بلوچستان اسمبلی اجلاس، صدر مملکت کا دورہ کوئٹہ عوام کیلئے تکلیف کا باعث، ووٹ دینے پر آج پشیماں ہیں، ثناء بلوچ

بلوچستان اسمبلی اجلاس سے بی این پی کے مرکزی رہنماء ثناء بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت کا دورہ کوئٹہ عوام کے لئے تکلیف کا باعث بنا ہے ہم صدر مملکت کے انتخاب میں ووٹ دینے پر آج پشیماں ہیں اور ہمیں افسوس ہورہا ہے۔ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ موصوف ہر مہینے ٹرین یاجہاز پکڑ کر بلوچستان کا دورہ کریں گے مگر تین سال بعد وہ ایک سو پچاس ٹریکٹر تقسیم کرنے یہاں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ پر ٹریفک حادثات میں لوگ جاں بحق ہورہے ہیں نصراللہ زیرئے کے بیٹے کو اغواء کیا جاتا ہے شدید گرمی میں مکران خاران ژوب سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں کے لوگ بجلی اور پانی کے لئے بلک رہے ہیں تیل کاکاروبار کرنے والے ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کردیاگیا ہے صوبہ دن بدن روبہ زوال ہے بلوچستان میں لوگ اندھیرے میں رہ رہے ہیں بلوچستان کا زرعی بیلٹ بنجر ہورہا ہے مگر وزیراعلیٰ نے کسی فورم پر اس مسئلے کو نہیں اٹھایا حکومت صوبے کے عوام کی دشمن ہے حکومت نے لوگوں کو مایوسی اور گندے پانی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ یہ حکومت ڈیلٹا وائرس جیسی خطرناک ہے انہوں نے کہا کہ خواتین کے ہونے والے ٹی ٹوینٹی ٹورنامنٹ کے لئے کھلاڑی اور میڈیا کے لوگ باہر سے لائے گئے ہیں پی ایس ڈی پی ڈیڑھ سو ارب روپے پی ایس ڈی پی میں شامل فرمائشی منصوبوں پر ضائع کردیئے گئے ہیں۔حکومت کو تویہ بھی علم نہیں کہ کیرتھر اور کچھی کینال سے تین سے چار ہزار کیوسک پانی کم آرہا ہے جس سے بلوچستان کو سالانہ 78سے80ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ بی این پی کے رہنماء ثناء بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کو ارسا معاہدے کے تحت کم پانی مل رہا ہے جو کینال صوبے میں بننے تھے وہ نہیں بن سکے تکنیکی طو رپر کام نہیں ہوا۔ اس سال بھی اربوں روپے کے نقصان کا خدشہ ہے ارسا معاہدے پر نظر ثانی کی جائے۔ سسٹم کی خامیوں کی وجہ سے پانی کم ہے ہمیں ایک توانا آواز قرار داد اور کمیٹی کی ضروت ہے جو بلوچستان کا مسئلہ اٹھائے حکومت صرف اپوزیشن کو زیر کرنے اور کرکٹ کے میچ کرانے سے خوشحالی نہیں لاسکتی انہیں ایوان میں آکر سوچنا اور تکنیکی طو رپر غور کرنا ہوگا

اپنا تبصرہ بھیجیں