ہماری سرزمین ہمارے ہاتھوں سے نکل گئی ہے، حاجی لشکری

کوئٹہ( پ ر) سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ ہم ایک بہت بڑے سیاسی ، سماجی اور قبائلی خلاءمیںزندگی گزارہے ہیں، ذاتی مفاد کیلئے قومی اصولوں کو قربان کرنے کے نتیجے میںقومی انتشار کا شکار ہوئے،یہ بات انہوں نے جمعرات کو ارباب عمر فاروق کاسی کی دستار بندی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے ارباب عبدالظاہر کاسی مرحوم کو خراج عقید ت پیش کرتے ہوئے کہاکہ انہوںنے کوئٹہ شہر میں ایک باعزت زندگی گزاری اور اس شہر کے لوگ ان کو آج بھی احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں ان کا نام اس شہر کی تاریخ میں ہمیشہ عزت اور وقار کیساتھ یاد رکھا جائے گا، انہوںنے کہا کہ دستار بندی صرف ایک رسم نہیں بلکہ ایک قول و اقرار ہے امید کہ ہے کہ اربا ب عمر فاروق کاسی پر جو ذمہ داری عائد ہوئی ہے وہ اس پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سماج پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے سیاسی انتظامی اصولوں کی پابندی کرتے ہوئے اپنی آئندہ نسل کو خوشحالی امن ویکجہتی دے، انہوں نے کہا کہ اس سرزمین کو حاصل کرنے میں بہت بڑے قبائلی نظم کا کردار رہا ہے اور آج وہ قبائلی نظم ٹوٹتا ہو نظر آرہا ہے آج قبائلی اصولوں کی پابندی نہیں کی جارہی، انہوں نے سوال کیا کہ اگر ہم اپنے آپ کو قبائلی کہتے ہیں تو کیا انفرادی اور اجتماعی طور پر ہم نے اپنے آپ کو صدیوں کے اصولوں کا پابند بنایا ہے یا موقع کی مناسبت سے صرف فائدہ اٹھایا جاتا ہے، انہوں نے سوال کیا کہ اگر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہماری مادر وطن ہے ،ہمارے اجداد نے اس مٹی کیلئے قربانیاں دی ہیں تو ہم کواپنے انفرادی مفاد کو قومی اجتماعی مفاد کیلئے قربان کرنا ہوگا ، انہوں نے کہا کہ ہمارے قبائلی ارتقاءکو روک دیا گیا ہے جس کے باعث ہم زوال کی طرف جارہے ہیں ، سیاسی جماعتیں جنہیں قبائلیت کا نعم البدل سمجھا جاتا ہے ان کی اکثریت سیاسی گرہوں اور مفادات کے گروپ بن گئے ہیں چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اپنے ذاتی و گروہی مفادات کیلئے کام کررہے ہیں۔ ہم ایک بہت بڑے سیاسی ، سماجی اور قبائلی خلاءمیں زندگی گزاررہے ہیں ایسے میں خود احتسابی کرنا ہماری ذمہ داری ہے ہر فرد کو قومی اصولوں کا تعین کرکے ان کا پابند بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی مفاد کیلئے قومی اصولوں کو قربان کرنے کے نتیجے میں ہم ایک بہت بڑے زوال اور قومی انتشار سے گزرہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صوبے میں سیاسی نظم نہ ہونے کے نتیجے میں ہماری سرزمین ہمارے ہاتھوں سے نکل گئی ہے ، بلوچستان کے عوام خود احتسابی کرتے ہوئے یہ سوچیں کہ جس زمین کو ہم مادر وطن کہتے ہیں اس پر ہمارا اختیار ہے یا کسی اور کا ہے اس کے بعد حقیقی قبائلی رہنماﺅں کو آواز دیں کہ وہ جرگہ طلب کرکے سماجی نظم کے اصولوں کا تعین کریں تاکہ ہم ایک پرامن سماج میں اپنی زندگی گزارسکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں