اپوزیشن کے حلقوں میں حکومت کی بے جا مداخلت سمجھ سے بالاتر ہے، نواب رئیسانی

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کے اراکین اسمبلی چیف آف ساراوان سابق وزیراعلیٰ نواب محمد اسلم خان رئیسانی‘ بی این پی پارلیمانی لیڈر ملک نصیرشاہوانی‘ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نصراللہ خان زیرے‘ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اخترحسین لانگو‘ سید فضل آغا‘ عبدالواحد صدیقی‘ ثناء بلوچ‘ حمل کلمتی‘ حاجی نواز کاکڑ‘ احمد نواز‘ زابد علی ریکی‘ میر اکبر بلوچ و دیگر اراکین اسمبلی نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ گزشتہ روز اپنے حلقہ میں ترقیاتی کاموں کا معائنہ کرنے گئے تھے اور بی اے پی کے کارکنوں کی جانب سے ہتک آمیز رویہ طرز عملی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سلیکٹڈ حکمرانوں کے ورکروں نے جس طرح صوبہ کی قومی روایات کو پامال کرکے اہم سیاسی وسینئر رہنماء اور اپوزیشن لیڈر کیساتھ جس طرح کا رویہ کیا وہ ناقابل برداشت ہے اوراس طرح کا طرز عمل کرکے نئی روایات کی داغ بیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ غیر منتخب نمائندوں کا کسی بھی حلقے میں ترقیاتی کاموں سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی آئین و قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے اور اس حوالے سے اپوزیشن نے بارہا کہا ہے کہ حکومت اپوزیشن کے حلقوں میں اپنے غیر منتخب لوگوں کے ذریعے مداخلت کررہی ہے اور حکومت کی بے جا مداخلت سمجھ سے بالاتر ہے انہوں نے کہا کہ حکومت ایک (متوازی) کابینہ کی حتمل نہیں ہو سکتی اور اس طرح اپوزیشن کے اکثر حلقوں میں اراکین اسمبلی کے بجائے غیر منتخب افراد کو اربوں روپے کے فنڈ سے نواز کر ایک جانب جمہوریت کو کمزور کررہے ہیں دوسری جانب کرپشن اور کمیشن کے دروازے کھولے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ہوش کے ناخن نہ لے تو کسی بھی جگہ حکومتی ارکان کے ترقیاتی کاموں اور ان کے نام کی تختیاں نہیں چھوڑی جائیں گی انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال فوری طورپر ملک سکندر ایڈووکیٹ کیساتھ پیش آنے والے واقعہ کا نوٹس لے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں