گورنمنٹ گرلز کالج سوراب کو فعال کرکے طالبات کو تدریس کا موقع دیا جائے، طلبہ تنظیم

سوراب (انتخاب نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس ڈسٹرکٹ سوراب کے ممبران عرفان بلوچ، شہزاد بلوچ، عنایت بلوچ، عرفان بلوچ اور ظفر بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عرصہ دراز سے گورنمنٹ گرلز کالج سوراب فنکشنل نہ ہونا ایک اہم بنیادی مسئلہ بن گیا ہے، عوام متعلقہ نمائندوں اور اقتدار اعلیٰ کے توجہ کےلئے منتظر ہے۔ سوراب کی طالبات کافی عرصے سے بوائز کالج میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ بدقسمتی کے ساتھ بوائز کالج میں بھی ابھی تک تدریسی عمل مکمل طور پر شروع نہیں ہے، جہاں پر طلبا و طالبات کو بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سوراب میں بنیادی تعلیم سمیت کالج کی سطح پر بھی تعلیمی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کی وجہ سے علاقے میں لٹریسی ریٹ شدید متاثر ہے اور تعلیم کی بنیادی شرح نہایت ہی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوراب جو کہ قلات ڈویژن کا ایک بڑا شہر ہے لیکن بدقسمتی کے ساتھ گرلز کالج نہ ہونے کی وجہ سے اکثر لڑکیوں کی تعلیم ادھوری رہ جاتی ہے۔ تعلیم لڑکے اور لڑکیاں دونوں کے لیے برابر اہم ہے۔ بلکہ ایک تعلیم یافتہ ماں اپنی اولاد کی بہترین تربیت کرسکتی ہیں، معاشرہ میں ایک بہترین فرد پیدا کرسکتی ہے جو کہ تبدیلی کا باعث بنے۔ اس کے علاوہ ایک پڑھی لکھی عورت اپنے لیے ذریعہ معاش پیدا کرکے اپنے بچوں کی کفالت کرسکتی ہے۔ اس کے برعکس اگر وہ تعلیم یافتہ نہ ہو تو بے بسی اسے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کردیتی ہیں اور پورا معاشرہ اندھیروں میں چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سوراب کے عوامی نمائندوں اور متعلقہ حکام کی توجہ مبذول کروانا چاہتے ہیں کہ ڈسٹرکٹ سوراب کا واحد گرلز کالج جو کہ کئی سال سے زیر تعمیر ہے اور اب تک اس کی تکمیل کے عمل کو مکمل نہیں کیا گیا، کالج کی عمارت مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ناکارہ بنتی جارہی ہے۔ عارضی طور پر بوائز ڈگری کالج میں طالبات کو درس وتدریس کیلئے منتقل کیا گیا ہے کچھ کمروں پر مشتمل بوائز کالج میں طالبات کو تعلیم حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکام بالا گورنمنٹ گرلز کالج سوراب کی طرف توجہ دیں اور اسے جلد از جلد بحال کرنے کےلیے سنجیدہ اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سوراب کے ذمہ داروں کی توجہ سوراب اور گردونواح کے دیگر تعلیمی اداروں کی تباہی کی طرف بھی مبذول کرانا چاہتے ہیں اس وقت ڈسٹرکٹ سوراب میں تمام چھوٹے بڑے تعلیمی ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں، مختلف یونین کونسلز میں پرائمری سے لے کر ہائی اسکول تک بھی مکمل بند پڑے ہیں۔ دونوں کالج کی انتظامیہ طلبا و طالبات کو ریگولر کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہیں۔ ہر سال سینکڑوں طالبعلم ایڈمیشن لیتے ہیں لیکن کالج میں تعلیمی قواعد و ضوابط نہ ہونے کی وجہ سے کوئی بھی اسٹوڈنٹس ریگولر طور پر پڑھائی نہیں کررہا۔ اس کے علاوہ ضلع کے تمام تعلیمی نظام نقل پر مبنی ہے جس کی وجہ سے اسٹوڈنٹس دن بہ دن تعلیم سے دور ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکام بالخصوص بلوچستان حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں ضلع سوراب جیسے پسماندہ ضلع کے بنیادی مسائل بالخصوص تعلیمی اداروں کو مکمل فعال کرنے کےلئے خصوصی توجہ دی جائے۔ ہمارا مطالبہ ہے گورنمنٹ گرلز کالج سوراب کی عمارت کو جلد فنکشنل کرکے طالبات کےلئے کلاسز کا اجرا کیا جائے اور بلوچ اسٹوڈنٹس سوراب مطالبہ کرتی ہے کہ ضلع سوراب میں مذکورہ بالا تعلیمی مسائل کو حل کرنے کیلئے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں