صوبے میں ٹوکن سسٹم ختم، لاپتہ افراد کے مسئلے پر سیل بنا رہے ہیں، میر عبدالقدوس بزنجو

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ حکومت بتدریج صوبے میں صورتحال کو بہتر بنانے کے اقدامات کر رہی ہے، صوبے میں ٹوکن سسٹم ختم کردیا گیا ہے جبکہ روزگار کے مواقع فراہم کئے جارہے ہیں، ریکوڈک پر صوبے کے مفاد میں بہتر فیصلہ کریں گے، لاپتہ افراد کے مسئلے پر سیل بنا رہے ہیں، مستونگ، سوراب، لسبیلہ میں ٹراما سینٹر بنائے جارہے ہیں، یہ بات انہوں نے منگل کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ایوان میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے حامل مسائل کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی اس لئے کی گئی کہ صوبے میں صورتحال بہتر ہو عوام کو بارڈر ٹریڈر اور روزگار کے مواقع ملیں اس وقت صوبے میں ٹوکن سسٹم نہیں ہے ہم اس معاملے پر باقاعدہ کمیٹی بھی بنا رہے ہیں جس کی سربراہی متعلقہ ڈپٹی کمشنر کریں گے انہوں نے کہا کہ ہم عوام کو روزگار کو دینا چاہتے ہیں نہ کہ کسی کو بے روزگار کریں ریکوڈک پر بہتر سے بہتر فیصلہ کریں گے پہلی دفعہ کسی اہم معاملے میں ایوان کو اعتماد میں لیا گیا جبکہ نواب اسلم رئیسانی کے پاس خود گیا اور ان سے معلومات کا تبادلہ کیا انہوں نے کہا کہ کابینہ کا اجلاس آج (بدھ کو) طلب کیاگیا ہے آنے والے دنوں میں چیزیں بہتراور گراؤنڈ پر کام ہوتے نظر آئیں گے سبزل روڈ پر کام کا آغاز کردیاگیا ہے ہم نے جو باتیں کی ہیں ہم انہیں پورا کریں گے انہوں نے کہا کہ نعمت اللہ نیچاری کے بچوں سے بھی ملاقات کی ہے مسنگ پرسنز کے حوالے سے ایک سیل بنارہے ہیں اس معاملے پر بھی جلد پیشرفت نظر آئے گی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں جب وزیراعلیٰ بنا تو 8سو سے 9سو فائلیں التواء کا شکار تھیں یہ تمام فائلیں نکال دی ہیں اور ہدایت کردی ہے کہ کوئی بھی فائل تین دن سے زائد تک زیرالتواء نہ ہے۔خضدار ٹراما سینٹر کی پوسٹوں کی چار دن پہلے منظوری دے دی گئی ہے اس کے ساتھ ساتھ مستونگ، سوراب، لسبیلہ میں بھی ٹراما سینٹر بنائے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی کو بھی اجازت نہیں کہ وہ قانون اپنے ہاتھ میں لے خواہ وہ فورس کا اہلکار بھی ہو خواتین اور حوالات میں قیدی کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں جو بھی ذمہ دار ہوگا اسے سزا دی جائے گی خواتین کے ساتھ دست درازی کے معاملے پر اہلکاروں کو معطل کردیاہے اگر وہ خواتین ملزم بھی ہوتیں تو لیڈی اہلکارکا ہونا ضروری تھا ہم کسی کی عزت نفس کو مجروح نہیں ہونے دیں گے۔اس موقع پر ڈپٹی سپیکر نے وزیراعلیٰ کی توجہ اساتذہ کے مسئلے کی جانب مبذول کراتے ہوئے ان سے گزارش کی کہ اساتذہ کو ملاقات کے لئے وقت دیں تاکہ وہ اپنے مسائل بیان کرسکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں