بی این پی کا نظریہ سردار عطاء اللہ مینگل کی حیات تک تھا ،آج سوئی سوئی حکومت کے راگ الاپ رہے،جام کمال

لسبیلہ(این این آئی )سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ لوگ اپنے حقوق لینے کیلئے بیداری چھوڑ کر اٹھ کھڑے ہوں اب شادی ہال اور سولر بور کی سیاست نہیں چلے گی نمائندوں کے سامنے جدید سہولتوں کالج یونیو رسٹی صحت ذراءع آمد ورفت کے نیٹ ورخ گریٹر واٹر سپلائی کے مطالبات رکھیں 1985ء سے حب دریجی گڈانی پر بھوتانی برادران کی حکمرانی رہی ہے آج بھی اگر حب سے ہمارے اسلاف اور ہمارے دور کے منصوبے سوک سینٹر ،جام غلام قادر اسپتال ،اسپورٹس اسٹیڈیم ،گیس اور دیگر منصوبوں کو نکالاجائے تو حب میں کچھ نظر نہیں آئے گا آج کے جلسہ میں وندر کے جلسہ کی طرح کراچی اور سندھ سے بریانی کی پلیٹ پر لوگ نہیں آئے بلکہ یہ تمام لوگ ایک شارٹ نوٹس پر بیلہ اوتھل وندر حب گڈانی ساکران سے آکر جمع ہوئے ہیں ،11دسمبر کو لسبیلہ کے عوام ہمارے حمایت یافتہ نامزد بلدیاتی اْمیدواروں کو ووٹ دیکر کامیاب کرائیں حب میں رجب علی رند کی قیادت میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کریں گے سیلاب کے دنوں میں ہیلی کاپٹر کی سیر کرنے والے اورخود کو لسبیلہ کے لوگوں کا درد رکھنے والے کہاں تھے صرف مسکراکر گلے ملنے سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوتے مخالفین 35سالوں میں مسائل حل نہ کر سکے تو اب کیا کر سکتے ہیں عوام سولر بور اور شادی ہال کی اسکیم کے جھانسے میں آنے والے نہیں وہ بدھ کے روز بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے حب عدالت روڈ پر ایک نجی فیکٹری کی رہائشی کالونی کے عقب میں واقع ایک میدان میں منعقدہونے والے جلسہ سے خطاب کررہے تھے جلسہ سے جام گروپ کے اتحادی نیشنل پارٹی کے رہنماء رجب علی رنبد ،میر زرین خان مگسی ،میر رامین محمد حسنی نے بھی خطاب کیا سابق وزیر اعلیٰ جام کمال خان نے اپنی تقریر میں نیشنل پارٹی کی سیاسی حکمت عملی کو سراہا اور ;667880;مینگل کو تنقید کا ہدف بناتے ہوئے کہا کہ ;667880;مینگل کا نظریہ سردار عطاء اللہ خان مینگل کی حیات تک برقرار تھا آج سوئی سوئی حکومت کے راگ الاپ رہے ہیں انھوں نے کہاکہ شہزاد بھوتانی کی بیلہ میں بلدیاتی انتخابی مہم پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ہ میں بیلہ کے عوام کا بڑا دکھ ہے پہلے آپ لوگ حب گڈانی وندر ساکران اور دریجی کے لوگوں کو انکے جائز حق تودیں دریجی میں شکار گاہوں کو آباد رکھنے کیلئے 25ڈیمز بن سکتے ہیں تو حب ساکران اور گڈانی کے لوگوں کو پینے کے پانی کیلئے حسن پیر اور پیرکس میں ڈیمز کیوں نہیں بن سکتے اب مسکراہٹوں کے تبادلے کی سیاست کا دور ختم ہو چکا لوگ سہولتیں اور حقوق مانگتے ہیں اور لوگوں کو بھی اپنے منتخب نمائندوں سے سوال پوچھنا چاہئے لوگوں نے اب بھی غلت کی تو پھر ہم اسکے ذمہ دار نہیں ہونگے لوگ خو ف سے نکل کر اپنا حق مانگیں جام کمال خان نے کہاکہ آج اس اجتماع کو دیکھ انہیں 2018ء کے الیکشن کا حب کا جلسہ آیاد آرہا ہے جس میں یہاں کے سیاسی نمائندے نے اپنی شراکت کی یقین دہانی کرائی تھی اور قیامت تک ساتھ رہنے کے عہد وپہمان کئے لیکن ہماری حکومت قائم ہونے کے بعد وہ رفاقت زیادہ دیر ثابت نہ ہوئی کیونکہ ہم نے انہیں دیگر ممبران اسمبلی اور وزراء کی طرح اپنے علاقے کیلئے ترقی کے پیکج لینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تو نالاں ہوگئے جام کمال خان نے کہاکہ

انھوں نے اپنی تقریر میں ایک مرتبہ پھر سردار محمد صالح بھوتانی کا تذکرہ دہراتے ہوئے کہاکہ انھوں نے زندگی بھر ساتھ نبھانے کا عہد کیا تھا پھر اپنا عہد کیوں توڑا اسکے پس منظر میں کافی وجوہات ہیں تاہم ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ ہماری حکومت کا جب پہلا سال گزرا تو میں نے انہیں کہاکہ حب دریجی وندر گڈانی کی نمائندگی کر رہے ہیں اور میری بھی انہی علاقوں سے ہے اور اگر میں وہاں کوئی کا م کروں گا تو آپ کو اچھا نہیں لگے گا لہٰذا آپ علاقے کی ترقی کا کوئی منصوبہ لے آئیں اور اپنے علاقے میں کام کریں وہاں کے لوگوں کو سہولیات دیں صحت تعلیم سڑک پانی کے مسائل حل کریں لیکن انکی جانب سے کوئی جواب نہ ملا تو میں نے انہیں کہا کہ اگر آپ کی طرف سے حب کے عوام کیلئے کوئی ترقیاتی منصوبہ نہیں تو یہ کام میں خود کرونگا اور ٹیئر گارڈر کا شادی ہال کا کوئی انفرادی منصوبہ نہیں بلکہ عوام کے اجتماعی مفاد کے کام کرنا چاہتاہوں ہم نے حب سے ساکران بائی پاس منصوبے سے شروع کیا حب مغربی بائی پاس کے ادھورے منصوبے کو تکمیل تک پہنچانے کیلئے فنڈز کا اجراءکیا جس پر 2017ء میں صرف تختی لگائی گئی تھی لیکن مغربی بائی پاس منصوبہ ہمارے دور میں مکمل ہوا ایک اور بائی پاس حب برج سے پیرکس کی طرف جانا تھا ایک اور بائی پاس ساکران سے شروع ہو کر دارو ہوٹل پر قومی شاہراہ N25سے ملنا تھا اور این ایچ اے سے کہہ کر حب برج سے دارو ہوٹل تک قومی شاہراہ کی بہتری بحالی کا کام بھی شامل تھا جام کمال خان نے کہاکہ جب کام کرنے کی نیت نہ ہو تو کچھ نہیں ہو سکتا اور ہماری عوام بھی ٹیئر گارڈر کے 1612کے کمرے پر مشتمل شادی ہال سے خوش ہیں تو ہم اپنی ترقی کے نقصان میں خود شامل ہیں بس کہیں ہال کہیں اوطاق دے دو بس حب کے لوگ خوش ہیں اور شہر تباہ وبرباد ہم نے اپنے دور اقتدار میں حب شہر کے ایک ماسٹر پلان بھی رکھا اسپورٹس کمپلیکس بنانے بڑ ا جدید سہولیات سے آراستہ اسپتال بنانے نئے اسکولوں کا جال بچھانے کے منصوبے رکھے انھوں نے کہاکہ شاید انکے خیال میں انکے دوستوں کو یہ چیز اچھی نہیں لگیں اور اسی ملبہ مطالبے سے اختلافات کی راہ ہموار کی گئی ہم نے بھوتانی صاحب کو اسکیموں کے فیتے کاٹنے اور تختیاں انکی اپنی لگانے کا بھی مشورہ دیا لیکن آج 14ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے ہمارے منصوبوں پر عملدرآمد نہ ہو اآج ساکران روڈ آپ کے سامنے ہے حب پل بھی آپ کے سامنے ہے ساکران بائی پاس پر کام رکا ہوا ہے پیرکس ڈیم بھی آپ کے سامنے ہے ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کیوں نہیں ہورہی ہے آپ وزیر بلدیاتی ہیں آپ نے قدوس بزنجو کو سپورٹ کیا اور آپ کی سپورٹ نہ ہوتی تو وہ آج وزیر اعلیٰ کے منصب پر نہ ہوتے باقی تمام وزراءسب اپنے علاقوں کیلئے کام لے رہے ہیں لیکن آپ کوئی منصوبہ دکھائیں لیکن آپ اس بات کا ضرور اعلان کرتے ہیں کہ حب نیا ضلع بنے گا تو حب کی چاندی ہو گی انھون نے کہاکہ وہ کسی علاقے کو ضلع بنانے یا نہ بنانے کا مخالف نہیں ہیں انھوں نے لوگوں کے ذہنوں میں یہ خدشہ ڈالا ہے کہ جام صاحب نہیں چاہتے کہ حب ضلع بنے بات ضلع بنانے کی نہیں ہے باب ضلع بنانے کے پس پردہ مقاصد کی ہے کیا آپ حب کی بہتری کیلئے اسے ضلع کا درجہ دلانا چاہتے ہیں انھوں نے تو یہی کہا کہ جب حب ضلع بنے گا تو حب پیرس بن جائے گا انھو ں نے کہا کہ بھوتانی صاحب میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا دریجی کے ڈیڑھ کلو میٹر باقی دو کلو میٹر کا جو چھوٹا سا شہر ہے جہاں صرف آپ کا گھر ہے اس پر جو آپ دو تین ارب روپے لگائے ہیں کیا اس سے کوئی ضلع بنا یا گیا 25ڈیمز جو شکار گاہوں میں بنائے گئے ہیں اس سے ضلع بنا اگر یہ سب کچھ نئے ضلع کے قیام سے بنے ہیں تو پھر ٹیک ہے حب کو بھی ضلع بنادیں فنڈز تو آپ کو ضلع کے حوالے سے نہیں ملیں گے وہ تو آپ کو MPAکے طور پر ملیں گے انھوں نے کہا کہ آپ اسپیکر اور ڈپٹی بھی رہے وزیر بلدیات بھی رہے دیگر وزراتوں پر فائز رہ چکے ہیں لیکن آپ سے حب کا 5کلو میٹر باقی 15کلو میٹر کا شہر بن نہیں پایا کوئی ایک گلی پختی کر کے کوئی ایک آدھPMTاور ٹیئر گارڈر کا شادی کا منصوبہ بنا کر آپ 35سال کا حساب ان چند چیزوں سے نہیں دے سکتے اب لوگ اتنے بھی سادھے نہیں انھوں نے کہاکہ وہ حب کے لوگوں سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ اگر آپ کو اسطرح کی ترقی چاہئے تو یہ سب سے اچھی ترقی ہے من پسند لوگوں کو نوکریاں دی جارہی ہیں چند لوگوں کو شادی ہال PMTٹرانسفارمرز ذاتی زمینوں کے بندات سولر بور دینے سے لوگوں کے اجتماعی مسائل حل نہیں ہوتے آپ نے حب ندی کو بانٹ دیا ہے کچھ لوگوں کو ٹرانسپورٹ اور لیز کنٹریکٹ کے نام پر فیکٹریوں میں بانٹ دیاہے اللہ اللہ خیر صلہ حب بنے یا نہ بنے انہیں کیا جب حب کے لوگوں کو خود ی فکر نہیں وہ خود اپنی ترقی میں خوش نہیں تو کیا کیا جاسکتا ہے انھوں نے کہاکہ اب لسبیلہ عوامی اتحاد اور حب ضلع کے ڈائیلاک پر ووٹ لینے کی کوشش کی جارہی ہے انھوں نے جلسہ کے شرکاءکو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ حب کی تقدیر آپ لوگ بد ل سکتے ہیں ہم سے بھی اور ان سے بھی اپنا جائز حق طلب کریں گڈانی میں کیا کام ہوا شادی ہال سے قوم ترقی نہیں کر سکتی شادی ہال سے تعلیم پانی بجلی گیس کا روبار امن انصاف نہیں مل سکتے اگر ترقی کاراز شادی ہال میں ہے تو آج سے ہم بھی یہی کام شروع کرتے ہیں پھر دوسرے کام کرنے کی کیا ضرورت ہے جام کمال خان نے شادی ہالز کا موازنہ پرنس احمد علی اور رجب علی رند کے ٹاﺅن کمیٹی کے دور کے آج کے شادی ہالز سے کرتے ہوئے دلیل دی کہ پرنس احمد اور رجب رند کے دور کے شادی ہال واقعہ شادی ہال تھے جہاں پر ہر سہولت کا مد نظر رکھا گیا انھوں نے کہاکہ یہ آجکل یار لوگوں کا تھانوں میں بند کرانے اور پھر انہیں چھڑانے کی سیاست ہو رہی ہے بلوچستان میں کہیں اور جگہ یہ سیاست نہیں ہو تی مگر لوگ ترقی کی طرف جارہے ہیں جام کمال خان نے کہا کہ وہ پنڈال میں وجود لوہی دریجی کے لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں سختیوں اور مظالم کے باوجود اپنے علاقے اور زمینوں پر موجود ہیں زندہ ہیں انھوں نے کہاکہ مصنوعی خوف زیادہ دیر نہیں ٹھہرسکتا انھوں نے کہاکہ وہ نئے سیاسی چہروں کو دیکھ کر حیران ہوتے ہیں آج کل شہزا د بھوتانی نے سیاست میں انٹری ماری ہے وہ ان پر زیادہ بات نہیں کریں گے لیکن شہزاد بھوتانی نے بیلہ میں ایک جگہ تقریر کرتے ہوئے کہاکہ لسبیلہ میں ظلم ہوا قوموں کو پسماندہ رکھا گیا ہے اور یہ ظلم صدیوں سے چلا آرہا ہے انھوں نے شہزاد بھوتانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیاست کے حوالے سے کم عمر ہیں آپ ابھی سیاست سیکھنے میں وقت لگے گا انھوں نے کہاکہ شہزاد بھوتانی صاحب لگتا ہے کہ لسبیلہ یونیو رسٹی پولی ٹیکنیکل کالج BRCاوتھل اور بیلہ وندر اوتھل کے گرلز بوائز اسکولز کالجز نظر نہیں آئے اور آپ کے ساتھ جتنے بھی آپ کے مقرر ہیں وہ بیلہ اوتھل کے ہمارے اسلاف اور ہمارے دور کے بنائے گئے اسکولز وکالجز سے فارغ التحصیل ہیں آپ کے بڑے اچھے مقرر جو گلہ پھاڑ پھاڑ کر تقریر کر رہے ہیں وہ انہی اسکولوں میں پڑھے ہیں جن اسکولوں کو ہم نے بنوایا آپ کے کارواں میں آکر زندہ باد کہنے والے گاﺅں گوٹھوں کے وہ لوگ ہیں جو ہماری بنائی گئی سڑکوں پر سفر کر کے آپ کے پاس آتے ہیں بیلہ کے گوٹھ دیہاتوں میں بجلی سڑک پانی ہماری مرہون منت ہیں لیکن ہم نے کبھی اپنے کام جتائے نہیں انکی تشہیر نہیں کی بلکہ لوگوں کا حق سمجھ کر انہیں سہولیات فراہم کی ہیں آپ بیلہ اوتھل لاکھڑا کنراج کو دیکھ لیں اور مٰں یہ نہیں کہہ رہا کہ اور گڈانی میں کیا صرف دریجی میں بتادیں کہ ہم نے اپنے حلقے میں جو کام کئے وہ آپ نے صرف دریجی میں کئے ہیں آپ کے حلقے میں ایک یونین کے سوا کہیں اور جگہ گرلز ہائی اسکول تک نہیں ہے اور بیلہ کے جو لوگ تقریر کر رہے ہیں تو انہیں پتہ ہونا چاہئے کہ سب سے زیادہ گرلز اسکولز بیلہ میں ہیں اگر ہم نے اپنی قوم اور علاقے کو پسماندہ رکھا ہوتا اور شعور ہ دینا ہوتا اور جاہل رکھ کر سیاسی شعور نہ دینا ہوتا تو ہم بھی آپ کی طرح وہاں نہ اسکول بناتے نہ اسپتال نہ کالج اور نہ ہی یونیو رسٹی بناتے لیکن ہم نے یہ تمام سہولتیں اپنے لوگوں کو دی ہیں ہم نے یہ تمام چیزیں لوگوں کو باشعور بنانے کیلئے بنائیں تاکہ لوگ اپنی زندگیوں کا فیصلہ خود کریں آج وہی لوگ آپ کے ساتھ تقرریں کر رہے ہیں جنہیں ہم نے سیاسی آزادی دی ہم نے اپنا فرض سمجھ کر لوگوں کو ترقی دی ہم کسی کی مخالفت نہیں گبھرائے نہیں لیکن حقائق سے ضرورپردہ اٹھائیں گے آج اگر حب کے لوگوں کو بہتر نمائندگی ملتی تو آج یہاں پر ماڈل اسکولز نظر آتے یہاں ایک اسپتال نہیں بلکہ 200بیڈ کے صحت کی جدید سہولتوں سے آراستہ 4اسپتال ہوتے آج اگر نمائند ہ صحیح ہوتا تو حب میں ایک کالج نہیں ہوتا بلکہ4سرکاری کالج ہوتے یہاں ایک بڑے یونیو رسٹی ہوتی لیکن نہیں ہیں اور سب اس نہیں کا جواب لسبیلہ عوامی اتحاد والے ہی دے سکتے ہیں لسبیلہ عوامی اتحاد والے لسبیلہ میں لسبیلہ اور پھر حب میں آکر کہتے ہیں کہ اب حب کی بات کریں آپ کے قول وفعل میں تضاد سے آپ کے ارادوں کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا کہ آپ کیا کرنا چاہتے ہیں بس لوگوں کو الجھانے کی سیاست ہو رہی ہے تاکہ لوگ اصل مقصد کی طرف نہ جائیں کھڑے ہو کر ملنا مسکراکر بات کرنا شادی غمی آنا سیاست نہیں بلکہ یہ ایک انسانی فرض ہے اور ہم بھی ایسا کرتے ہیں لیکن ان چیزوں کو سیاست کا نام دینا نہیں جام کمال خان نے کہاکہ سیاسی نمائندے عوام کے خادم اور ملازم کی حیثیت رکھتے ہیں اگر ہم اپنا اصل کام نہ کریں تو اسکا کیا فائدہ صرف گلے ملنے سے روزگار اور ترقی نہیں ملتی لوگوں کو چاہئے کہ وہ ڈرامہ بازی کی سیاست کرنے والوں سے کنارہ کش ہوں اور حقیقت میں ترقی کا وڑن رکھنے والوں کا ساتھ دیں جام کمال خان نے حب گڈانی وندر اور ساکران کے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود اور اپنے دوستوں کو جگائیں جو پتہ نہیں کس خواب میں ان سے منسلک ہیں انھوں نے کہاکہ رجب رند نے بڑی اچھی بات کہی کہ وہ نظریاتی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں میراسوال ان نظریاتی پارٹیوں سے بنتا ہے جو آج ان کے ساتھ شامل ہیں انھوں نے کہاکہ BNPمینگل کا نظریہ ہمیں سمجھ مییں آتا آج بلوچستان کی حکومت جس کے بارے میں دنیا کہہ رہی ہے کہ یہ حکومت انہیں سمجھ میں نہیں آرہی لیکن BNPمینگل کہتی ہے کہ سب ٹھیک ہے جہاں ہر وہ کام جس نے بلوچ قوم اور بلوچستان کو نقصان پہنچایا ہے آپ آج اسکی حمایت کرتے ہین آکر وجہ کیا ہے جام کمال خان نے کہاکہ جب تک سردار عطائ اللہ خان مینگل حیات تھے ہم نے BNPمینگل کے آج کے نظریہ میں فرق نہیں دیکھا لیکن انکے جانے کے بعد خود انکی پارٹی کے لوگ گواہی دیں گے کہ اس ایک سال میں BNPمیں بڑا فرق نظر آرہا ہے اسی وجہ سے پ±رانے نظریاتی لوگ آپ کی پارٹی کو چھوڑ کر جارہے ہیں کیونکہ ان لوگوں نے آپ کی پارٹی کی خاطر قربانیاں اس لیئے نہیں دیں کہ آپ کے لوگ چیف منسٹر ہاﺅس میں سوئیں اپنے مفادات ٹھیکے حاصل اور ٹرانسفر پوسٹنگ میں لگے رہیں انھوں نے کہاکہ لسبیلہ عوامی اتحاد میں جو دیگر پارٹیاں شامل ہیں ان کے لوگ بھی شاہد اب چل پڑے ہیں انھوں نے کہاکہ آنیو الا وقت بلوچستان میں کافی تبدیلیاں لانے والا ہے بلوچستان اسطرح نہیں چل سکتا آج بلوچستان کی جو بدنامی ہورہی ہے قدوس بزنجو قابل احترام ہیں لیکن حکومت چلانے کا یہ طریقہ نہیں ہے انھوں نے کہاکہ جسطرح جے یو آئی نے دوروز قبل جن خیالات کا اظہار کیا ہے وہ اس پر پ±ر امید ہیں کہ اہک دو ماہ میں ضرور تبدیلی آئے گی لوگ اس طرح نہیں بلوچستان کو تباہ ہوتا اور جلتے ہوئے دیکھ سکیں اور انشائ اللہ اسطرح کے معاملات ہم حب میں بھی ہونے نہیں دینگے جام کمال خان نے کہاکہ سیلاب کے دنوں میں سردار صالح بھوتانی ،اسلم بھوتانی ،شہزاد بھوتانی کہاں تھے وہ حب تک نہیں کہتے ہیں کہ اسلم بھوتانی کی طبیعت ناساز ہے تو پھر وزیر اعظم کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں گھوم سکتے تھے وہ اسلام آباد جاسکتے تھے لیکن حب نہیں آسکتے تھے پھر لوگ چپ ہیں اگر ہم نہ آئے ہوتے تو آج پورے لسبیلہ میں احتجاج ہو اہوتا اور لوگ کہتے کہ یہ لوگ بادشاہ ہیں انھوں نے کہاکہ تین سو سالوں سے لسبیلہ پر ظلم کیاہے انہیں غریبوں کی کیا پروہ ہے یہ لوگ نہیں آئے اور آج بیلہ میں جاکر تقرریں کر رہے ہیں لوگ ان سے بھی پوچھیں وہ مصیبت کے وقت کہاں تھے سیلاب کے دنوں میں سردار صالح بھوتانی ،اسلم بھوتانی نہیں آسکے تھے تو شہزاد بھوتانی کو تو بھیجتے لیکن آج وہ ووٹ کیلئے لسبیلہ میں گھوم رہا ہے اگر 11دسمبر کو بھی لوگوں نے اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہ کی تو اپنی حالت کا ذمہ دار ہمیں نہ ٹھہرانا ہمارا کام ہے آپ کو حقائق سے آگاہ کرنا جو کام ہم کر رہے ہیں آپ ہماری یہ باتیں اپنے دوستوں تک پہنچائیں جو ہم سے اختلاف رکھتے ہیں انہیں حقائق سے آگاہ کریں تاکہ وہ بھی ذمہ دار ی کا ثبوت دیں اگر ہماری باتوں میں سچائی نہیں تو ہم بھی آپ لوگوں کے ساتھ بھوتانی صاحب کو ووٹ دینگے آپ کا ووٹ ہی آپ کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور جھوٹی سیاست کو چھوڑ کر حق اور سچ پر مبنی سیاست کا ساتھ دیں اور اچھی سیاست اور ترقی کو پروان چڑھائیں عوام نے ہمارے نامزد امیدواروں کو کامیاب کیا تو ہم 1990ئ کے دور کی ترقی کے جال بچھائیں گے جام کمال خان نے مختلف لوگوں کی جانب سے جام گروپ میں شمولیت کرنے والوں کا خیرمقدم کیا اور انہیں مبارک باد دی میونسپل کا رپو ریشن حب کے نامز د چیئر مین رجب علی رند نے کہاکہ میں جام آف لسبیلہ نواب جام کما ل خان ، پر نس احمد علی بلو چ اور نوابز ادہ زرین خان کا شکر گز ار ہو ں کہ انہو ںنے میونسپل کا رپو ریشن حب کے لیئے جام گر وپ کی جانب سے مجھے نا مز د کیا ،حب کے گھمبیر مسائل ہیں اور حب کے مسائل پید اکرنے والے شخص کو بھی آپ تمام لو گ جانتے ہیں ہم اور علا قے کے لو گ یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ شخص چارسال سے صوبا ئی وزیر بلد یا ت ہیں بلد یا ت میں تر قی آئے گی میں آپ تمام دوستو ں کو بتا تا چلو ں کہ ابھی تک میونسپل کا رپو ریشن کے ملازمین کو تنخواہ تک نہیں ملی ہیں یہ اس کی تر قی ہے انہو ںنے کہاکہ حب شہر کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے نہ پا نی ہے نہ بجلی ہے نہ گیس ہے اور نہ ہی عوام کو دیگر بنیا دی سہو لیا ت میسر ہیں جو منتخب نمائند وں کی جانب سے عوام کے ساتھ زیادتی ہے انہو ںنے کہاکہ نیشنل پا رٹی نظر یا تی قوم پر ست پا رٹی ہے ہما ری فکر ی سیا سی سوچ ہے اس حوالے سے ہم نے دیکھا اور بہتر سمجھا کہ جام کما ل خان سے اتحاد کر یں ، 2014میں بھی ہما را اتحاد رہا ہے جس میں بھی چیئر مین منتخب کیا یہ جام کما ل خان کی محبت ہے ابھی بھی جام کما ل خان نے میر ے حق میں فیصلہ کیا ہے جس کے لیئے میں اور میر ی پارٹی کے دوست جام کما ل کے شکر گزار ہیں ، انہو ںنے کہاکہ بلد یا تی الیکشن کے حوالے سے جو ما حول چل رہا ہے اس میں جام گرو پ اور نیشنل پا رٹی مضبو ط نظر آرہی ہے اور 11دسمبر کو بھا ری اکثریت سے کا میابی حاصل کر یں گے اور مخا لفین کو شکست کا سامنا کرنا پڑ ے گا ، انہوں نے کہاکہ بہت سی پارٹیا ں اپنے آپ کو قوم پرست اور مذہبی جماعتیں کہہ رہی کہ وہ ایک کا رواں میں شامل کر اپنا انتخابی نشان تک چھو ڑ دیا ہے انہو ںنے کہاکہ وقت کسی کا انتظا ر نہیں کر تا ، لو گوں کو بے وقوف بناکر حب ڈسٹرکٹ کا نعرے دیا اور ایک ڈی سی کوحب میں بیٹھا دیا جس نے میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین کے آفس پر قبضہ کر لیا،اور ریسٹ ہا ﺅس میں کسی کو نہیں چھوڑتا ،اگر ہمارے پینل نے کا میابی حاصل کی تو ڈی سی کو ہما ر ا ہا ﺅس چھو ڑنا پڑے گا تقریب سے نو ابزاد ہ زرین خان مگسی نے کہا کہ ہم آپ لوگوں کے پاس منشور ، فلسفہ اور تحریک لیکر آئیں ہیں ہما ر ا ہر بلو چستانی اور مخالفین کو پیغام ہے کہ ہم آپ کی خدمت کرنے آئیں ہیں ہم اپنے مفاد اور فائد ے کے لیئے نہیں آئیں ہیں ، ہر بلو چستا نی کا گھر دہشت گردی اور انتقامی کا روائی سے محفوظ رہے ہم آپ کے روزگار کے حصول کے لئے لڑیں گے ،ہمیں جو سیا سی تر بیت سکھائی گئی ہے ہمارے بڑھوں نے جن میںنو اب جام کما ل خان اور نوابزادہ نا در خان مگسی بھی شامل ہیں کہ ہر برادری جن میں بر اہوی ہوں سندھی ہوں پشتون ہوںپنجاپی ہوں سب بھا ئی ہیں ،تمام بر ادریو ں کو ایک نظر سے دیکھنا چاہئے ،انہو ںنے کہاکہ یہاں کے حکمر ان 30سے 35سال سے اقتدار میں رہے ہیں انہو ںنے یہاں کے عوام اور حب کیوں لاوارث چھو ڑا ہے ہم نے حب کے عوام میں مایوسی دیکھی ہے اور عوام اپنے دکھوں کااظہار کرتے ہو ئے کہتے ہیں کہ یہاں کے حکمران نا صرف زیا دتیں کرتے ہیں اور ان کی طرف سے ہمیں کو ئی سہو لت میسر نہیںہیں ، انہو ںنے کہاکہ عوام ووٹ کی طاقت رکھتی ہے اور امید کرتے ہیں کہ بلد یا تی الیکشن اور آنے والے الیکشن میں صحیح فیصلہ کرکے حقیقی نما ئند ہ منتخب کر یں، انہو ںنے کہاکہ جام خاندان نے یہاں ہسپتال ، لائیربیری ، گیس ودیگر سہو لیا ت فر اہم کی ہیں اگر جام کما ل خان کی حکو مت 2021 میں نہیں جا تی توحب کا ماسٹر پلا ن منظور ہو تا اور حب شہر کا بھی نقشہ آج یہ نہ ہوتا ،حب کی عوام کو ترقی چاہئے تو ہم آپ لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں جہاں بھی کو ئی مسئلہ ہو ں تو آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے ،اور آپ بھا ئیوں کے حق لیئے ہم لڑیں گے انہو ں نے کہاکہ ہم نے رجب رند کو نا مزد کیا ہے کہ انشائ اللہ رجب رندکامیاب ہو کر حب کے لئے بھر پور محنت کر یں گے ،نیشنل پارٹی نظریا تی پا رٹی ہے انہو ںنے کہاکہ جام کما ل خان کے ساڑھے تین سالہ دور حکو مت میں ثابت ہو چکا ہے کہ بلو چستان میں 75سال میں جام کما ل خان جیسے وزیر اعلی نہیں آیا ہے ،انہو ںنے کہاکہ آپ لوگوں کے ساتھ جو ناجائزیہ ہو رہی ہیں اور ہما رے لو گوں کو جو دھمکیا ں مل رہی ہیں کہ ہم آپ کو فیکٹریوں سے نکا ل دیں گے ،روزگار بن کر دیں گے ایف آر درج کر وائیں گے اور ایسے کئی دوست ہیں جن کے خلاف انتقامی کا روائیاں ہوئی ہیں میں اعلان کرتا ہو ں کہ مخالفین کان کھول کر سن لیں اب ایساہو نے نہیں دیں حب کی عوام لاوارث نہیں ہے انہوںنے کہاکہ بلد یاتی الیکشن میں جام کما ل خان اور ہما ری قیا دت میں امیدوار کھڑے ہیں ان کے انتخابی نشان مٹکا کوووٹ دیں اور جو حکمر انی قائم ہیں ان سے نجات پا ئیں ہم نے جو یہاں پر انٹری کی ہے وہ عارضی نہیں کی ہے بلکہ یہاں پر اپنے گھر بنائیں اور دفتر بھی کھولیں گے ابھی ہم آپ نہیں چھو ڑیں گے ،سردار زادہ رامین خان محمدحسنی نے کہا ہے کہ حب کے لوگ پیار اور محبت کرنیوالے لو گ ہیں ،نواب جام کما ل خان سے محبت کرتے ہیں اور اپنے پارٹیوں کے ساتھ مخلص ہیں لیکن جو 30/35سالوں سے یہاں طر ز حکمرانی رہی ہے وہ بڑی افسوس ناک رہی ہے دریجی برادران کے ساتھ قبا ئلی تعلق ضرور ہوگا مگر سیا سی گراﺅنڈ بھی ہے اس سیاست سے ہم نے یہ سیکھا ہے کہ اپنے لوگوں کے ساتھ پیار و محبت کا رشتہ ہو ں انھیں انسان سمجھا جا ئے ان کے حق و حقوق ان کے دروزاے دیئے جا ئیں ان کے جو بھی ضروری بنیا دی مسائل ہیں ان کو حل کیا جا ئے لیکن یہاں حب میں الگ روایا ت چل رہی ہے وہ رواج یہ کہ قوم کو قومیت کی بنیاد الگ کیا جا ئے براہیوی کو براہیوی کی بنیاد پر الگ کیا جا ئے ، بلوچ کو بلوچ کی بنیاد پر الگ کیا جا ئے سندھی کو سندھی کے ساتھ لڑایا جائے اس کا فائد ہ کس کو ہے تقسیم اور نفرت پھیلانے کے بعد اس کاایک ہی مشن اور ایک مقصد ہے وہ مقصد پورے حب شہر میں نمایا ہے آپ کی گلیوں میں نمایا ہے ، وہ مقصد ہے آپ کے اسکو ل کا ، کالج صحت کا اور جو بھی مسائل ہیں ان نے آپ کا حق چھین کو اپنے گھر دریجی لیکر جا ئیں انہو ںنے کہاکہ حب کے لوگ بڑے بے چین ہیں کہ حب میں تبد یلی لا ئی جا ئے جام کمال خان صرف حب میں مہینے میں ایک یا دو چکر لگا دیں تو دریجی والوں کی نیندیں حرام ہو جا ئیں گی ، حب ، ساکران ، گڈانی اور لسبیلہ کے عوام کا والی و وارث اور خدمت گار پہلے بھی جام خاندان رہے ہیں آج بھی جام خاندان ہیں اور آئند ہ بھی جام خاندان رہیں گے انہوںنے کہاکہ سر دار صالح بھوتانی وزیر بلدیات ہیں ہم تو امید کررہے تھے کہ یہاں کامو ں کے بھر مار ہو گی لیکن کچھ دیکھا ئی نہیں دے رہا ہے عوام کو ہم یہ اطلا ع دینے چاہتے ہیں کہ یہ کچھ دنوں کے مہمان ہیں جمیعت کی جانب سے جلد ازجلد حکومت کے خلاف تحریک چلا ئی جا ئے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں