کیمپس تباہ ہوگئے اور ہزاروں متاثرین کو ان کے رشتہ داروں کی پناہ گاہوں یا مشترکہ شیلٹرز میں منتقل کردیا گیا۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی مہاجرین ایجنسی کا کہنا تھا کہ بدھ کی دوپہر تک چوبیس گھنٹے کے دوران ضلع کاکس بازار میں واقع کیمپس میں 11.8 انچ بارش ریکارڈ کی گئی جہاں 8 لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین مقیم ہیں۔
ایک دن میں ریکارڈ کی جانے والی بارش جولائی کی اوسط بارشوں کے نصف کے قریب ہے جبکہ آئندہ چند دنوں میں اس سے زیادہ بارشوں کی توقع کی جارہی ہے اور مون سون سیزن اگلے تین ماہ تک جاری رہے گا۔
عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے نتیجے میں فی الحال سخت لاک ڈاون ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے کیمپ میں 6 ہلاکتیں ہوئیں جن میں سے 5 افراد بارشوں کے باعث ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ اور ایک بچہ سیلاب میں بہہ جانے کی وجہ سے ہلاک ہوا۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے ابتدائی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موسلادھار بارش سے 12 ہزار سے زائد مہاجرین متاثر ہوئے اور تقریباً ڈھائی ہزار کیمپس کو نقصان پہنچا یا تباہ ہوئے۔
ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا کہ 5 ہزار سے زائد مہاجرین کو عارضی طور پر ان کے رشتہ داروں کی پناہ گاہوں یا مشترکہ شیلٹرز میں منتقل کیا گیا ہے۔
یو این ایچ سی آر کی ترجمان حَنا میکڈونلڈ نے ای میل میں کہا کہ متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں تعینات کردی گئی ہیں۔
مہاجرین کا کہنا تھا کہ انہیں کھانے اور پینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
5 بچوں کی والدہ خدیجہ بیگم نے بتایا کہ گزشتہ چار روز سے جاری موسلادھار بارش کے باعث میرا گھر پانی میں ڈوب چکا ہے اور ہم کھانا بھی نہیں کھا سکتے ہیں۔
خدیجہ بیگم نے کہا کہ انہیں ڈر لگتا ہے کہ ان کے بچے سوتے ہوئے ڈوب کر مر جائیں گے۔
مہاجرین ایجنسی کا کہنا تھا کہ خراب موسم، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا مہاجرین کی مشکلات اور انسانی ضرویات میں اضافہ کردیا ہے۔
واضح رہے کہ مہاجر کیمپوں میں طوفان، مون سون میں تیز بارشوں، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور دیگر قدرتی آفات کے باعث ہر سال مشکلات پیش آتی ہیں۔
بدھ اکثریتی ملک میانمار میں شدت پسندوں کے حملے کے بعد جب فوج نے ظالمانہ کارروائیاں شروع کیں تو 7 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں نے اگست 2017 میں بنگلہ دیش کا رخ کیا تھا اور مہاجر کیمپوں میں پناہ لی تھی۔
ان بہیمانہ کارروائیوں میں ریپ، قتل اور ہزاروں گھروں کو آگ لگانا شامل تھا جسے عالمی انسانی گروپوں اور اقوام متحدہ نے نسل کشی قرار دیا تھا۔
بنگلہ دیش اور میانمار نے اگرچہ مہاجرین کی واپسی کے انتظامات کرنے پر اتفاق کیا ہے، لیکن روہنگا مہاجرین آبائی ملک جانے سے بہت خوفزدہ ہیں۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا تھا کہ ضلع کاکس بازار، جہاں 10 لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین مقیم ہیں، قدرتی آفات کے حوالے سے بنگلہ دیش کا خطرناک ترین علاقہ ہے۔
یہ مثلثی دہانہ ہے جہاں سے کئی دریا گزرتے ہیں، مون سون اور خلیج بنگال میں ہونے کے باعث یہاں تیز بارشیں ہوتی ہیں، جبکہ گرم پانیوں کے باعث تباہ کن سمندری طوفان سائیکلوں پیدا ہوسکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں