بلوچستان میں ظلم و بربریت کا بازار گرم ہے،ڈاکٹر عبدالحئی

کوئٹہ: نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ظلم و بربریت کا بازار گرم ہے دن دیہاڑے تمپ میں خاتون کو بچوں کے سامنے شہید کر دیا اب یہ حکمرانوں کا روز مرہ کا معمول بن چکا ہے تمام سیاسی و قوم پرست جماعتیں بلوچستان کے عوام سے تعلق کی پالیسی پر نظرثانی کریں اور ایسے دردناک واقعہ کی روک تھام کے لئے بلوچستان کے مظلوم و محکوم عوام کے احتجاج میں اپنی آواز شامل کریں اس ظالمانہ‘ آمرانہ نظام کے خلاف جدوجہد کو آگے بڑھائیں ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ڈنک کے واقعہ کے بعد تربت کے شہر تمپ میں جس بے دردی سے ہماری بہن ایک خاتون کو بچوں کے سامنے دن دیہاڑے شہید کیا گیا ایسی وحشیت بربریت اور درد ناک واقعہ کی انسانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی حد یہ ہے کہ چادر و چاردیواری کے تقدس کی پامالی گزشتہ 15 سال سے اور لاپتہ ماورائے آئین‘ قانون لاپتہ افراد کا سلسلہ بھی اسی شد و مد سے جاری ہے اب یہ اضافہ ہوا ہے کہ گھروں میں گھس کر بے گناہ معصوم بہنوں کو شہید کرنے کا سلسلہ بچوں کے سامنے بلاروک ٹوک علل اعلان ہو رہا ہے حیرانگی کی بات یہ ہے کہ تمام احتجاج مظاہرے قوم پرست اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھرپور احتجاج کے باوجود ایسے مسلح گروہوں کی سرپرستی حکمران قوت کی طرف سے ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی ایسے وحشیت شرمناک اور انسانیت سوز واقعات پر نہ صرف بے بس نظرآرہی ہے بلکہ پارلیمنٹ میں بطور احتجاج آواز اٹھانے سے قاصر ہے بلکہ ایسے شرمناک واقعات پر کبھی ٹوکن بائیکاٹ تک نہیں کیا ایسا کہ بلوچستان کے عوام یہ تاثر قائم کرنے میں حق بجانب ہونگے کہ ہماری آواز کے ساتھ یہ مجرمانہ خاموشی بڑی ہے سیاسی جماعتیں اور ان کی اعلیٰ قیادت پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کیوں روا رکھی ہے یہ بلوچستان ظلم و بربریت کا بازار گرم ہے خواتین اور بچوں کو دن دیہاڑے شہید کرنا اب یہ حکمرانوں کا روز مرہ کا معمول بن چکا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے آخر میں انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور قوم پرستوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے خاموش اور بلوچستان کی عوام سے لاتعلقی کی پالیسی پر نظرثانی کریں اور ایسے دردناک واقعات کی روک تھام کے لئے بلوچستان کے مظلوم و محکوم عوام کے احتجاج میں اپنی آواز شامل کریں اور بھرپور احتجاج کرتے ہوئے اس ظالمانہ آمرانہ نظام کے خلاف جدوجہد کو آگے بڑھائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں