بلوچستان میں سیاسی گدھ کبھی ق، پھر ن، باپ اور اب زرداری کے گھر پر ایڑیاں رگڑ رہے ہیں، سردار اسد مینگل

کوئٹہ :ضلعی آرگنائزنگ کمیٹی بلوچستان نیشنل پارٹی مستونگ کے زیر اہتمام شہید چیئرمین منظور بلوچ کی تیسری برسی کے مناسبت سے مرکزی تعزیتی جلسہ عام شہید چیئرمین منظور بلوچ کے رہائش گاہ پر منعقد ہوا جلسے کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت بلوچستان نیشنل پارٹی مستونگ کے سینئر رہنما حاجی محمد عالم نے حاصل کی جبکہ اسٹیج کے فرائض ممبر آرگنائزنگ کمیٹی بسمل بلوچ نے انجام دی جلسہ عام کی صدارت شہیدچیئرمین منظور بلوچ کے تصویر سے کی گئی جبکہ مہمان خاص مرکزی فنانس سیکرٹری میر اختر حسین لانگو تھے جبکہ اعزازی مہمان چیف آف مینگل سردار اسد جان مینگل تھے۔ تعزیتی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی فنانس سیکرٹری میر اختر حسین لانگو ،مرکزی لیبر سیکریٹری موسی بلوچ ،مرکزی خواتین سیکرٹری شکیلہ نوید دہوار،مرکزی ہیومن احمد نواز بلوچ،بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین جہانگیرمنظور،بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قادر بلاچ ،سی ای سی کے ممبر و ضلعی صدر کوئٹہ میر غلام نبی مری، سی ای سی کے ممبر چیئرمین جاوید بلوچ،چیئرمین واحد بلوچ ، سی ای سی کی ممبر گودی جمیلہ بلوچ، سی ای سی کی ممبر ڈاکٹر آسما منظور بلوچ،بی ایس او پجار کے صوبائی صدر بابل ملک بلوچ، سینئر رہنما نیشنل پارٹی مستونگ میر سکندر ملازئی،بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی آرگنائزر حاجی محمد انور مینگل ،سابقہ سی سی ممبر ملک عبدالرحمن خواجہ خیل،سینئر رہنما بلوچستان نیشنل پارٹی حاجی محمد ابراہیم پرکانی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید چیئرمین منظور بلوچ ایک مخلص اور سچے لیڈر تھے منظور بلوچ زمانہ طالب علمی سے سیاسی بصیرت رکھنے والے انسان تھے وہ ہمشہ پارٹی کے جڑے ہوئے تھے وہ اپنی پوری زندگی بلوچستان نیشنل پارٹی ، بلوچستان اور بلوچ قوم کی بقاہ کے لیے وقف کیے تھے چیئرمین منظور بلوچ کے ساتھ گزرا ہوا لمحہ لمحہ یاد ہے وہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے خواتین ونگ کے بھی کمانڈ میں پیش پیش ہوا کرتے تھے جب جب پارٹی کسی بھی بہران کا شکار ہوتی تھی شہید چیئرمین منظور بلوچ فرنٹ لائن کا کردار ادا کرتے تھے اور پارٹی کو بحرانوں سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کرتے تھے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان دنیا کا وہ واحد خطہ ہے جس کو خدا نے مالا مال کیا ہے مگر یہاں ریاست کی غلط پالیسیوں کے باعث یہاں کے لوگ بزگ اور نا انصافیوں کا شکار ہیں ہم 75 سال سے اس چکی میں پس رہے ہیں بلوچستان کے سیاسی لیڈرز جب جب اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں ہاں ریاست کی بربریت شروع ہوتی ہے یہاں ہمارے قائدین کو پابند سلاسل کیا گیا ہمارے قائدین کو جھلا وطن کیا گیا ہمارے قائدین کو شہید کیا گیا مگر اس ریاست کو سکون نہیں ملا اس دور جدید میں ہمارے پڑھے لکھے نوجوانوں کو تعلیم سے دور کرنے کی وہ تمام حربے استعمال ہوتے جن کی کوئی میثال نہیں ملتی بلوچستان کے لوگوں کو آئے روز لاپتہ کیا جاتا ہے پہلے نوجوان پھر بزرگ اب ہماری خواتین بھی محفوظ نہیں ہیں ہم جب ان کی آواز بنتے ہیں تو ہمیں تخریب کار کا نام دیا جاتا ہے جب بات صوبہ پنجاب کی آجائے تو وہاں جلاﺅ گھیراﺅ ہو وہاں فوجی تنصیبات کو مسخ کیا جاتا ہے تاکہ جناح ہاﺅس کو مسمار کیا جائے تو سب کچھ ٹھیک ہے نہ وہاں فوج کی پیش قدمی ہوتی ہے نہ ہی اداروں کی نہ ہی کسی کو لاپتہ کیا جاتا ہے، یہ تمام حربے بلوچ قوم کے لیے ہوتے ہیں، ریاست کے اس دوہرے معیار کی ہم پہلے بھی مذمت کرتے ہیں آگے بھی کرینگے، ہمارے قائد سردار اختر مینگل نے اسمبلی کے فلور پر بھی اس چیز کی مذمت کی اور وضاحت طلب کی، مستونگ سیاست کاگڑھ کہلاتا ہے، مستونگ میں سیاسی پلیٹ فارم قلات نیشنل الائنس سے ہوا اس پلیٹ فارم کو بنانے والے مستونگ کے ہی لوگ ان کی لازاول قربانیوں کی وجہ سے آج ہم اس مقام پر تعزیتی جلسہ کررہے ہیں یہ وہ ہی تسلسل ہے جس کی بنیاد بابو کریم شورش بابو عبدالرحمن کرد، ملک فیض محمد یوسف زئی، میر عزیز کرد نے رکھی آج مستونگ ہے سب کی نظریں ہیں، سیاسی گدھ بھی اپنی وفا درایاں تبدیل کررہے ہیں، کبھی ق پھر ن، باپ اور اب زرداری کے گھر پر ایڑیاں رگڑ رہے ہیں، تاکہ کسی نہ کسی طرح اقتدار میں آ کر آپ کے اور ہمارے حقوق پر ڈاکہ ڈال سکیں مگر آجکا یہ جم غفیر اس بات کی دلیل ہے اور اتنی بڑی تعداد میں خواتین کی شرکت ان تمام غیر جمہوری لوگوں کے مون پے تمانچہ ہے جو ہر الیکشن میں وفاداریاں تبدیل کرتے ہیں۔ بلوچستان نیشنل ایک پروڈکٹر پارٹی ہے ہم میں تخلیقی صلاحیتیں ہیں آج ہم اپنے محبوب قائد راہشون بلوچستان سردار عطااللہ خان مینگل کو راہشون کا ٹائٹل دیتے ہیں تو وہ اس کے لائق اور قابل ہیں سردار عطااللہ خان مینگل راہشون کے لقب سے کیوں نوازے گئے اس نے ہمشہ بلوچ قوم کی راہشونی کی آج اس کا بیٹا قائد بلوچستان سردار اختر جان کی شکل میں بلوچ کی آواز بنا ہوا ہے آج یہاں اس تعزیتی جلسہ میں سردار اسد جان مینگل کی شکل میں ہمارے درمیان موجود ہے اج اس پینڈال میں ہزاروں نظریاتی ورکرز کی شکل میں ہمارے درماں موجود ہے سب سے بڑی بات وہ بلوچستان نیشنل پارٹی کی شکل میں ہمارے ساتھ موجود ہے آج کل چوری کا زمانہ ہے لوگ بنے بنائے چیزیں آسانی سے چرا لیتے ہیں حیرت کی بات یہ ہے کچھ نا ولد اور غیر سیاسی لوگ راہشون کے لقب کو چرا کے اپنے نام کے ساتھ لگاتے ہیں ان کو اس بات کا اس کی وزن کا خبر تک نہیں راہشون بننے کے لیے لازوال قربانیاں دینی پڑتے ہیں اپنے پارٹی کو سنبھال نہیں سکتے بلوچ قوم کی راہشونی کیسے کر سکتے ہیں۔بلوچستان نیشنل جس میں شہدا کا خون ہے غازیوں کی داستانے ہیں لاپتاوں کی فہرستیں ہیں یہ بلوچستان نیشنل پارٹی ہے اس میں شہید چیرمین منظور بلوچ جیسے ورکرز لیڈر بنتے ہیں یہ ایک یونیورسٹی ہے جس میں ہر اس طبقے کی نمائندگی ہے جہاں مظلوم کی آواز اور محکوم کی جدوجہد ہے ۔ تعزیتی جلسہ عام میں شہید چیرمین منظور بلوچ کی دختر ماہ زیب منظور بلوچ نے اپنے بابا کے نام سے منسوب کی ایک نظم پیش کی ۔ اور بلوچستان نیشنل پارٹی سینئر ممبر ایڈووکیٹ ثانیہ کشانی نے قرار داد پیش کی اور بعد میں بلوچستان نیشنل پارٹی مستونگ کے سینئر رہنما حاجی محمد عالم نے دعا کی پھر شہدا کے نام لنگر تقسیم کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں