تربت، مہنگائی عروج پر، کوئی پرسان حال نہیں

تربت: رمضان المبارک شروع ہوتے ہی منافع خوروں کی چاندی ہوگئی، خورودنی اشیاء سمیت افطاری کے لیے استعمال ہونی والی چیزوں کی قیمتیں کئی گنا بڑھ گئیں، پرائس کنٹرول کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ میدان سے غائب ہوگئے، رمضان المبارک کا آغاز ہوتے ہی تربت میں روزمرہ اشیاء اور افطاری اشیاء کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں، لیموں کلو 250 کے بجائے دو دنوں سے 650 میں،ایرانی اور پنجگور کی موزاتی کھجور 150 کے بجائے 250 اور کہیں 270 میں،تربوزہ جس کی رمضان سے پہلے فی کلو 25 روپے قیمت تھی دو دنوں سے 50فی کلو اور کہیں پہ 60 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے 100 روپے کا دہی 150 پرتوکہیں 170 میں،جبکہ پٹرول کی فی لیٹر قیمت بھی 150 سے 180تک پہنچ گئی ہے، گراں فروشی اور دکان داروں کی طرف سے خود ساختہ مہنگائی کی وجہ سے غریب اپنی جگہ مڈل کلاس طبقے کو بھی شدید اذیت کا سامنا ہے، دوسری جانب دکان داروں کی من مانیوں، منافع خوری اور گراں فروشی کے سامنے پرائس کنٹرول کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ سرینڈر کرچکی ہے، کہیں پر انتظامیہ نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی، غریب لوگ بازارمیں آکر اشیاء کی قیمتیں پوچھ کر پھر خالی ہاتھ واپس جانے پرمجبورہوجاتے ہیں کیونکہ اشیائے ضرورت کی قیمتیں ان کی دسترس سے باہر ہیں جبکہ دوسری جانب صوبائی حکومت کی 6کروڑ روپے راشن نامعلوم مقامات پرنامعلوم لوگوں میں تقسیم ہونے سے حقیقی مستحق لوگ محروم رہ گئے ہیں جس سے غریب کو رمضان المبارک اورکرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے راشن ملنے کی امیدبھی ختم ہوکر رہ گئی،کیچ کے عوامی وسماجی حلقوں نے لاک ڈاؤن اور رمضان المبارک کے دوران خودساختہ مہنگائی پر انتظامیہ کی خاموشی اور پرائس کنٹرول کمیٹی کا پردہ کے پیچھے چھپنے پر حیرت کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ انتظامیہ اورپرائس کنٹرول کمیٹی کو غریب عوام کی مشکلات کاکوئی فکرنہیں وہ بس اپنی چیک پوسٹوں کی کمائی رک جانے کے غم میں غلطاں ہے کہ کس طرح دوبارہ غیبی خزانہ کامنہ کھل جائے اور ان کی پانچوں انگلیاں گھی میں اورسرکڑاہی میں ہوجائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں