حکومت بلوچ اور پشتونوں کیخلاف آپریشن کے ذریعے ان کے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، بی این پی

کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائم مقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے آپریشن عزم استحکام کو مسترد کرتے ہوئے ہے کہ حکومت ایک بار پھر ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کے ذریعے بلوچ اور پشتونوں کے خلاف آپریشن کر کے ان کے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں جس کی ہم ہرگز اجازت نہیں دیں گئے اور ماضی میں ہونے والے تمام آپریشن کی تفصیلات اور قوم کے خرچ ہونے والے وسائل کی تفصیلات قوم کے سامنے لائی جائیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اپنے دیگر ساتھیوں ملک نصیر احمد شاہوانی، اختر حسین لانگو، احمد نواز بلوچ، ثنا بلوچ، سکیلہ نوید دہوار، ٹکری شفقت لانگو، میر غلام نبی مری ،کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر چیئرمین جاوید بلوچ، شما ئلہ اسماعیل، میر عبدالوحید لہڑی، میر غلام رسول مینگل، سمیت دیگر بھی موجود تھے ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہمیشہ بلوچستان کے مسائل کے حل اور عوام کے حقوق کے حصول کیلئے اپنا کردار ادا کیا ہے حکومت کی جانب سے پارلیمینٹ اور عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لئے بغیر ایپکس کمیٹی جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اس کے فیصلوں کے ذریعے بلوچستان اور خیبر پختون خواہ میں آپریشن مسلط کرنے کا فیصلہ کیا ہے حالانہ کے اس سے قبل بھی ملک میں متعدد آپریشن کئے گئے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ ڈیرہ بگٹی سوات، وزیرستان، فاٹا، اور دیگر علاقوں سے نقل مکانی کر گئے آج تک حکومت نے ان لوگوں کی دوبارہ اپنے علاقوں میں آباد کاری اور املاک سمیت کاروبار کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ نہیں کیا ۔ لوگ آج بھی اپنا جانی و مالی نقصان کر کے بیٹھے ہوئے ہیں ہر آپریشن میں قوم کو یہی نوید سنائی جاتی ہے کہ ہم نے تخریب کاری کا قلع قمع کر کے شدت پسندوں کی کمر توڑ دی ہے سانحہ اے پی ایس کے بعد شروع ہونے والا آپریشن بھی تمام سیاسی جماعتوںکو اسی طرح اعتماد میں لینے کے بعد شروع کیا گیا ملک و قوم کے وسائل خرچ کئے گئے ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان کے ساتھ بارڈر پر فینسنگ کی گئی اس پر بھی اربوں روپے خرچ کئے گئے اس کے باوجود تخریب کاری ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان 70سال سے لوگوں کی نسل کشی کی جارہی ہے لوگوں کو لا پتہ کر کے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جا رہی ہیں لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں جو ہان میں فورسز کی موومنٹ جاری ہے اور وزیرستان میں بھی آپریشن شروع ہے 8فروری کے انتخابات کے بعد حقیقی نمائندوں کا راست روک کر من پسند لوگوں کو فارم 47پر پارلیمنٹ میں لانے کا مقصد بھی اپنے غیر قانونی اقدامات اور اس طرح کے فیصلوں پر عمل درآمد کراناہے جس طرح کی خرید و فروخت کر کے لوگوں کا لایا گیا اس کا مقصد بلوچوں اور پشتونوں کے خلاف آپریشن کر کے ان کے وسائل پر قبضہ کر کے ان کو لوٹنا ہے ایسی لئے ایسے لوگوں کو پارلیمنٹ میں لا یا گیا اور آپریشن عزم استحکام عدم استحکام ہوگا انکا کہنا تھا کہ فیڈریشن کی چار اکائیوں کی نمائندہ ہے اور پارلیمنٹ ملک و قوم کی نمائندہ جس کو اعتماد میں لئے بغیر آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کو ہم مسترد کرتے ہیں اور اس کو تسلیم نہیں کر تے اس کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کریں گے کیونکہ ماضی میں ہونے والے آپریشن میں نتائج بھی ہمارے سامنے ہیں انہوں نے کہا کہ جس طرح ایپکس کمیٹی اور ایس آئی ایف سی قائم کر کے صوبوں کے وسائل پر وفاق قبضہ کر رہا ہے چاغی اور گوادر جو کہ بلوچستان کے وسائل ہیں لیکن ان پر دسترس وفاق اپنی سابت کر رہا ہے ہم 6جماعتی اتحاد کے فارم سے اس آپریشن کے خلاف جدوجہد کریں گے اس موقع پر ملک نصیر احمد شاہوانی نے پارٹی کے قائم مقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ کے گھر پر نا معلوم مسلح افراد کے حملے اور پتھرائو کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ گنھاونی حرکتیں پارٹی کا واضح اور ٹھوس موقف کی پیداش میں کی جا رہی ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے ملزمان کی شناخت کر کے ان کو گرفتار کرکے قوم کے سامنے لایا جا ئے تاکہ ان کے خلاف کاروائی ہو سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں