وزیر اعلیٰ بدلنا بلوچستان کی عادت ہے ،ہم اپنے مینڈیٹ کو پورا کریں گے،بلاول بھٹو

کوئٹہ(یو این اے )چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حالیہ الیکشن شفاف نہیں تھے لیکن مسترد کرتا ہوں کہ سب سے بڑی دھاندلی ہوئی الیکشن میں دھاندلی کا سلسلہ ختم کرنا ہے تو سیاستدانوں کو اتفاق رائے پیدا کرنا ہو گا، کہ میچ درست چلے اور نتیجہ تسلیم بھی کیاجائے انتخابات میں دھاندلی سے متعلق الیکشن ٹریبونلز میں کیسز چل رہے ہیں الیکشن ریفارمز میں پیپلزپارٹی بہترین کردار ادا کر رہی ہے الیکشن ریفارمز میں کبھی کوئی پارٹی تو کبھی کوئی سیاستدان مکر جاتا ہے دھاندلی کے بینفشری ہونے کے الزامات کو مسترد کرتا ہوں دھاندلی کی سب سے بڑی بینفشری پیپلزپارٹی نہیں ہے اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی،صوبائی صدر پیپلز پارٹی چنگیز جمالی، جنرل سیکرٹری روزی خان کاکڑ ،صوبائی وزراء میر صادق عمرانی،حاجی علی مدد جتک،میر علی حسن زہری اور دیگر موجود تھے بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ سرفراز بگٹی پیپلز پارٹی کا وزیرا علیٰ ہے ان کا فرض ہے کہ ہمارا منشور پورا کریں ،وزیر اعلیٰ بدلنا آپ اور بلوچستان کی عادت ہے ہم تبدیل نہیں کرتے ہیں بلکہ اپنے مینڈیٹ کو پورا کرینگے وفاق سے بلوچستان کیلئے ترقیاتی منصوبے لائیں گے فاقی پی ایس ای میں شرکت کر کے بلوچستان کے امن وامان کیلئے آواز اٹھائیں گے وفاق سے ہمارا اعتراض ٹیکسز سے نہیں ہے ریڈ سیف ٹیکسز سے ہے وفاقی حکومت نے ٹیکسز صرف غریب عوام پر لگائے ہیں بلوچستان کے ریونیو میں بہتری آرہی ہے بلوچستان کے سیلاب متاثرین کو گھر اور مالکانہ حقوق دیئے جائیں پاکستان پانچ جولائی یوم سیاہ کے دن سے بد حالی کی طرف گامزن ہوا ہے ملک میں الیکشن صاف وشفاف نہیں ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ سوچ تبدیل ہونی چاہیے کہ سیاسی قوتوں کے بجائے اور دہشت گردوں سے بات ہونی چاہیے یہ سوچ تبدیل ہونی چاہیے کہ اسٹیبلشمنٹ اور جنرلز سے بات ہونی چاہیے یہ سوچ ہونی چاہیے کہ سیاسی قوتوں سے بات ہونی چاہیے اوراتفاق رائیپیدا کرنی چاہیے ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنامینڈیٹ اتحادیوں کیساتھ پورا کریں گے ہم نیجو کام کا آغاز کیا ہے امید ہے ہمیں وہ کام پورا کرنے دیا جائے، حکومت جانے کی افواہیں آپ لوگ ہی پھیلاتے ہیں ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے کوئٹہ میں وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پارٹی کی قیادت اور کارکنوں سے ملاقات کی، بلوچستان کے عوام کو ہر ممکن ریلیف دیں گے ان کا کہنا تھا کہ عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی ترجیح ہے، بلوچستان کے صحت کے نظام میں بہتری لائیں گے، سندھ کی طرح بلوچستان میں بھی صحت کی مفت سہولیات فراہم کریں گے جبکہ نصیر آباد میں گمبٹ کی طرز کا ہسپتال بنائیں گے انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں خواتین کو بلاسود قرض فراہم کریں گے کیونکہ پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ خواتین ہر شعبے میں کردار ادا کریں، انہیں خواتین مالکانہ حقوق پر گھر دیں گے، نوجوانوں کو آگے بڑھانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے اور بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے تعلیمی وظائف میں اضافہ کریں گے، جبکہ بلوچستان کے تمام اضلاع میں ریسکیو 1122 کی سہولیات فراہم کریں گے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ روٹی، کپڑا اور مکان پیپلزپارٹی کا منشور ہے، ہمارا مقابلہ غربت اور مہنگائی سے ہے، پسماندہ طبقات کی فلاح وبہبود کے لیے کام کیا جارہا ہے جبکہ سولر سسٹم کے ذریعے عوام کو بجلی کی فراہمی ترجیحات میں شامل ہے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی دہشت گردی کے حوالے سے واضح مقف رکھتی ہے، آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی)بلائی گئی تو شرکت کریں گے، اے پی سی میں نمائندے بھیجیں گے، بلوچستان پر موقف سامنے رکھیں گے اور پیپلز پارٹی بھی اے پی سی میں اپنی رائے دے گی ان کا کہنا تھا کہ وفاق میں بلوچستان کے مسائل کو اجاگر کریں گے، وزیر اعلی بلوچستان اور ان کی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کریں گیایک سوال پر چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بجٹ میں بلوچستان کے لیے جو کچھ بھی مختص کیا گیا امید کرتے ہیں وہ اب ریلیز ہو جائے، ہم سے اگر مشاورت ہوتی تو اس میں ہم بہتر تجویز دے سکتے تھے، چاروں صوبوں کی پی ایس ڈی پی بننی تھی، اس پر صحیح مشاورت نہیں ہوسکی، بلوچستان کی پسماندگی اور مسائل کی وفاق پی ایس ڈی پی میں عکاسی ہونا چاہیے تھی۔اس موقع پر میر سرفراز بگٹی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے جس دن وزیراعلیٰ بلوچستان کا حلف لیا تھا اسی دن چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مجھے تین چیزیں بتائی تھی ایک صحت،دوسرا انرجی،تیسرا سکیل ڈویلپمنٹ ان تینوں چیزوں پر میرا فوکس ہے صحت کے حوالے سے بلوچستان حکومت نے جو کام کئے ہیں وہ کچھ نہ کچھ نظر آرہے ہیں لیکن محکمہ صحت کا حالت ٹھیک نہیں ہے چیئر مین بلاول بھٹو کی قیادت میں ہم اور ہماری ٹیم سندھ حکومت کیساتھ مکمل رابطے میں ہیں اور بہت جلد صحت کے نظام کو ہم قابو کر یں گے سندھ حکومت کا سپورٹ ہمارے ساتھ ہے بلوچستان میں صحت کے نظام کے حوالے سے جو بھی عوامی مفاد میں فیصلے ہورہے ہیں اس کے پیچھے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کاویژن ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں