پسنی، اراضیات پر قبضہ کیخلاف خواتین کا پسنی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

پسنی:مبینہ طور پر اراضیات پر قبضہ کے خلاف خواتین کا پسنی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ،گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ، معتبر شخصیت ہماری اراضیات پر قبضہ کررہا ہے،احتجاجی خواتین،انتظامیہ نے احتجاج کرنے والے افراد سے اراضیات کی کھتونیاں اور کاغذات لانے کا مطالبہ کیا جس پر انہوں نے کاغذات دینے سے انکار کردیا،تحصیلدار پسنی اور لیویز اہلکاروں کی آنکھوں میں مرچی پھینکے گئے،ان پر پھترا کیا گیا اسسٹنٹ کمشنر پسنی محمد عارف زرکون کی گفتگو تفصیلات کے مطابق پسنی ریکپشت وارڈ نمبر7 کی رہائشی خواتین نے معتبر شخصیت کی جانب سے اراضیات پر قبضہ کے خلاف پسنی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور مین شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کردیں احتجاجی خواتین کا کہنا تھا کہ علاقہ کا معتبر شخصیت بزور طاقت انکی جدی پشتی اراضیات پر قبضہ کررہا ہے انہوں نے کہاکہ انتظامیہ نے مبینہ طور پر معتبر شخصیت کے کہنے پر ہماری فیملی کے تین افراد کو گرفتار کرلیا ہے انہوں نے کہا کہ گرفتار افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے احتجاجی خواتین کا کہنا تھا کہ ہمارے بزرگوں نے معتبر شخصیت کو صرف چار ایکڑ اراضی اپنی مرضی اور خوشی سے انکی رہائش کے لیے دی تھی لیکن مذکورہ شخص نے آٹھ ایکڑ اراضی کی کھتونی بنواکر ہماری اراضیات پر قبضہ کرلیا ہے دوسری جانب پسنی انتظامیہ کے انتظامی آفیسر اسسٹنٹ کمشنر پسنی محمد عارف زرکون نے احتجاجی خواتین کو اپنے آفس بلا کر ان کا موقف سنا اور کہا کہ انتظامیہ کسی بھی بااثر شخصیت کے تابے نہیں ہے مذکورہ شخصیت کے پاس اراضیات کی کھتونیاں موجود ہیں محمدعارف زرکون نے بتایا کہ متاثرہ لوگ اپنے اراضیات کی کھتونیاں لائیں قانون ان کے حق کے لیے ضرور لڑے گی جس پر احتجاجی خواتین نے کہاکہ وہ شام تک اراضیات کے تمام کاغذات انتظامیہ کے حوالے کرینگے لیکن شام گئے تھے متاثرہ افراد سے کوئی بھی شخص اپنے اراضیات کی کھتونیاں انتظامیہ کے پاس نہیں لایا انتظامی افسر کے مطابق بخشین نامی شخص نے اپنے اراضیات کی کھتونیاں دینے سے انکار کردیا۔اسسٹنٹ کمشنر پسنی محمد عارف زرکون نے بتایا کہ گزشتہ روز تحصیلدار پسنی اور لیویز اہلکار جب ناجائز تجاویزات ہٹانے کے لیے گئیتو خواتین کو ڈھال بناکر تحصیلدار پسنی پر پھترا کیا گیا اور لیویز اہلکاروں کی آنکھوں میں مرچ پھینکے گئے لیکن پھر بھی انتظامیہ کی جانب سے مزکورہ افراد کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کی گئی ایف آئی آر دوسرے متاثرہ شخصیت کی مدعیت میں اِن کے خلاف درج کیاگیاہے۔دوسری جانب خواتین کا کہنا تھا کہ اہلکاروں نے ان پر حملہ کیا تھا اور خواتین کو گھسیٹا گیا خواتین کا کہنا تھا کہ انکی جانب سے تحصیلدار پسنی پر کوئی پھترا نہیں کیا گیاہے ان کا کہنا تھا انھیں انصاف دلایا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں