چمن پریس کلب کو نذر آتش کرنے کی دھمکیاں اور پولیس رویہ قابل مذمت ہے، صحافی

چمن (یو این اے) چمن پریس کلب کو پولیس اور لغڑی اتحاد کی باہمی اتفاق سے بند کر دیا گیا ایس ایچ او عبداللہ نے مزاحمت کے بجائے الٹا صحافیوں کی تذلیل کی اور پریس کلب کو تالہ لگایا چمن پریس کلب کے صحافیوں سیدعلی اچکزئی جلال اچکزئی عبدالخالق اچکزئی بلال عطار عبدالرزاق برق باسط اچکزئی ظفر پٹھان علی خان حبیب اللہ دلبر جعفر عمران و دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کیا کہ چمن پریس کلب کے صحافیوں نے ہر مشکل گھڑی میں دھرنا کا ساتھ دیا ہے اور ان کی آواز نیشنل و انٹرنیشنل سطح پر اجاگر کیا ہے پر امن احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن اہل قلم کو زدکوب اور پریس کلب کو جلانے کی دھمکیاں قابل مذمت ہے پریس کلب میں پولیس کی نگرانی میں صحافیوں کو ہراساں کرنا اور کلب سے بے دخل کرنا پولیس کی نااہلی پر سوالیہ نشان ہے ایس ایچ او عبداللہ سمیت نفری کی موجودگی میں مشتعل مظاہرین کے ہاں میں ہاں ملا کر صحافیوں کو پریس کلب سے نکالا اور سینئر صحافی عبدالرزاق برق کو بھی ذلیل کیا حالانکہ ایس ایس پی کے حکم پر پریس کلب کو پولیس کی بھاری نفری دی گئی جو صحافیوں کے تحفظ میں ناکام رہے صحافیوں نے آئی جی پولیس سے انکوائری کی اپیل کی ہے کہ صحافیوں کو عدم تحفظ کے بنا پر ایس ایچ او عبداللہ کو معطل کرکے قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں