بالائی کوہستان، سیلاب میں 50 مکانات اور چھوٹے بجلی گھر بہہ گئے

کوہستان (انتخاب نیوز) بالائی کوہستان کی تحصیل کندیا میں شدید بارشوں سے آنے والے سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے جس کے نتیجے میں کم از کم 50 مکانات اور چھوٹے بجلی گھر بہہ گئے۔تحصیلدار (ریونیو افسر) محمد ریاض نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ سیلاب میں 50 کے قریب مکانات بہہ گئے ہیں، ہم نے 5 ٹیمیں تشکیل دی ہیں جنہیں امدادی کاموں اور نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے متاثرہ علاقوں میں روانہ کیا گیا ہے۔ایک مقامی رضاکار کے اندازے کے مطابق سیلاب کے باعث اس سے کہیں زیادہ تباہی ہوئی ہے۔کندیا سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی کارکن حفیظ الرحمن نے بتایا کہ ایک زبردست سیلاب نے تحصیل کندیا کے دو دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جہاں ان کے اندازے کے مطابق تقریباً 100 گھر بہہ گئے اور سیکڑوں افراد بے گھر ہو گئے البتہ سیلابی صورتحال سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ خوش قسمتی سے، گاؤں میں سیلاب پہنچنے سے پہلے ہی لوگ انخلا میں کامیاب ہو گئے تاہم بڑی تعداد میں مویشی مارے گئے جبکہ چار دیہاتوں دنش، برتی، جاشوئی اور ڈانگوئی میں پانی کی فراہمی کے نظام کو نقصان پہنچا۔حفیظ الرحمٰن نے نجی ٹی وی کو ویڈیو بھی فراہم کیں جو مقامی افراد نے جاشوئی کے علاقے میں ریکارڈ کی تھیں، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مکانات مکمل طور پر ڈوب گئے جبکہ ایک اور ویڈیو میں سیلاب کو ایک وادی سے گزرتے دیکھا جاسکتا ہے۔حفیظ الرحمن نے کہا کہ مقامی لوگوں نے ابتدائی طور پر امدادی کام شروع کردیا تھا اور متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔ریسکیو 1122 کے ترجمان عبدالرحمان کے مطابق سیلاب کے باعث 20 ہائیڈل پاورز، 30 نہریں، 4 پل اور داسو ڈیم میں کام کرنے والے چائنیز کیمپ بھی مکمل تباہ ہو گئے، 12 گاڑیاں بھی ملبے تلے دب گئیں جبکہ 20 مویشی بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اوچار نالے میں شدید سیلاب کی وجہ سے شاہراہ قراقرم بند ہو گئی جس کے باعث کوہستان کا دیگر شہر وں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر کوہستان اور بالائی کوہستان کے مضافات میں اتوارکی رات سے شدید بارشوں کا سلسلہ جاری رہا۔لوئر کوہستان کی تحصیل بنکڈ رانولیاء کے علاقہ دوبیر سناگئی اور شڑ کے مقام پربھی واحد سڑک ندی کی طغیانی کی وجہ سے ہر قسم ٹریفک کے لیے بند ہوگئی، مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،درجنوں گاڑیاں بھی پھنسی ہوئی ہیں۔کوہستان کے علاقے دوبیر سے تعلق رکھنے والے مقامی صحافی محمد حسن جیلانی نے بتایا کہ اس طوفانی بارشوں سے فی الحال کوئی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، اس وقت علاقے میں اشیائے خورونوش و دیگر اشیا کی قلت پیدا ہوگی ہے۔اس حوالے سے تحصیلدار محمد ریاض نے کہا کہ ابتدائی طور پر ہم نے متاثرہ خاندانوں کے لیے 45 خیمے اور دیگر ضروری اشیا بھیجی تھیں جبکہ ریونیو افسران کی ایک ٹیم امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے ایک گھنٹے میں متاثرہ علاقوں میں پہنچ جائے گی۔بالائی کوہستان کے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر سے رابطہ کرنے کی بار بار کوششیں کی گئیں جو بے سود رہیں کیونکہ ان کے رابطہ نمبر بند تھے۔اس سے قبل تحصیل کندیا سال 2010، 2011، 2016 میں آنے والے سیلاب سے بری طرح تباہ ہوگئی تھی اور قدرتی وادی کا بنیادی ڈھانچہ تباہی سے پہلے کی صورت میں بحال نہیں ہو سکا تھا۔دوسری جانب خیبر پختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں کے نتجے میں ایک شخص جاں بحق اور2 افراد زخمی ہوئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں