وفاقی سطح پر پالیسی سازی میں بلوچستان کو ترجیحی فہرست میں رکھا جائے، سرفراز بگٹی

کوئٹہ (یو این اے) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں 27 ہزار سے زائد زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے منصوبے سے زرعی شعبے سے وابستہ افراد کو ریلیف کی فراہمی کے ساتھ ساتھ کیسکو کو دی جانے والی اربوں روپے کی سبسڈی کی بچت ہوگی اور یہ وسائل عوام کی بہبود کے دیگر منصوبوں پر خرچ کئے جاسکیں گے پیر کو یہاں گورنر ہاوس کوئٹہ میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مابین سولرائزیشن کے باہمی سمجھوتے کی دستاویزات کی دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان نے شمسی توانائی پر منتقلی کے منصوبے میں وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کے تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی بدولت بلوچستان میں برقی مسائل سے دوچار زمینداروں کو مستقل بنیادوں پر یکمشت ریلیف فراہم ہوگی اپنے خطاب میں وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان میں دو اہم ترقیاتی منصوبے بجٹ سے ڈراپ ہوئے ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ مفاد عامہ کے یہ منصوبے نئے مالی سال کے بجٹ کا حصہ بنائے جائیں گے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں ماحولیاتی تبدیلی سنگین مسئلہ ہے جس سے نبرد آزما ہونے کیلئے اقدامات اٹھائے جاررہے ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی سطح پر فیصلہ سازی اور پالیسی کی تشکیل میں بلوچستان کو ترجیح فہرست میں شامل رکھا جائے، وزیراعلیٰ بلوچستان نے سولرائزیشن منصوبے میں معاونت پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے زرعی شعبے کی پیش رفت میں اہم سنگ میل قرار دیا میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں دانش اسکولوں کے قیام کے منصوبے کو سراہتے ہیں اور وفاق سے درخواست کرتے ہیں کہ بلوچستان میں دانش اسکولوں کے دائرہ کار کو مزید وسیع کیا جائے اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی کاوشوں کوسراہتے ہوئے کہا کہ یہ بلوچستان کی خوش قسمتی ہے کہ یہاں میر سرفراز بگٹی جیسی قیادت صوبائی حکومت کی سربراہی کررہی ہے سولرائزیشن پروجیکٹ نہایت اہمیت کا حامل منصوبہ ہے جس کی تکمیل سے کسانوں اور زمینداروں کے مسائل حل ہوں گے اور سبسڈی کی مد میں اربوں روپے کی بچت ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں