کوہلو میں ن لیگ کے کارکنوں کا الیکشن کمیشن کے دفتر پر دھرنا، وزیراعلیٰ کیخلاف شدید نعرے

کوہلو (یو این اے) مسلم لیگ ن کے کارکنوں کا الیکشن کمیشن کوہلو کے سامنے احتجاج و دھرنا مسلم لیگ ن کے کارکنوں کا الیکشن کمیشن کے آفس سے ختم نبوت چوک تک ریلی نکالی گئی ۔ریلی کے شرکا کا الیکشن کمیشن پاکستان و وزیراعلی بلوچستان کے خلاف شدید نعرے بازی ہے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن جانبداری کرکے حلقہ پی بی 09 کے ایک امیدوار کو مکمل فیور دے رہا ہے پولنگ اسٹیشن تبدیل کرنا وہاں کے مقامی لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے چھ ہزار لوگ کوہلو شہر یا کسی دوسرے ضلع میں جاکر ووٹ نہیں ڈال سکتے ہیں 16 فروری کو پرامن طریقے سے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوا تھا اور نواب جنگیز مری نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی الیکشن کمیشن نے دوبارہ پولنگ کا حکم دیا ہے الیکشن کمیشن نے کس قانون کے تحت ری پولنگ کا اعلان کیا ہے اگر لوگ ووٹ دے رہے ہیں تو کس قانون کے تحت ٹرن آوٹ کا جواز بنایا گیا ہے اسی پولنگ اسٹیشنز میں این اے 253 کے امیدوار میاں خان بگٹی بھی کامیاب ہوئے ہیں۔لیکن قومی اسمبلی کے ووٹس درست اور صوبائی اسمبلی کے نتائج کو کالعدم قرار دیا گیا ہے میاں خان بگٹی وزیراعلی بلوچستان سر فراز بگٹی کے لاڈلے ہیں اس لئے ان کے نتائج درست ہیں سرفراز بگٹی بطور وزیر اعلی پیپلز پارٹی کے امیدوار کو جتوانے کےلئے وزیر اعلی کے منصب کا غلط استعمال کر رہے ہیں رہنماں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے بنچ نے جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے ہم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے احترام میں ری پولنگ میں حصہ لیا انتخابات سے دو دن قبل یہاں سے لوگ مسلح ہوکر گئے ہیں مقامی لوگوں کو محصور کیا گیا 24 اپریل کو 31 پولنگ اسٹیشنز میں سے ایک امیدوار کو مکمل فیور دیا جارہا تھا ان چار پولنگ اسٹیشنز پر چوتھی بار انتخابات ہورہے ہیں ، الیکشن کمیشن پیسے لے کر ایک بندے کے حق میں فیصلہ کرتا آرہا ہے پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہیں اگر 6 ہزار ووٹرز کو حق رائے دہی کا آزادانہ موقع نہیں دیا گیا تو یہ نتائج ہم کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے آج شٹر ڈان ہڑتال کے بعد بہت جلد بلوچستان پنجاب قومی شاہراہ اور کوہلو سبی شاہراہ کو بھی بند کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں