بندوق کی بجائے قلم وقت کی ضرورت ہے،اسلحہ کلچر کا خاتمہ اور کتابوں سے دوستی ہمارا مشن ہے،ثمینہ ممتا ز

کوئٹہ:سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا ہے کہ بندوق کی بجائے قلم وقت کی ضرورت ہے کوئی بھی قوم تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی آج کا نوجوا ن باشعور ہو چکا ہے اوراسے ورغلایا نہیں جا سکتااور اسے اپنے اچھے برے کی پہچان ہو چکی ہے۔یہ بات انہوں نے انہوں نے نوجوانوں کے ایک وفد سے ملاقات میں گفتگو کر تے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں جب تک اسلحہ کلچر کا خاتمہ اور کتابوں سے دوستی کا شعور اجاگر نہیں کیا جاتااس وقت تک کوئی بھی قوم ترقی نہیں کر سکتی اور نہ ہی امن و امان قائم کر سکتی ہے قوموں کی ترقی اور مستقبل کا دارومدار نوجوانوں پر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج جن قوموں نے ترقی کی ہے انہوں نے اسلحہ کلچر کا خاتمہ اور کتابوں سے محبت کو اپنایا ہے ہمارے معاشرے میں اسلحہ کی نمائش فیشن بن چکی ہے اور اسلحہ کی نمائش کر کے لوگ ذہنی تسکین حاصل کرتے ہیں معاشرے میں تبدیلی لانے کے لئے ہمیں چاہئے کہ نوجوان نسل کو تعلیم کی طرف راغب کیا جائے اور بلوچستان کے عوام کو پسماندگی سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے اس کے لئے بلوچستان میں نوجوانوں کے لئے اعلیٰ تعلیم فنی تعلیم کے مواقع پیدا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے صوبائی اور وفاقی سطح پر بلوچستان میں نوجوانوں کے لئے تعلیم اور دیگر فنی شعبوں میں بہت سے مواقع متعارف کرائے جارہے ہیں اس سلسلے میں بلوچستان کے نوجوانوں کے لئے ملکی و غیر ملکی سطح پر سکالر شپ پروگرامز موجود ہیں جن سے استفادہ حاصل کر کے بلوچستان کے نوجوان مختلف شعبوں میں مہارت حاصل کر کے ملکی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں بلوچستان کے نوجوان باشعور ہو چکے ہیں اورتعلیم سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی میں اپنا لوہا منوار ہے ہیں اب انہیں اپنے اچھے برے کی تمیز آ چکی ہے آج کا پڑھا لکھا نوجوان ہی ہمارے آنے والے کل کی بنیاد ہے اور کل انہی نوجوانوں نے بلوچستان کی باگ ڈور سنبھالنی ہے اور ہمیں قوی امید ہے کہ انشاء اللہ تعالیٰ ہمارے نوجوان معاشرے کی ترقی اورروشن مستقبل کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے اور ہرشعبے میں علمی و فنی تعلیم حاصل کر کے دنیا کے لئے اعلیٰ مثال قائم کریں گے اور آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے ایک نئی راہ متعین کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں