بلوچستان کے ہزاروں ڈومیسائل جعلی نکلے ہیں

کوئٹہ:بلوچستان کے جعلی ڈومیسائل پر وفاق میں ہزاروں ملازمین کا مسئلہ صوبے کے سینٹرز کی جانب سے ایوان بالا میں اٹھائے جانے کے بعد مختلف محکموں کی جانب سے ہزاروں کی تعداد میں ان ملازمین کے ڈومیسائل کی ویریفیکیشن کیلئے اپنے اضلاع بھجوائے گئے ہیں اور ان ڈومیسائل سرٹیفکیٹس میں ہزاروں کی تعداد میں جعلی نکلے ہیں جنکا ریکارڈ تو موجود ھے لیکن کوئی ڈسپیچ نمبر نہیں ہے زیادہ تر ملازمین نے ان جعلی ڈومسائل پر نہ صرف ملک بھر میں بلوچستان کے کوٹہ پر نوکریاں حاصل کیں ہیں بلکہ ان کے بچوں نے پاکستان کے مختلف میڈیکل، انجینیئرنگ اور دیگر تعلیمی اور ٹیکنیکل اداروں میں سیٹیں بھی لی ہیں۔ یہ جعلی اور غیر قانونی طور پر بنائے گئے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس صوبے کے مختلف اضلاع کوئٹہ، گوادر،قلات، قلعہ عبداللہ، ڑوب، پشین، زیارت، لورالائی موسی خیل اور قلعہ سیف اللہ سمیت دیگر علاقوں سے جاری کیئے گئے ہیں اور جسمیں بعض افراد تو بڑی بڑی پوسٹوں پر تعنیات ہیں جبکہ چھوٹی پوسٹوں پر کام کرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہیں۔ صوبے کے ہزاروں غریب اور بے روزگار نوجوانوں کے حق پر ڈاکہ ڈال کر ان جعلی ڈومیسائل پر نوکریاں ہتھیانے والوں میں اکثریت کا تعلق جیکب آباد،سکھر،کراچی ڈیرہ غازیخان،فیصل آباد, ملتان سیالکوٹ، اسلام?اباد اور راولپنڈی سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہیں۔ ان ملازمین کی بڑی تعداد وزارت اطلاعات، وزارت خارجہ،وزارت داخلہ سمیت قومی اسمبلی اور دیگر محکموں میں ملازمتیں کررہے ہیں اور ان میں سے اکثریت بذات خود اور انکے رشتہ دار انکی نوکریاں بچانے کیلئے کوئٹہ پہنچ چکے ہیں اور اپنے ڈومسائل کی تصدیق کیلئے معمولی نذرانے پیش کرنے کے ساتھ ڈومیسائل کی تصدیق کے لئے ہر حربہ استعمال کررہے ہیں اور اکثریت ملازمین اسمیں کامیاب بھی ہوچکے ہیں زرائع کے مطابق سینیٹر عثمان خان کاکڑ،سینیٹر میر کبیر محمد شہی کی جانب سے سینیٹ میں آواز اٹھانے اور اس وقت کے چئیرمن سینیٹ رضا ربانی کے جعلی ڈومسائلز کے اجراء کے خلاف رولنگ اور گورنر ہاؤس کوئٹہ سے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو جعلی ڈومسائلز کی ازسرنو تصدیق کا عمل شروع کرنے کے بعد وقتی طور پر جعلی ڈومسائلز کے اجراء کا سلسلہ رک گیا تھا مگر اب ایک بار پھر جعلی دومسائل پر بھرتی ہونے والے افسران اور ملازمین کے اثرورسوخ کے بعد بڑی تعداد میں ان جعلی ڈومسائلز کی تصدیق اکثر اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے کردی گئی جبکہ بلوچستان کی سول سوسائٹی، طلباء تنظیموں، سیاسی سماجی اور عوامی حلقوں نے جعلی ڈومسائل کے تصدیق کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امر بلوچستان کے مقامی لوگوں کے ساتھ سراسر زیادتی کے مترادف ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ کے اس عمل کو روکنے کیلئے مرکز میں بلوچستان کے منتخب نمائندے چئیرمن سینیٹ صادق سنجرانی،ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری،وفاقی وزیر زبیدہ جلال سمیت اراکین پارلیمنٹ ?اواز اٹھائیں تاکہ بلوچستان کے مقامی نوجوانوں کا انکا حق مل سکے اور دیگر صوبوں کے لوگوں کو جعلی ڈومسائلز کے اجراء کا سلسلہ بند ہو سکیں اور اس مکروہ دھندے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی جا سکیں کیونکہ بلوچستان کے کوٹے پر پنجاب اور سندھ کے ہزاروں لوگ جعلی ڈومیسائل پر ہمارے نوکریوں پر تعینات کیے جا رہے ہیں جس سے بلوچستان کے مقامی نوجوانوں میں مرکز کے خلاف نفرت میں اضافہ ہو رہا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں