چھ سو سے زائد لاپتہ افراد بازیاب ہوچکے، ، ہاشم نوتیزئی

دالبندین:بلوچستان نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی میر محمدہاشم نوتیزئی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے اب تک بی این پی کی طرف سے پیش کردہ چھ نکات پر مکمل عمل نہیں کیا تاہم پارٹی قائد سردار اختر مینگل کے اصولی موقف اور مدبرانہ سیاسی جدوجہد کی بدولت اب تک چھ سو سے زائد لاپتہ افراد بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رخشان ڈویژن میں بجلی آبنوشی سڑکیں اور ڈیمز پر کام ہوگا محدود فنڈز کے باوجود حلقے کے تمام علاقوں میں مساوی کام کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے رہائش گاہ سرگیشہ دالبندین میں مقامی صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ان کے فوکل پرسن ملک جاوید محمدحسنی، تحصیل صدر و فوکل پرسن یارمحمد مینگل اور مصطفی کمال ریکی بھی موجود تھے۔

ایم این اے میر محمد ہاشم نوتیزئی نے کہا کہ بی این پی بلوچستان کے لوگوں کی نمائندہ جماعت ہے پارٹی نے ہمیشہ انفرادیت کے بجائے اجتماعیت کو ترجیح دی اگر ہم چاہتے تو چھ نکات پیش کرنے کے بجائے وزارتیں بھی لے سکتے تھے مگر ہم نے بلوچستان کے لوگوں کے جملہ مسائل کو چھ نکات کے ذریعے وفاقی حکومت کو پیش کردیئے جس پر تاحال کوئی خاطر خواہ عمل درآمد نظر نہیں آرہا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسن بلوچستان کا ایک اہم مسلہ تھا جسے پارٹی نے ہر فورم پر اٹھائی اور اب تک چھ سو سے زائد لاپتہ افراد سالوں بعد بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کو اگر بلوچستان حکومت سنجیدگی سے لیتا اور بارڈر سیل کردیتا تو شاید آج صورتحال مختلف ہوتی جب تک کورونا کا ٹیسٹ نہیں کرائے جائیں گے اسوقت تک مریضوں کی تعداد کا معلوم ہونا مشکل ہوگا حکومت کے پاس ٹیسٹ کرانے کی استعداد ہی محدود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرانے کی ضرورت ہے تاکہ مریضوں کی اصل تعداد کا معلوم ہوسکے کورونا وائرس کے متعلق سب سے پہلے میں نے اسمبلی فلور پر بولنا چاہا مگر اسپیکر قومی اسمبلی نے اجازت نہیں دی۔ انھوں نے کہاکہ پاک ایران بارڈر تفتان سرحد کھولنے اور زائرین کی آزادانہ نقل و حرکت وائرس پھیلنے کا سبب بنی۔

ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاون کے سبب غریب دیہاڑی دار طبقے میں حکومت کی طرف سے راشن صیحح معنوں میں تقسیم نہیں ہورہا کیونکہ انتظامیہ ایک جماعت کی ایما پر راشن من پسند لوگوں میں بانٹ رہی ہیں گوکہ کچھ حقداروں تک راشن پہنچا ہے مگر جس طریقے سے تقسیم ہونی تھی اس طریقے سے نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالامال ایک امیر ترین خطہ ہے مگر یہاں کے لوگ دو وقت کی روٹی کیلئے ترس رہے ہیں ہم معدنی وسائل میں بلوچستان کا مطلوبہ حصہ چاہتے ہیں جو کہ ہمارا حق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی ملازمتوں پر چھ فیصد کوٹہ ہمارے پارٹی کے نکات کا حصہ ہیں اور اب تک ملازمتوں میں ایک فیصد بھی عمل نہیں ہوا جبکہ جعلی ڈومیسائل پر بلوچستان کے کوٹے پر لوگوں کو بھرتی کیا گیا جن کی تصدیق کروانا لازمی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر کی جغرافیائی حیثیت کی حفاظت کیلئے قانون سازی بل قومی اسمبلی سے پاس کرادی گئی ہے جلد سینیٹ سے بھی پاس کرائی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی باعزت انخلا ہمارے نکات کے حصہ ہیں مگر تاحال حکومت نے اس حوالے سے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تعمیر ترقی ہمارا مشن ہے مختلف ترقیاتی اسکیموں کیلئے نو نکات پیش کیے ہیں رخشان ڈویژن میں شامل تمام اضلاع میں برابری کی بنیاد پر فنڈز خرچ ہونگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں