انصاف نہ ملا تو بچوں کیساتھ خود کشی کرلوں گی، کوہلو کی رہائشی خاتون کی دہائی

کوئٹہ(یو این اے ) مسمات سنی بی بی زوجہ رضانی ضلع کوہلو کی رہائشی خاتون نے کہا کہ اگر مجھے انصاف نہیں ملا اور ملزمان کو سزا نہیں ہوئی تو میں آئی جی آفس کے سامنے اپنے بچوں کے ہمراہ خودکشی کروں گی، جس کی تمام تر ذمہ داری آئی جی اور ڈی آئی جی سبی پر عائد ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مسمات سنی بی بی کا کہنا تھا میرا شوہر پولیس میں ملاز م ہے حالیہ مہنگائی کی وجہ سے گھر کا گزر بسرنہیں ہورہا تھا تو ہم نے رشتہ داروں سے زمین ڈیڑھ لاکھ روپے کاشتکاری کرنے کیلئے لیا تاکہ بچوں کا گزر بسر ہوسکے اس دوران عبداللہ خان اے ایس آئی جو میرے شوہر کے ساتھ ملازم تھا نے میرے شوہر کو بینک الحبیب سے لون لینے کیلئے کہا اور ہم سے زمین کے تمام کاغذات لیے 14اپریل 2023کو میرے شوہر کی پی ٹی سی کوئٹہ میں عارضی ڈیوٹی تھی بینک کی طرف سے پیغام موصول ہو اکہ 21لاکھ روپے آپ کے اکاونٹ میں جمع ہوچکے ہیں تھوڑی دیر بعد 9لاکھ روپے کا میسج موصول ہوتا ہے پھر تین ہزا ر روہے کا میسج آیا اس طرح میرے شوہر نے بینک مینیجر سے رابطہ کیا کہ میرے اکاونٹ میں کس چیز کے پیسے آئے ہیں میرے شوہر کی ڈیوٹی عرصہ ایک ماہ ختم کراکر کوہلو چلا گیا اور زرعی سامان طلب کیا تو مینیجر نے بتا یا کہ آپ کے پیسے میں نے گل زمان کالکانی کو دیے اور ڈرافٹ بنام مری سولر ایجنسی شوکت مارکیٹ کو بتا یا بعد میں پتا چلا کہ جس کو سولر ایجنسی کا نام دیا گیا اور بعد میں اکاونٹ میں پیسے ٹرانسفر کیے وہ مزار خان نامی ایک موٹر مکینک ہے تو معلوم ہوا کہ بینک منیجر امیر شاہ نے عبداللہ خان نے اے ایس آئی گل زمان کے ساتھ ملکر اس بندے کے نام پر فرضی اکاونٹ بنا یا اور زرعی لون کے جتنے بھی کیس منظور ہوئے اور اس کے تمام رقم اس کے اکاونٹ میں ٹرانسفر کرکے نکا لا گیا جو اس کے اکاونٹ میں ایک کروڑ 86لاکھ روپے نکلے اس دوران میں نے آئی جی پی کو درخواست برخلاف عبداللہ اے ایس آئی دی جس پر ایس پی کوہلو نے 4افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی اور ان افسران نے مسلسل چار ماہ تک انکواری مکمل کی آئی جی اور ڈی آئی جی کو ارسال کی لیکن انکوارئری کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا میں کل ڈی آئی جی آفس چلا گیا تو ان کو معلوم ہی نہیں کہ انکوائری ایس پی کوہلو نے جو رپورٹ بھیجا کہاں پڑی ہے انہوں کہا کہ آئی پولیس نے کہا کہ میں اس انکوارئری سے مطمئن نہیں ہوں اس سے بھی ڈی آئی جی شیر علی جکرانی جو کہ عبداللہ کا خاص خیر خواہ تھا انہوں نے کہا میرا شوہر اسی غم میں وفات پاچکے ہیں میرا تنخواہ بھی نہیں آرہی ہے میں محکمہ پولیس سے پوچھتی ہوں کہ پولیس ملازم کے فرائض کیا ہیں اور ایک پولیس آفسر کا بینک سے کیا تعلق ہے اس کا قسطوں کے کاروبار سے کیا تعلق ہے انہوں نے کہا میں اپیل کرتی ہوں کہ میرا کیس احتساب عدالت میں بھیجا جائے بصورت دیگر میں آئی جی آفس کے سامنے اپنے معصوم بچوں کے ساتھ خود کشی کروں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں