گھروں پر بلا جواز چھاپے، عورتوں اور بچوں پر تشدد انتہائی تشویشناک عمل ہے، آمنہ بلوچ

کراچی (انتخاب نیوز) بی وائی سی (کراچی) کے ممبران کے گھروں پر چھاپہ اور فائرنگ، بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کی آرگنائزر آمنہ بلوچ نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے 19 اپریل میں فورسز کے چھاپوں اور فائرنگ پر تشویش اور برہمی کا اظہار کیا۔ آمنہ بلوچ نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ رات 11:30 کے قریب ملیر کے علاقے جلال مراد شرافی گوٹھ میں میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ممبر کے گھر پر رینجرز، پولیس نے چھاپہ مار کر پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ خوش قسمتی سے ہمارے ممبر گھر پر موجود نہیں تھے تو ان کی غیر موجودگی میں ان کے بھائی اور گھر میں موجود بزرگ مرد اور خواتین پر تشدد کر کے انہیں زدوکوب کیا۔ ان کی بیوی کو نہ صرف مار کر لہولہان کیا بلکہ بچوں کو نیند سے اٹھا کر انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے بھائی کے سر پر پستول کے بٹ مار کے انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ علاقہ والوں کی مزاحمت پر فورسز نے نہ صرف عورتوں پر تشدد کیا بلکہ انہیں گھسیٹا بھی گیا۔ اندھا دھند فائرنگ فائرنگ کر کے لوگوں کو ہراساں کیا گیا جو انتہائی تشویشناک عمل ہے۔ بی وائی سی (کراچی) کے ممبران کو پہلے بھی کئی بار ڈرایا دھمکایا گیا ہے، مجھے خود کئی بار دھمکی آمیز کالز موصول ہوتے ہیں لیکن کل حد کردی گئی ہے۔ ایسا کر کے ریاستی ادارے اپنا اصل چہرہ عیاں کر رہے ہیں کیوں کہ اس عمل سے نہ ہم ڈریں گے اور نہ ہی چپ بیٹھیں گے۔ ہم بطور اس ملک کے پر امن شہری اس ملک کے آئین اور قانون کو مانتے ہیں آئین پر چلنے پر یقین رکھتے ہیں، ہم یقین رکھتے ہیں عدالتوں پر جو انصاف کا کٹہرا ہے، اسی لئے اگر ہم پریس کلب کے سامنے کسی بھی اغوا نما گرفتاری کا ذکر کرتے ہیں اپیل عدالتوں سے کرتے ہیں کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ پاکستان میں جبری گمشدگیاں اس قدر عام کردی گئی ہے جس کا شکار نہ صرف بلوچ بلکہ تمام مظلوم اقوام ہیں لیکن یہ بھول گئے ہیں کہ یہ سنگین جرم ہے اور ہمیں اغوا نما گرفتاریوں کا خوف دے کر ہمیں ڈرایا نہیں جا سکتا ہے۔ آمنہ بلوچ نے اپنے پریس کانفرنس کے آخر میں کہا کہ ہم صاف لفظوں میں کہتے ہیں کہ ہمارے ممبران سمیت ہم میں سے کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اس کا ایف آئی آر پیش کیا جائے لیکن اس طرح کا برتاو¿ نا قابل برداشت ہے۔ عورتوں اور بچوں پر تشدد کمزور کرتے ہیں۔ اگر کراچی میں کسی بھی بلوچ کو کسی بھی قسم کا نقصان ہوا تو ہم بھی اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں