مسلکی بنیادوں پر غیر مقامی افراد کی تعیناتیاں ناقابل برداشت ہیں، جمعیت

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبد الرحمن رفیق صوبائی جوائنٹ سیکرٹری وسنیئر نائب امیر مولانا خورشید احمد جنرل سیکریٹری حاجی بشیر احمد کاکڑ مولانا محمد ہاشم خیشکی مولانا حکیم حبیب اللہ حافظ عبد الحق حقانی مولانا محمد اشرف جان حافظ مسعود احمد حافظ شبیر احمد مدنی سیکرٹری مالیات میر سرفراز شاہوانی ایڈووکیٹ حاجی صالح محمد حاجی قاسم خان خلجی مولانا حافظ سردار محمد نورزئی مولانا مفتی محمد ابوبکر اور دیگر نے کہا ہے کہ کوئٹہ کے سرینا ہوٹل میں مقامی ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائی بند کی جائے،مسلکی بنیادوں پر غیر مقامی افراد کی تعیناتیاں ناقابل برداشت ہیں، جنرل منیجر کی جانب سے ایک خاص ایجنڈے کے تحت سالوں سال سے کام کرنے والے پرانے لیبر کو نکال کر مسلکی بنیادوں پربھرتی فرقہ واریت کو ہوا دے کر حالات خراب کرنے کی سازش ہے،جس کی جمعیت علماء اسلام قطعاً اجازت نہیں دے سکتی، اس حوالے سے متعلقہ اداروں کو ایکشن لینا چائیے، پہلے سے کام کرنے والے لیبر کومنظور شدہ چارٹر آف ڈیمانڈ سے دستبردار کروانے کیلئے مختلف حیلوں بہانوں سے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں سرینا ہوٹل انتظامیہ کی شایانِ شان نہیں ہے، کرونا وباء کے دوران مقامی افراد کی جگہوں پر گلگت بلتستان چترال کے لوگوں کو بھرتی کرکے ان کے منہ سے نوالہ چھین لیا گیا حالانکہ انصاف تو یہ تھا کہ شہر کے اتنے بڑے سٹار ہوٹل کے ملازمین کو سرے سے فارغ نہیں کیاجاتا اگر فارغ کربھی دئیے تو وباء کے خاتمے کے بعد حق تو انہیں کا بنتا جو عارضی طور پر فارغ کئیے گئے تھے وعدے کے مطابق ان کو واپس بحال کرتے حالانکہ سرینا ہوٹل انتظامیہ نے کرونا وباء کے دوران نمود و نمائش کیلئے ڈاکٹروں اور دوسرے لوگوں کو کھانے کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری رکھا دوسری جانب سالوں سال پرانے ملازمین کو ملازمت سے فارغ کردیا گیا انہوں نے کہا کہ گزشتہ پچیس تیس سالوں سے کام کرنے والے ملازمین اور جنرل منیجر کے من پسند نئے بھرتی ہونیوالے افراد کی تنخواہوں میں بھی زمین آسمان کا فرق ہے اس پر لیبر ڈائریکٹریٹ اسلئے خاموش ہے کہ ان کے ذمہ داران بھی ہوٹل سے مستفید ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جمعیت علماء اسلام کسی بھی کو یہ اجازت نہیں دیتی کہ وہ مقامی افراد کے ساتھ ناانصافی کرکے اپنے مخصوص ایجنڈے کی تکمیل کرے انہوں نے کہا کہ سرینا ہوٹل کے جنرل منیجر کی انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو سینیٹ،قومی اسمبلی، بلوچستان اسمبلی سمیت ہر فورم پر آواز بلند کی جائے گی انہوں نے مطالبہ کیا ہے متنازعہ جنرل منیجر کو ہٹا کر نئے مقامی منیجر کو تعینات کیا جائے

اپنا تبصرہ بھیجیں