سیاست دان سیٹوں پر نہ بکیں، پاکستان کو بنانے میں فوج کا کوئی کردار نہیں، مولانا فضل الرحمن

کوئٹہ(یو این اے )جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے قلعہ عبداللہ کے آج کے انتخابات سے بائیکاٹ کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ سیاست دانوں کو ہمیشہ استعمال کیا گیا،کل سیٹ نہیں تھی تو دھاندلی ہے، آج سیٹ مل گئی تو دھاندلی نہیں، سیاست دان سیٹوں پر نہ بکیں، بلوچستان کے عوام 8 فروری کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے ہیںنواز شریف اور شہباز شریف 2 بار میرے پاس آئے سیاستدانوں کی آپس کی لڑائی سے اسٹیبلشمنٹ نے فائدہ اٹھایاپاکستان اسلام کے لیے بنا مگر اسلام نظر نہیں آتا ہے، ملک کو سیکولر اسٹیٹ کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، ملک کو غیر محفوظ کیا جا رہا ہے، معیشت کہاں جارہی ہے اس ملک کو بنانے میں فوج کا کوئی کردار نہیں ، عوام اور مدارس نے ملک کیلئے قربانیاں دی ہم نے ہمیشہ سنجیدہ سیاست کی لیکن اگر تم آئین اورجمہوریت کو بوٹوں تلے روندوگے تو ہم پہاڑ کی طرح سامنے کھڑے ہوں گے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پشین میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جمعیت علماءاسلام کے صوبائی امیر مولاناعبدالواسع،مولاناحافظ حمد اللہ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہم نے 2018 ءکی دھاندلی کے خلاف تحریک چلائی2024 میں 2018 سے بڑی دھاندلی ہوئی ہے، پہلے کہا یہ اسمبلیاں بنائی گئی ہیں، یہ اسمبلیاں بیچی اور خریدی گئی ہیں، بتا ﺅ بلوچستان کی اسمبلی کتنے میں خریدی؟ دھاندلی کے خلاف پہلے بھی آگے تھے اور اب بھی آگے رہیں گے۔بلوچستان کی سرزمین سے تحریک اٹھی ہے، پورے ملک میں جائےگی، ہم اس تحریک سے جعلی حکومت کو چلنے نہیں دیں گے، تحریک کو اب کوئی نہیں روک سکتا، اگر آئین اور اسمبلیوں کو روندوں گے تو ہم پہاڑ کی طرح کھڑے رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت آپس میں لڑنےکا نہیں ہے، سیاست دانوں کو ہمیشہ استعمال کیا گیا،کل سیٹ نہیں تھی تو دھاندلی ہے، آج سیٹ مل گئی تو دھاندلی نہیںسیاست دان سیٹوں پر نہ بکیں، بلوچستان کے عوام 8 فروری کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے لیے بنا مگر اسلام نظر نہیں آتا ہے، ملک کو سیکولر اسٹیٹ کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، ملک کو غیر محفوظ کیا جا رہا ہے، معیشت کہاں جارہی ہے، انتخابات کے نام پر حکومت عوام کی، لیکن عوام کو غلام بنایا جاتا ہے، پاکستان میں کچھ چیزوں کو ایجنڈے کے طور لایا جاتا ہے۔ سیاستدانوں کی آپس کی لڑائی سے اسٹیبلشمنٹ نے فائدہ اٹھایا۔انہوں نے کہاکہ نواز شریف اور شہباز شریف 2 بار میرے پاس آئے، کل سیٹ نہیں تھی تو دھاندلی تھی، آج سیٹ مل گئی تو دھاندلی نہیں، سیاستدانوں کو سیٹوں پر نہیں بکنا چاہیے۔سابق سربراہ پی ڈی ایم نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ مدارس کے خاتمے کا سوچ رہی ہے مگر یاد رکھو مدارس اسلام کے قلعے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا مگر یہاں اسلام نظر نہیں آتا، پاکستان کو سیکولر اسٹیٹ کی جانب دھکیلا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ عوامی اسمبلی ہے اس کی صدارت پر بیٹھے ہوئے شخص و جناب اسپیکر سے پکارا جائے گا بہت عرصے سے پشین نہیں آیا ہوں الیکشن میں بھی یہاں حاضر نہیں ہوا ، میری عدم حاضری کے باوجود پشین کے عوام نے مجھ پر اعتماد کیا جس پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں 2018 کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہم 4 ڈال تک عوام کی طاقت سے تحریک چلائی اور کامیابیاں حاصل کی، جے یو آئی نے کل بھی غلط کو غلط کہا تھا آج بھی کہتے ہیں ، جے یو آئی کے کارکن غلط کو غلط کہتے کبھی نہیں تھکیں گے ، آپ کے ہاتھ میں پرچم نبوی ہے ہاتھ کٹ بھی جائے تو اس پرچم کو نیچے نہیں ہونے دینا ،انہوں نے کہاکہ بتایا جائے کہ اسمبلی 70 ارب میں یا 80 ارب میں خریدی ہے ، یہ بھی بتایا جائے کہ سندھ اور کے پی کی اسمبلی کتنے میں خریدی ہے ،انہوں نے کہاکہ اس ملک کو بنانے میں فوج کا کوئی کردار نہیں ، عوام اور مدارس نے ملک کیلئے قربانیاں دی ہم نے ہمیشہ سنجیدہ سیاست کی لیکن اگر تم آئین اورجمہوریت کو بوٹوں تلے روندوگے تو ہم پہاڑ کی طرح سامنے کھڑے ہوں گے، مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ میرے آبااجداد نے جرات اور بہادری کا درس دیا ہے ، بزدلی کی سیاست پر لعنت بھیجتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں