بھارت کو کوئی بھی ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہیے، جس سے صورتِ حال کشیدہ ہو،چین


بیجنگ /نئی دہلی:بھارت اور چین نے کہا ہے کہ وہ سرحدی تنازع کو طول دینے کے بجائے افہام و تفہم سے معاملات حل کرنا چاہتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج موکنڈ نراوانے نے کہا کہ بھارتی فوج نے سرحد پر ہمیشہ امن و استحکام کو برقرار رکھا ہے۔البتہ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سرحد کی حد بندی کا تنازع اب بھی حل طلب ہے۔چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کو کوئی بھی ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہیے، جس سے صورتِ حال کشیدہ ہو۔چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے بقول چین کی کوشش رہی ہے کہ سرحد پر کسی بھی قسم کے ٹکرا سے گریز کیا جائے۔ترجمان کے مطابق دونوں ملکوں میں سرحدی تنازع پر سفارتی سطح پر رابطہ قائم ہے۔بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے ویڈیو پریس کانفرنس میں کہا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم ماضی میں ہونے والی ملاقاتوں میں سرحدی کشیدگی ختم کرنے پر زور دے چکے ہیں۔انوراگ سریواستو نے بتایا کہ 2018 میں چین کے شہر ووہان اور 2019 میں چینی صدر کے دورہ بھارت کے دوران بھی دونوں رہنماں نے سرحدی معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔انوراگ سری واستو نے کہا کہ باہمی تعلقات اور مجموعی ترقی کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔بھارت کے آرمی چیف اور وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ سرحد کی حد بندی کے معاملے پر دونوں ملکوں کا الگ الگ موقف ہے۔ لہذا یہ سرحدی تنازع برقرار ہے۔بھارتی آرمی چیف کے بقول مقامی سطح پر بات چیت کے بعد جھڑپوں کے بعد معاملہ رفع دفع ہو گیا تھا۔انوراگ سری واستو نے کہا کہ اگر چین اور بھارت سرحدی حد بندی پر اختلافات دور کر لیں تو ایسے واقعات سے بچا جا سکتا ہے۔ ان کے بقول ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے ایک میکنزم پہلے سے ہی موجود ہے۔بھارتی آرمی چیف نروانے نے کہا کہ جھڑپ کے دونوں واقعات کا تعلقات عالمی یا مقامی سرگرمیوں سے نہیں ہے۔ان کے بقول بھارت شمالی سرحد پر ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری رکھے ہوئے۔ سڑکوں کی تعمیر بھی جاری ہے تاکہ ان علاقوں تک رسائی ممکن بنائی جا سکے۔