حکومت کا منکی پاکس سے نمٹنے کیلئے ہائی الرٹ جاری

وفاقی حکومت نے تمام قومی اور صوبائی محکمہ صحت کے حکام کو خصوصی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ منکی پاکس کے کسی بھی مشتبہ کیس کے لیے ہائی الرٹ رہیں۔منکی پاکس ایک وائرل بیماری ہے جو حالیہ دنوں میں یورپ اور دیگر خطوں میں پھیل رہی ہے۔ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق وزارت صحت اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور پاکستان میں منکی پاکس کے کیسز کے بارے میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی معلومات کو مسترد کر دیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ وزرارت صحت کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ قومی ادارہ صحت کی رپورٹس کے مطابق ملک میں اب تک منکی پاکس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔اس سے قبل این آئی ایچ نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ سوشل میڈیا پر ملک میں بیماری کے پھیلاؤ سے متعلق رپورٹس ‘غلط’ تھیں اور قومی اور صوبائی صحت کے حکام سے کہا گیا کہ وہ کسی بھی مشتبہ کیس کے لیے چوکس رہیں۔دریں اثنا گزشتہ ہفتے وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا تھا کہ حکومت نے وائرس کی بیماری کی تشخیص کے لیے ٹیسٹنگ کٹس کا آرڈر دے دیا ہے۔انہوں نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ٹیسٹنگ کٹس آرڈر کردی ہیں جو جلد پہنچ جائیں گی، ملک کے داخلی مقامات پر عملے کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے تاہم تک کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔این آئی ایچ کے جاری کردہ الرٹ کے مطابق منکی پاکس ایک نایاب وائرل زونوٹک بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔اگرچہ منکی پاکس کے قدرتی ماخذ کا معلوم نہیں لیکن افریقی چوہے اور بندر جیسے غیر انسانی پریمیٹ وائرس کو رکھ سکتے اور لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔بخار کے ظاہر ہونے کے بعد ایک سے تین روز کے اندر مریض کے جسم پر خارش پیدا ہو جاتی ہے، جو اکثر چہرے سے شروع ہوتی ہے اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتی ہے۔ بیماری کی دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، تھکن اور لیمفاڈینوپیتھی شامل ہیں۔وائرس کے ظاہر ہونے کی مدت عام طور پر 7 سے 14 روز ہوتی ہے لیکن یہ 5 سے 21 روز تک بھی ہو سکتی ہے اور بیماری عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہے۔دریں اثنا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق کچھ ممالک نے چکن پاکس کی ویکسین منکی پاکس کے مریضوں کا علاج کرنے والی ٹیموں کو لگانا شروع کردی ہے جو ایک متعلقہ وائرس ہے۔اس وائرس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے لیکن چیچک سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن تقریباً 85 فیصد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں