آواران کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکاہے، خیر جان بلوچ

آواران(مانیٹرنگ ڈیسک)نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری اور رکن بلوچستان اسمبلی چیئرمین خیرجان بلوچ نے عیدالفطر آواران کے عوام کے ساتھ منائی اور وہ عوام میں گھل مل گئے ، ہزاروں کی تعداد میں جھاو آواران ، کولواہ اور مشکے سے عوام نے چیئرمین خیرجان بلوچ سے ملاقات کی اور آواران کے چیدہ چیدہ مسائل سے انہیں آگاہ کیا۔اس موقع پر خیر جان بلوچ کا کہنا تھا کہ آواران میں انسانی بنیادی سہولتوں کا کوئی وجود موجود ہی نہیں جسے عوام کی مفاد اور کسی مسلے کے حل کے قابل سمجھا جائے۔آواران کے عوام کی جمع پونجھی کراچی میں جاکر علاج کیلئے وہاں کے ہسپتالوں کی نظر ہوجاتا ہے ، پہلے سے معاشی طور پر تباہ حال آواران کا بقایا کسر صحت کی نہ ہونے کے برابر سہولتیں پوری کردیتی ہیں، آر ایچ سی جھاو ، مشکے جبکہ ڈی ایچ کیو ہسپتال آواران کو متعدد میڈیکل مشینری فراہم کرچکے ہیں ، ڈسٹرک ہیڈ کوارٹر ہسپتال آواران میں امراض کی تشخیص کیلئے ڈیجیٹل ایکسرے مشینوں کے ساتھ جدید آپریشن آلات بھی فراہم کردئے گئے ہیں جبکہ ہسپتال میں امراض کی تشیخص کیلئے ٹسٹوں کو عوام کو ریلیف دینے کیلئے فری کردی گئی ہیں جبکہ اب ہسپتال میں مفت دوائیاں بھی فراہم کی جارہی ہیں، میڈیکل سے منسلک آلات کے ساتھ میڈیکل ٹیکنیشن بھی ہسپتال کو میسر ہیں جنہیں ٹرینڈ کرکے ہسپتال میں بھرتی کئے گئے ہیں جبکہ پہلے کی نسبت اب سرجنوں اور نرسوں سمیت ماہر لیڈی ہیلتھ آفیسرز بھی موجود ہیں لیکن یہ ہمارا ہدف نہیں بلکہ ہمارا ہدف آواران میں گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال کا قیام ہے جس سے آواران کو صحت کی وافر مقدار میں سہولتیں دستیاب ہوسکے ہیں اور کراچی سمیت دوسرے شہروں سے ہمارا انحصار مزید کم ہوجائے گا جس کیلئے ہم دن رات کوششیں کررہے ہیں اور انشاءاللہ ہماری کوششیں ضرور رنگ لائیں گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ آواران میں پرانے اور ناکارہ جنریٹروں پر رقم خرچ کرنے کے بجائے ہماری ترجیح ہے کہ نیشنل ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کیلئے صوبائی حکومت کو سیکورٹی کی مد میں رقم کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ یہ ٹرانسمیشن لائن جلد جلد مکمل ہوسکے اور دوسرے مرحلے میں آواران کے تمام علاقوں کو نیشنل گرڈ اسٹیشن سے منسلک کرکے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے جبکہ جھاو کیلئے گرڈ اسٹیشن کی تعمیر کیلئے اسلام آباد میں دو واپڈا سے ہم دو سے تین میٹنگز کرچکے ہیں ہمیں یمارے ایم این اے جناب جام کمال خان عالیانی کی بھرہور معاونت حاصل ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس سال کے آخر تک آواران نیشنل گرڈ اسٹیشن سے منسلک ہوکر بجلی سے استفادہ کررہا ہوگا، بدقسمتی سے آواران گرڈ اسٹیشن کیلئے چودہ ایکڑ زمین کی ضرورت تھی لیکن سابقہ وزیراعلی نے آواران فاور ہاوس میں اس کا افتتاح کرکے ہمیں مشکل میں ڈال دیا ہے یقینا مادگیں کلات سے نوندڑہ تک اسی گرڈ اسٹیشن سے بجلی کی فراہمی کیلئے ہیوی مشینری کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ آواران فاور ہاوس میں اتنی جگہ ہی موجود نہیں کہ اتنی بڑی گرڈ اسٹیشن تعمیر ہوسکے جبکہ یہ زمین صرف آواران ٹاون کو بجلی فراہم کرنے کیلئے کافی ہے ہماری کوشش ہوگی کہ یا گیشکور میں گرڈ اسٹیشن کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے یا اسی گرڈ اسٹیشن کو کسی بھی طرح ان علاقوں کو بجلی کی فراہمی کے قابل بنایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ دویزار چودہ میں ھوشاپ سے نال براستہ آواران مشکے جبکہ آواران سے پنجگور روڈ براستہ گچک جبکہ گوادر سے بیسیمہ براستہ پنجگور تربت منظور ہوچکے تھے ، بیسیمہ سے گوادر جیسی لمبی سڑک دو سالوں میں مکمل ہوئی لیکن آواران سے گزرتے ان وفاقی منصوبوں کو روک دیا گیا جس کی وجوہات صوبائی حکومت کی جانب سے سیکورٹی کی مد میں فنڈز جاری نہ کرنا تھا جبکہ آواران بیلہ روڈ کی تعمیر بھی اسی وجہ سے سست روی کا شکار تھا ، بیلہ آواران روڈ کی سیکورٹی کے تمام فنڈز ریلیز ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے سڑک کی تعمیر میں بھی تیزی آئی ہے اور انشائ اللہ جھاو آواران روڈ کی طرح ھوشاپ نال اور پنجگور آواران روڈ کا کام بھی ہماری کوشش ہوگی کہ جلد از جلد دوبارہ شروع کئے جاسکیں جس سے یہاں روزگار لامحدود مواقع پیدا ہونگے اور ایران سے ہمارا معاشی انحصار مزید کم ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایجوکیشن کیلئے ہماری کوششیں جاری ہیں سب سے زیادہ تباہ حال یہی سیکٹر ہے آواران کے دو سو سے زیادہ اسکولوں اور تین کالجوں کی مکمل بندش اور دو کالجوں چند اسکولوں کی نیم فعالیت کسی بھی قوم کو تباہ کرنے کیلئے کافی ہیں ، انہوں نے کہا کہ پتہ نہیں اسکولوں اور کالجوں سے سابقہ حکمران کی کیا دشمنی تھی ان تعلیمی اداروں کی بندش سے آج ہمیں مقامی جے وی ٹیچر تک دستیاب نہیں انشا اللہ ہماری کوشش آواران کو جدید تعلیمی نظام دینا ہے جو ہماری پانچ سالہ دور نمائندگی کا سب سے بڑا ٹارگٹ ہے جسے پورا کرنے کیلئے ہم دن رات کوشش کریں گے۔آواران میں پینے کے پانی کا مسلہ سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے ، بور مسلے کا مستقل حل نہیں وفاقی حکومت سے پیلار اور آواران ڈیموں کیلئے ہماری دو میٹنگ ہوچکی ہیں جبکہ وفاقی حکومت نے ان منصوبوں پر دلچسپی بھی ظاہر کردی ہے اگر ہم ان منصوبوں کو مکمل کروانے میں کامیاب ہوگئے تو آواران کا زرعی اور پینے کے پانی کا مسلہ مستقل بنیادوں پر حل ہوجائے گا اور باعزت روزگار میں بھی اضافہ ہوگا۔مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری نیشنل پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم نے اوگرا سے متعدد میٹنگز کی ہیں اور آواران کو سوئی گیس کی فراہمی کے تمام آپشنز پر غور کیا ہے پہلے مرحلے میں چند دنوں کے اندر آواران گیس پلانٹ کی مین پائپ لائن کو مرمت کردیا جائے گا جبکہ دوسرے مرحلے میں سوئی گیس کیلئے درخواست دہندگان کو کنکشن فراہم کردئے جائیں گے جو حکومت کی نئے کنکشنز پر پابندی ہٹانے کے بعد ممکن ہوپائی ہے، بڑے منصوبہ بندیوں میں زیادہ وقت اور کوششیں درکار ہوتی ہیں لیکن ان کی تکمیل مستقل بنیادوں پر مسائل کا حل ہوتا ہے لہزا عوام سے گزار ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں اور انشاءاللہ اہلیان آواران بہت جلد امن و امان سمیت ایک تعمیری تبدیلی کو محسوس کریں گے۔یاد رہے کہ چیئرمین خیرجان بلوچ نے عیدالفطر اپنے عوام کے ساتھ گزارنے کے ساتھ ایک ہفتے سے زیادہ اپنے عوام میں گزار کر کوئٹہ کیلئے روانہ ہوگئے جبکہ عوامی حلقے پہلی بار اپنے نمائندے کو عید جیسے پرمسرت موقع پر اپنے درمیان پاکر خوشی کا اظہار کررہے ہیں جنہوں پچاس سالوں کے بعد اپنے ایم پی اے کو اپنے درمیان میں پایا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں