کوئٹہ، ڈاکٹروں کی غیرحاضری مریضوں کیلئے باعث زحمت ، پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی کا مطالبہ کر ڈالا

مچھ (آن لائن) بلوچستان کی سرکاری ہسپتالیں صرف عمارتوں تک محدود ہیں جگر کینسر اور دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کو شدید تکالیف کی حالت میں لے کر ان کے ورثاءکے پی کے پنجاب اور سندھ کے ہسپتالوں کے چکر کاٹ رہے ہیں بلوچستان میں علاج ومعالجے کیلئے ایک جدید ہسپتال تک موجود نہیں دیگر صوبوں میں علاج کیلئے درپدر مریض اور ان کے رشتہ دارکس کرب سے گزررہے ہیں شاید ان کا اندازہ کسی کو نہیں دیگر صوبوں میں علاج کیلئے جانے والے بلوچستان کے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں صوبہ دارالحکومت کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور اسٹاف اکثر غیر حاضر اور اپنے ڈیوٹی پر مقررہ وقت پر موجود نہیں ہوتے ہیں اور شاہانہ طرز نوکری کرتے ہیں ایک معمولی سے ٹیسٹ کیلئے بھی کوئٹہ کے پرائیویٹ لیبارٹریوں کا رخ کرنا پڑتا ہے کوئٹہ میں موجود لیبارٹریز مرض کی صحیح معنوں میں تشخیص بھی نہیں کرپاتے ہیں ایک ہی مریض کا مرض سے متعلق ٹیسٹ رپورٹ مختلف لیبارٹری سے کیا جائے تو ہر لیبارٹری کا ایک دوسرے سے مرض ٹیسٹ رپورٹ مختلف ہوتے ہیں جہاں مریض اور ان کے ورثائ ٹیسٹ رپورٹ دیکھ کر زہنی الجھنوں میں مبتلا ہوتے ہیں بلوچستان کے عوام نے وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ کوئٹہ کے ڈاکٹروں کے پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی عاید کرے اور سرکاری و غیر سرکاری لیبارٹریوں میں ماہرعملہ تعینات کرے اور غیر سرکاری ہسپتالوں کو مناسب رقم سے علاج کیلئے پابند کرے تاکہ ہر غریب اپنا وسائل میں رہتے ہوئے اپنے مریض کاعلاج کراسکیں

اپنا تبصرہ بھیجیں