برطانوی حکومت یورپی مسافروں کو قرنطینہ سے استثنیٰ دے، یورپی یونین

اچڈیل یورپی یونین کے سربراہان نے اپنے ممبر ممالک کے مسافروں کیلئے استثنیٰ نہ دینے پر برطانیہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں مسافروں کو 14دن کیلئے قرنطینہ میں رکھنے کا فیصلہ کسی صورت قبول نہیں یورپی ممالک کے مسافروں کو اس معاملے پر استثنیٰ حاصل ہونا چاہیے۔ برطانیہ میں تیزی کے ساتھ پھیلتے ہوئے کورونا وائر س کے باعث وزیر اعظم بورس جانسن نے ہوائی سفر کے ذریعے برطانیہ پہنچنے والے مسافروں کو 14دن قرنطینہ میں رکھنے کا اعلان کیا تھا جس پر یورپی یونین کے ممبران ممالک میں گہری تشویش پائی جا رہی ہے باور کیا جا رہا ہے یورپی یونین کے سربراہان کی طرف سے مسافروں کے معاملے پر سخت رویہ کے بعد حکومت دیرینہ اتحادی فرانس کے ساتھ اہم معاہدے کی تیاری شرو ع کر سکتی ہے مسافروں کو قرنطینہ میں رکھنے کے معاملے پر برطانیہ نے پالیسیاں کا جائزہ نہ لیا تو مستقبل قریب میں یورپی یونین برطانیہ کو اس اقدام سے روکنے کے لیے عدالتی کاروائی کا سہارا بھی لے سکتی ہے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ برطانیہ میں کورونا کی لہر نے خوفناک تباہی مچا رکھی ہے ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کے بعد وزیر اعظم بورس جانسن پر سخت اقدامات کیلئے شدید دبائو تھا جس پر انہوں نے برطانیہ آنے والے مسافروں کو 14یوم کے لیے قرنطینہ میں رکھنے کا اعلان کیا۔ بریگزٹ کے بعد برطانیہ یورپ سے علیحدہ ہو چکا ہے لیکن مکمل طور پر منتقلی تک یورپی عدالتوں کے احکامات کی پیروی کرنے کا پابند ہے۔ یورپی عدالت انصاف انسانی حقوق کے حوالے سے اہم فیصلے اور جرمانے کرنے کا اختیار رکھتی ہے برطانوی حکام کی طرف سے ہوائی اڈوں ‘ بندرگاہوں ‘ اور یورو سٹار ٹرینوں کے ذریعے برطانیہ آنیوالے مسافروں کیلئے ایک ایسا مستقل پتہ فراہم کرنے کی پالیسی بھی سامنے آئی ہے جس کے مطابق مسافروں کے فراہم کردہ پتے وہ خود کو 14دن کیلئے سیلف آئسولیٹ کریں گے خلاف ورزی کرنے پر ایک ہزار پونڈ اور ملک بدری کی سزا کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں