بلوچستان میں کوئی محکمہ کام نہیں کررہا، ڈرانے دھمکانے والی سیاست نہیں چلنے دیں گے، جام کمال

وندر:سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان عالیانی نے وندر میں شمولیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی الیکشن میں اکیلے مقابلہ کرنے کی سکت حب نہیں تھی تو چھ جماعتی اتحاد بناکر سامنے آئے پھر بھی عوام نے ہمیں سرخرو کیا جس پر عوام کے مشکور ہیں۔ عوام کو ووٹ کی پرچی تک جو دیکھیں گے ان کے ساتھ ایسا ہی ہونا ہے ہم نے نیک نیتی سے کام کیے ہیں جس سے نسلیں مستفید ہورہی ہیں دو اضلاع بنانے کا مقصد AC ڈی سی اور پولیس سے ڈرا کر اپنی سیاست بچائی جاسکے لیکن اب ڈرانے دھمکانے والی سیاست نہیں چلنے دیں گے ٹانگیں توڑنے کی باتیں ہمارے خلاف نہیں بیوروکریسی اور عوام کے خلاف ہے لوگ جاننے لگے ہیں کہ جو ڈی پی او اور ڈی سی کی ٹانگیں توڑے وہ عام لوگوں کو کیسے چھوڑیں گے۔ حب میں بھی اپنا نمائندہ لائیں گے اگلا الیکشن آپ کے لیے اور بھی مشکل ہوگا غریب کو تعلیم مئیسر نہیں علاج مئیسر نہیں اور تھانوں میں انہیں انصاف نہیں ملتا روڈوں کی ناقص حالت کی وجہ سے حادثات ہوتے رہتے ہیں مہنگائی اور بدامنی ہے زراعت تباہ ہے لائیو اسٹاک تباہ ہے کوئی محکمہ کام نہیں کررہا عوام کے اندر پائی جانے والی بے چینی کسی بھی وقت بدامنی کی صورتحال کو جنم دے سکتی ہے ہم نے اور آپ نے بہت وقت گزار لیا اب آنے والی نسلوں کے لئے کام کرنا ہے بلدیاتی نمائندے عوام کے درمیان رہیں جو کام ان سے نہیں ہوسکتے مجھے بتائیں ہمیں لوگوں کے درمیان ہر حال میں رہنا ہے۔ صالح بھوتانی 14 مہینے میں میونسپل کمیٹیوں اور شہروں کو ترقی نہیں دے سکیں لیکن کہتے ہیں وندر ڈیم انہوں نے بنوایا۔ وندر ڈیم کا میں جب بحیثیت وزیراعلیٰ بات کرنے گیا تو بتایا گیا وندر ڈیم منصوبے کا کوئی وجود نہیں ہے نہ سروے ہوا نا پی ایس ڈی پی بنی ہے تو میں نے اس کو ڈیڑھ سال کی کوششوں سے منظوری کرائی۔ بھوتانی برادران نے دریجی کا پانچ فیصد حصہ بناکر دکھایا کہ بڑا کام کیا یہ آپ کا مہمان خانہ ہے جو سرکارِ کے پیسوں سے بنایا یہی پروگرام حب اور وندر میں بیٹھ کر کیاجاتا تو پتہ چلتا دریجی ہم نے بھی دیکھا ہے۔ چند معززین کے گھر پر سولر لگانا اور ہال بنانا ترقی نہیں ہے ہم نے وندر باغیچہ روڈ، ڈام روڈ، کھرکھیڑہ روڈ، یونیورسٹی، پولیٹکنیکل کالج، بی آر سی کالج، انڈسٹریل زون بنایا جس سے ہر عام و خاص فائدہ اٹھارہا ہے لیکن ہمارے ہر منصوبے کے خلاف یہ عدالت گئے کول پاور کے خلاف احتجاج کرنے والے اب کیوں خاموش ہیں دھواں تو اب بھی ہے لگتا ہے کچھ اور مسئلہ ہے عوام کی فکر نہیں۔ عوام کی یہ حالت ہے کہ پینے کے پانی کے لیے روڈ بند کرنا پڑتا ہے جو بڑے افسوس کی بات ہے ہم نے ڈرامے بہت کرلی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں