مالا مال بلوچستان میں بلوچ کے پاس تین جوڑے کپڑے نہیں، فوجی مداخلت کیخلاف جہاد فرض ہے، محمود اچکزئی

کوئٹہ(یو این اے )پاکستان کے ان بہادر آکابرین نے ایک ایسے جہاد کا آغاز کردیاہے جس کے بغیر حقیقی آزادی کا تصور غلط ہے حقیقی آزادی پاکستان میں تب آئیگی جب عوام کے ووٹو ں سے منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سر چشمہ ہوگی جب ملک کی داخلی ،سیاسی اور بیرونی پالیسیاں عوام کے منتخب لوگ تشکیل دیں جب ملک میں کسی فرقے کا کسی فرقے سے جھگڑ ا نہ ہوگا کسی فرقے کا کسی فرقے پر بالا دستی نہیں ہوگی اور یہاں رہنے والے بلوچ،پشتون،سندھی،سرائیکی،پنجابی جو اپنے آبائی وطنوں میں ہزاروں سال سے آباد ہیں جب ان کے وطنوں میں اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی نعمتوں پے آئینی طور پر پہلا حق وہاں کے لوگوں کا حق تسلیم نہیں ہوگا پاکستان میں حقیقی آزادی کا تصور نہیں کرسکتے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد اپوزیشن الائنس کے زیر اہتمام آئین کی بالادستی بارے سیمینار سے محمود کان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہپاکستان میں جب آئین کی بات ہوتی ہے آئین کی بالادستی کی بات ہوتی ہے تو تنخواہ داراس طرح سمجھتے ہیں کہ ہمارا مقابلہ ان کیساتھ ہے ایسا نہیں ہے پاکستان کا آئین تمام اداروں کو بشمول سرکاری ملازمین کے اپنے اپنے حدود واضح ہیں پاکستان ایک نیو کلیئر پاور ملک ہے دنیا جہاں کے دریاﺅں کا مرکز ہے دنیا جہاں کی بہترین نعمتوں کا خزانہ ہے معافی چاہتا ہوں ہم ایک بھکاری بن گئے ہیں ہمارے دوست ہمارے نام نہاد لیڈر صاحبان فقیر بن چکے ہیں پاکستان25کروڑ عوام کا ملک ہے سورة رحمن میں جن جن نعمتوںکا ذکر ہے وہ تمام نعمتیں ہمارے ملک میں ہیں پھر ہم کیوں بھوکے ہیں اس کیلئے ہمیں جدوجہد کرنی ہوگی اور ہمیں اصلاحات بھی کرنی ہوگی گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنی حدود سمجھتے ہیں ہمیں اپنے حدود کا پتہ ہے پھر ہمیں کم سے کم یہ پوچھنے کی اجازت دیجئے پھر کہ آپ کا آدمی ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں کیا کررہا ہے الیکشن کمیشن کے دفتر میں آپ کا آدمی کیا کررہا ہے ڈویژن کی سطح پر اور صوبے میں برگیڈیئر صاحب کیا کررہاہے ہم اس طرح کے نظام کو قطعاً نہیں مانیں گے کہ ا یک ادارے کا برگیڈیئر صوبے کا نظام چلاتا ہوگا یہ آئین کی خلاف ورزی ہے اس کے خلاف اٹھنا جہاد ہے اس ملک میں کیا 9مئی کا برا عمل یہ ایک ہی ہوا تھا پہلا مارشلاءلگا پھر دوسرا پھر تیسرا لگا یا اور اس کے بعد ضیاءالحق اور مشرف آیا اور اس میں آپ لوگوں کو کیا سزاءدی آپ لوگوں نے سارے مارشلاﺅں میں کیا کیا ہے جس طرح آپ نے مارشلاءلگا کر ان کو معاف کردیا تو 9مئی کے واقعے کو بھی پارلیمنٹ میں ریزالف کیا جائے اگر آپ نے صلح کرنی ہے اگر آپ دوسری بات کررہے ہیں معافی والی بات تو بسم اللہ آئین توڑنے والوں ،ان کا ساتھ دینے والوں،ان کو معطل کرنے والوں اور ان کا ہاتھ مضبوط کرنے والوں کو سب کو ہائی ٹیررزم مجرم ٹھہرا تھا ہے مارشلاءکے دورمیں سارا فوج مشرف کے ساتھ تھی ہائی ٹررزم پر معافی مانگیں اور جو آپ نے راستہ چنا ہم اس کیلئے تیار ہیں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے اپنے عوام کو ایسی تربیت دینی ہوگی آج سے ہم اس جدوجہد میں لگ جائیں اور ہم اپنے پارٹی کے کارکنان سے کہیں جو ماضی میں ہوا ہے وہ ہوا ہے لیکن آئندہ اب کوئی سرپرہ آئےن کے طرف بڑھتا ہے یا مارشلاءلگا ئے تو ہمارے پارٹیوں اور کارکنوں کا یہ حق ہوگا آپ سب پاکستان کے سڑکوں پر ہونگے جس دن ہمارے آئین کو چھیڑا گیا ہمارے الائنس کے تمام پارٹیوں کے کارکنوں اور ہم سب کو سڑکوں پر ہونا چاہیے آج عمران خان جو کچھ بھی ہے کوئی مانے یا نہ مانے وہ ایک پاپولر الیکٹڈ لیڈر ہے اگر اس کے کیسز کو ویڈرا نہیں کیا جاسکتا ہے تو پارلیمنٹ کے ذریعے ضمانت پر رہاکریں اگر خدانخواستہ عمران خان ضمانت کے بعد کسی اور ملک چلا گیا تو آپ لوگوں کا فائدہ ایک خطرناک آدمی سے آپ کی جان چھوٹ جائیگی خدا کا خوف کریں عمران خان کی اہلیہ کو بھی نکاح اور عدت کی خبروں پر شرم کرنا چاہیے یہ بہت بری بات ہے ہم نے اس ملک کو ایک صحیح اسلامک جمہوری پاکستان بنا نے کا عہد کیا ہے یہ تب بنے گا جب یہاں کسی قوم کا قوم پر بالا دستی نہیں ہو چمن سے لیکر گوادر تک بلوچستان کی آبادی پنجاب کے ایک ضلع کے برابر ہیں ہمارے وسائل پورے ملک سے ز یادہ ہیں لیکن ایک عام غریب بلوچ کے پاس تین جوڑے کپڑے بھی نہیں ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں