بیوٹمز یونیورسٹی کی بس سے گر کر طالبعلم کی موت، طلبہ تنظیموں کی کوئٹہ میں احتجاجی ریلی

کوئٹہ(یو این اے )پشتون سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے بیوٹمز یونیورسٹی کے بس سے طالب علم علی کی شہادت بلال اور اٹل کے زخمی ہونے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ طلبہ کو درپیش مسائل کا حل نکالا جائے ان خیالات کا اظہار پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے محمود فریال بی ایس او کے صمند بلوچ ڈاکٹر طارق بلوچ محمود خان اچکزئی اور دیگر رہنماوں نے خطاب کیا مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر بیوٹمز یونیورسٹی کے بسز میں تیس کے بجائے 80طالب علم کو سوار کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس قسم کے واقعات رونما ہوتے ہیں بیوٹم کے طالب علم علی اکبر شہید کے قتل کی تحقیقات کی جائے مقررین نے کہا ہے کہ پی ایس او نے پہلے بھی کئی بار احتجاج میں بیوٹم یونیورسٹی کو ان واقعات کی روک تھام کیلئے یاد دہانی کرائی تھی لیکن افسوس اس پر عملدر آمد نہ ہونے کی وجہ سے آج اتنا بڑا واقعہ رونما ہوا ٹرانسپورٹ کی کمی کی وجہ سے بسوں میں اضافی طالب علموں کو سوار کرکے اس طرح کے واقعات رونما ہوجاتے ہیں اانہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں نہ تو استاد محفوظ نہ وکیل محفوظ ہے نہ عالم دین محفوظ ہے اور نہ ہی خواتین محفوظ ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں تعلیم کے مقابلے میں دفاع کیلئے دگنا فنڈ رکھنا قابل مذمت عمل ہے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے واجہ صمند بلوچ کا کہنا تھا کہ آج بلوچستان جس طرح کے حالات پیدا کیے جارہے ہیں وہ قابل مذمت ہے پشتون اور بلوچوں کی نسل کشی ایک مرتبہ پھر اسلام آباد کے حکمرانوں نے اپریشن کا آغاز کردیا ہے جس میں بے گناہ لوگوں کو شہید کرکے اور طلبا کو لاپتہ کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ گورنر کی جانب سے تحقیقات کی مذمت کرتے ہیں ہمارے وائس چانسلر پورے سال اسلام آباد میں بیٹھ کر یہاں کے مراعات حاصل کرتے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق بلوچ کا کہنا تھا کہ ایک سازش کے تحت پشتون اور بلوچ علاقوں میں اپریشن شروع کرکے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ آپ ملک دشمن ہیں ہمارے اوپر تعلیم کے دروازے بند کیے جارہے ہیں جس کی ہم مذمت کرتے ہیں محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علی اکبر شہید واقعہ سے قبل ہم نے کئی بار بیوٹمز انتظامیاں کی توجہ اس طرف مبذول کرائی لیکن انہوں نے اس طرف کوئی توجہ نہ دی جس کی وجہ سے یہ واقعہ رونما ہوا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ علی اکبر شہید کے واقعہ کی تحقیقات کیے جائیں تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات رونما نہ ہو مظاہرین سے اسفند یار خان محمود خان اور تحریک انصاف سٹوڈنٹس کے عہدیداروں نے بھی خطاب کیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں