بلوچستان میں اقتدار کا فیصلہ جے یوآئی اور بی این پی کریں گی، میر اکبر مینگل

خضدار (انتخاب نیوز) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ورکن قومی اسمبلی میر محمد اکبر مینگل نے خضدار میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف عدم اعتماد کی جو تحریک پیش کی گئی ہے میں سمجھتاہوں وہ بجٹ کی خواہش کو مد نظر رکھ کرکی گئی ہے تاہم جو بال ہے وہ اب پی ڈی ایم کی کورٹ میں ہے بلوچستان میں اقتدار کے حوالے سے جو بھی فیصلہ ہوگاوہ جے یوآئی اور بی این پی ہی کریں گی ہمارے بغیر اب کوئی بھی صوبے کی اقتدار کا فیصلہ نہیں کرسکتا ہے ہم مشاورت کریں گے کہ موجودہ حکومت کو برقرار رکھیں یا نیا سیٹ اپ لائیں۔بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی الیکشن میں عوام کا بڑا مثبت ردّعمل سامنے آرہاہے لوگ اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں اور تمام جماعتیں بھی الیکشن کا حصہ ہیں اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ یہ انتخابی عمل خوشی و سکون کے ساتھ اختتام پذیر ہو، الیکشن سے قبل عوام کی جانب سے بی این پی کو جو پذیرائی دی جارہی ہے وہ باعث مسرت ہے اور انشاء اللہ پولنگ کا دن بھی بی این پی کی کامیابی کی نوید لیکر آئیگا۔حال و مستقبل میں جے دیوآئی کے ساتھ بی این پی کے اتحاد کے حوالے سے رکن بلوچستان اسمبلی میر محمد اکبر مینگل کا کہنا تھاکہ جے یوآئی اور بی این پی کے درمیان ہم آہنگی اور اچھا سیاسی پارٹنر شپ ہے گزشتہ قومی انتخابات میں ہم نے ایک ساتھ الیکشن لڑاور اب بھی بلدیاتی انتخابات میں بعض وارڈز پر بی این پی اور جے یوآئی کااتحاد قائم ہے وہیر میں اتحاد ہے اور ایک وارڈ پر آج شام تک اتحاد ہوجائیگاوڈھ اورناچ اورآڑینجی میں اتحاد ہوچکا ہے انشاء اللہ آئندہ مستقبل میں بھی یہ دونوں جماعتیں اپنے اتحاد کو اسی طرح جاری رکھنے کی کوشش کریں گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ ڈسٹرکٹ خضدار صوبے کا سب سے بڑااور پسماندہ ضلع ہے خضدار کے مختلف علاقوں میں جب آپ نظریں مرکوز کرتے ہیں تو وہاں آپ کو پسماندگی نظر آتی ہے انفراسٹکچر نہ ہونے کے برابر ہے ہمارے ہاں روڈز ہسپتال تعلیمی اداروں کی کمی ہے بعض جگہ اسکول ہے تو اساتذہ نہیں ہے،غربت زیادہ ہے بے روزگاری زیادہ ہے اس کے لئے بہت بڑاپیکج کی ضرورت ہے تب جا کر خضدار کے مسائل میں کمی لائی جاسکتی ہے تاکہ تعلیمی ماحول کو بہتر بنایا جاسکے ہسپتالوں کے معیار میں بہتری لائی جاسکے عوام کے معیارِ زندگی کو بلند کیاجاسکے چونکہ ہم اپوزیشن میں رہے اور اپوزیشن میں رہتے ہوئے ہم نے حتی الوسع کوشش کی کہ عوام کے ان مسائل میں کمی لائی جاسکے تاہم اتنے بڑے ضلع کے مسائل اور محدود فنڈز میں ایک دو یاپانچ سال میں مسائل کا حل ناممکنات میں سے ہے ہمارے ضلعوں کا رقبہ ملک کے دوسرے صوبوں کے برابر کا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ عوام کے اعتماد کو بحال کرنے احساس محرومی کو دور کرنے کے لئے وسیع پیمانے کا پیکج لانے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں