بلوچستان پولیس نے ویمن وسیفٹی ایپ لانچ کردی

کوئٹہ:بلوچستان کی خواتین کو جہاں بہت سے مسائل کا سامنا رہتا ہے وہاں ان کے لیے فوری مدد کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔ ایسے ہی مسائل کو دیکھتے ہوئے بلوچستان پولیس نے ویمن سیفٹی ایپ لانچ کردی ہے۔اس ایپ کے ذریعے خواتین کہیں اور کسی بھی جگہ 24 گھنٹوں کے دوران براہ راست مسیج کے ذریعے اپنی پریشانی بتا کر پولیس سے مدد لے سکتی ہیں، جس پر فوری طور پر چار سے پانچ منٹ کے اندر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔خواتین کے مسائل کے حل کے لیے ہیلپ لائن سینٹر میں کام کرنے والی شمع جعفر بتاتی ہیں کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو گھر سے باہر نکلتے ہی بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا: خواتین جب بازار جاتی ہیں تو ان کے ساتھ ہراسانی ہوتی ہے اور انہیں مردوں کے خراب رویے کا سامنا ہوتا ہے۔ بہت سے ہراسانی کے مسائل کا میں نے خود بھی سامنا کیا ہے۔وہ بتاتی ہیں کہ خواتین کی سیفٹی ایپ کے بارے میں انہیں تب پتہ چلا جب انہوں نے پولیس کی طرف سے جاری ایک ویڈیو دیکھی جس میں اس ایپ کے استعمال کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ یہ اچھا اقدام ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب سے زیادہ مددگار ان خواتین کے لیے ہوسکتی ہے جو کام کرتی ہیں، جو اکثر کبھی بس سٹاپ اور رکشے کے انتظار میں کھڑی ہوتی ہیں اور ان کو کام کے لیے گھروں سے نکلنا پڑتا ہے۔شمع کا مزید کہنا تھا کہ اس ایپ کے ذریعے خواتین کو اگر دوران کام کبھی کسی مسئلے کا سامنا ہو تو وہ براہ راست رابطہ کرکے اپنی مدد کے لیے پولیس کو طلب کرسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہراسانی کے علاوہ گھروں میں خواتین پر تشدد کے واقعات بھی ہوتے ہیں، اور یہ ایپ ایسی خواتین کے لیے بھی یہ مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔شمع نے اس ایپ پر اپنے کچھ تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایپ چونکہ انٹرنیٹ کے ذریعے چلتی ہے تو اس کے لیے خواتین کے پاس سمارٹ فون اور انٹرنیٹ ڈیٹا کا ہونا بھی ضروری ہے۔وہ کہتی ہیں کہ اگر کسی بھی مشکل وقت کے دوران انٹرنیٹ اور ڈیٹا موجود نہ ہوا تو وہ مدد طلب نہیں کی جا سکتی۔شمع کا کہنا تھا کہ ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی ہیلپ لائن کا نمبر بھی اس میں شامل کیا جائے تو خواتین ہمارے ساتھ فون نمبر کے ذریعے بھی رابطہ کرکے اپنا مسئلہ بیان کرسکتی ہیں۔یہ ادارہ خواتین کے ایسے مسائل کے حوالے سے کیس وصول کرتا ہے اور متعلقہ اداروں کو بھیجتا ہے، جس کے ذریعے ان کی داد رسی بھی ہوجاتی ہے۔انسپکٹر جنرل آف پولیس کے آفس میں قائم ڈیٹا سینٹر کے انچارج بلال حسین کہتے ہیں کہ یہ بہت آسان اور تیزی سے مدد فراہم کرنے والا طریقہ کار ہے۔بلال نے بتایا کہ سب سے پہلے خواتین کو پلے سٹور سے اس ایپ کو ڈان لوڈ کرنا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈان لوڈ کرنے کے بعد ایپ میں مختلف آپشنز ملیں گے، جن میں ون فائیو الرٹ کے نام سے براہ راست رابطہ، اور اس کے علاوہ 1122 موٹر وے پولیس، ہیلپ لائن بھی موجود ہے۔ اس کے ساتھ اگر براہ راست مسیج کرتے ہیں تو وہ سہولت بھی موجود ہے۔بلال کہتے ہیں کہ براہ راست مسیج کے ذریعیکوئی بھی خاتون اپنا مسئلہ بیان کرسکتی ہیں کہ انہیں کسی مشکل کا سامنا ہے۔خاتون کے مسیج کرنے کے ساتھ ہی ہمارے پاس ان کی لوکیشن آجاتی ہے جس کے بعد ہم اس لوکیشن کو مسئلے کے ساتھ ون فائیو کو بھیج دیتے ہیں، جس کے بعد وہاں کے اہلکار متعلقہ قریبی تھانے کو اطلاع کرکے فوری مدد بھیج دیتا ہے۔بلال کہتے ہیں کہ یہ عمل انتہائی تیز رفتاری اور کم سے کم چار سے پانچ منٹ کے اندر مکمل ہوجاتا ہے اور ہماری پولیس کے اہلکار بتائی گئی جگہ پر پہنچ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایپ 24 گھنٹے کام کرتی ہے اور اس ایپ کو لانچ کرنے کا مقصد بلوچستان میں خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ان کے مطابق یہ ایپ پورے صوبے کے تھانوں سے منسلک ہے اور اگر کسی کو کہیں بھی مسئلہ ہوا تو ہم اس کی لوکیشن اس تھانے کو بھیج دیتے ہیں۔ایپ کے ذریعے وہ خواتین بھی مستفید ہوسکتی ہیں، جو اکثر گاڑی چلاتی ہیں اور قومی شاہراہوں پر ان کی گاڑی خراب ہوجاتی ہے تو ان کو اس پریشانی میں پولیس یا موٹروے پولیس کی مدد فوری مل سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں