ذاتی فائدے کیلئے ججز کی ریٹائرمنٹ میں توسیع کی مخالفت کریں گے، وکلا تنظیمیں

کوئٹہ (یو این اے) پاکستان بار کونسل، بلوچستان ہائی کورٹ اور کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وکلا جوڈیشل کمیشن میں، ججز کی تقریری کے معاملے پر ایک پیج پر ہیںسپریم کورٹ میں ججز کی تقریری کاعمل صاف اور شفاف ہونا چاہیے، اٹھارہویں ترمیم میں ججز کی تقریری کو متازعہ بنایاگیا ہے، وکلا نمائندوں جوڈیشل کمیشن کے ممبران کی کوششوں کے بعد چیف جسٹس نے رولز میں ترمیم کے لئے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ بات پاکستان بار کونسل کے ممبر منیر احمد کاکڑ، وائس چیئرمین بلوچستان بار کونسل امان اللہ خان کاکڑ، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد افضل حریفال، چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی بلوچستان بار کونسل قاسم علی گاجیزئی، رکن ایگزیکٹو کمیٹی بلوچستان بار کونسل راحب خان بلیدی، رکن ایگزیکٹو کمیٹی بلوچستان بار کونسل محمد ایوب ترین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وکلا جوڈیشل کمیشن میں ججز کی تقرری کے معاملے پر واضح موقف رکھتے ہیں، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججز کی تقرری کا عمل صاف وشفاف ہونا چاہیے، بدقسمتی سے اٹھارہویں آئینی ترامیم میں ججز کی تقرری کا عمل صاف و شفاف تھا لیکن 19ویں آئینی ترامیم کر کے ججز کے عمل کو متنازعہ بنایا جس کیخلاف ملک گیر وکلا احتجاج اور جوڈیشل کمیشن کے رولز میں ترمیم کرنے کا مطالبہ کیا۔ سپریم کورٹ میں پانچویں، چھٹے نمبر کے جج کو سپریم کورٹ میں تعینات کرنے کا سلسلہ شروع ہوا، ہائی اور سپریم کورٹ میں من پسند ججز تعینات ہوئے جس سے میرٹ کی پامالی، کر پشن، اقربا پروری، لاقانونیت کو جنم دیا، ملک بھر میں لاکھوں کیسز التوا کا شکار ہوئے ہیں، سپریم کورٹ میں التوا شدہ کیسز کی تعداد 5700 سے زائد ہے، جوڈیشری میں تقرریوں کے عمل کو صاف وشفاف بنانے کے لئے وکلا تنظیموں نے جوڈیشل کمیشن کی کوششوں کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوڈیشل کمیشن کے رولز میں ترمیم کے لئے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منظور ملک (ر)کی سربراہی میں ممبران جوڈیشل کمیشن پر مشتمل رولز کمیٹی تشکیل دی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وکلا نمائندہ تنظیم چیف جسٹس کے دوران ملازمت کو توسیع کرنے، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں توسیع کر نے کی کسی بھی کوشش کیخلاف احتجاج کر نے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ وہ اصولوں پر سودا بازی نہ کریں، کسی بھی توسیع جوکسی کے ذاتی فائدے کے لیے ہو ان کو مسترد کردیں۔ انہوں نے ملک بھر کی وکلا تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک آئین میں ترمیم نہیں کی جاتی اور جوڈیشل کمیشن کے رولز نہیں بنتے تب تک ملک بھر سے سپریم کورٹ سمیت تمام ہائی کورٹس میں ججز کی تقرری کے عمل کو موخر کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں