پاکستان بنانے کیلئے کسی کا نہ خون بہا نہ کوئی جیل گیا،آج بھی حقیقی آزادی نہیں ملی،محمود خان اچکزئی

کوئٹہ ( این این آئی) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ مادری زبانوں کی اہمیت اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جن اقوام کو الگ الگ زبانیں دیں اسی طرح چار آسامنی کتابیں علیحدہ علیحدہ زبانوں میں قوموں پر نازل ہوئیں ۔ اس قوم کی مادری زبانوں میں بھیجی اس لیے اقوام اور ان کی زبانوں کی اہمیت فطری ہے۔ بدقسمتی سے ہم جس ملک میں رہ رہے ہیں یہاں اقوام اور ان کی مادری زبانوں سے پہلے دن ہی سے انکار کیا گیا جس کی وجہ سے یہ ملک ٹوٹا ، ڈھاکہ یونیورسٹی کے طالب علم نکلے اور اپنی مادری زبان بگنگلہ کو تعلیمی سرکاری دفتر عدالتی زبان قرار دینے کی بات کی ۔ ریاست نے ان پر گولیاں برسائیں ، ڈھاکہ کے بنگالی نوجوان طالب علموں کو جاں بحق کیا گیا بات چل نکلی یہاں تک کہ 1971ءمیں ملک دولخت ہوا آج بھی پوری دنیا میں 21فروری کو ان بنگالی شہدا کے قربانی کی یاد میں عالمی سطح پر مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جاتاہے۔ دنیا کے ترقی اس بات میں مضمر ہے کہ دنیا کے تمام اقوام اپنے بچوں کو اپنی مادری زبانوں میں ابتدائی درس وتدریس سکھاتی ہے مگر پاکستان میں اس بات پر مکمل پابندی ہے۔کہ یہاں نہ کوئی قوم ہوگا اور نہ ہی کوئی قومی زبان ، نہ ہی قوموں کے اپنے تاریخی سرزمینوں کے وسائل پر ان کے بچوں کا واک واختیار ہوگا۔ پاکستان کے تمام مذہبی جماعتوں کی تاریخ یہ ہے کہ ان سب کی جناح صاحب کے بارے میں موقف الگ تھی وہ متحدہ ہندستان کے حامی تھے ، پاکستان بنانے کیلئے کسی کا نہ خون بہا نہ کوئی جیل گیا ۔ انگریز سے آزادی لینے کیلئے جتنی قربانیاں پشتونوں نے دی جتنا ان کا خون بہایا گیا وہ تاریخ کا حصہ ہے ۔ پاکستان بننے کے بعد بھی عوام کا خون بہایا گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والوں کو آج بھی حقیقی آزادی نہیں ملی ۔ پاکستان میں ہم نے آزادی نہیں دیکھی جن لوگوں کو پاکستان بننے کے بعد اقتدار پر بٹھایا گیا ان لوگوں نے نہ کوئی قربانی دی تھی نہ جیلوں میں گئے تھے نہ خون بہایا تھا نہ کوڑے کھائے تھے جن اقوام نے حقیقی آزادی کا چسکا لیا ہے وہ انتہائی کمزوری کی حالت میں بھی دنیا بھر کے طاقتور ترین سامراجی استعماری قوتوں کو شکست فاش دی ۔ افغانستان بہت چھوٹا ہے لیکن ان کے لوگوں میں آزاد رہنے کا احساس ہے اور انہیں آزاد ی سے محبت ہے ۔ سکندر ، یونانی (الیگزینڈر) سے لیکر چنگیز وہلاکو ، مغل ، انگریز ، سویت یونین اور اب امریکہ ونیٹو کو خالی ہاتھ جانا پڑا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے(International Conference of the Linguistic Association of Pakistan) کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر منتظر مہدی ، پنجاب یونیورسٹی linguisticڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر ڈاکٹر اللہ داد، نمل یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عائشہ اشرف ، کوئٹہ یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عالم ترین ،پنجاب یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر مالک داد ، نمل یونیورسٹی اسلام آباد کی پروفیسر ڈاکٹر شائزہ روز، ڈین لینگویجز پروفیسر ڈاکٹر نصیب اللہ سیماب ، ڈائریکٹر پاکستان سٹڈی سنٹر ڈاکٹر عثمان توبہ وال، چیئرمینlinguistic ڈیپارٹمنٹ پروفیسر ڈاکٹر ذیشان، پروفیسر ڈاکٹر میروائس کاسی، پروفیسر ڈاکٹر صائمہ خان، پروفیسر ڈاکٹر تاترہ اچکزئی ، پروفیسر مالک اچکزئی ، پروفیسر خلیل ، پروفیسر نسیم ترین اور پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے وفد سے ملاقات کے دورا ن بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ خطہ ایک خطرناک جنگ کی لپیٹ میں ہے اور اس جنگ کے شعلے ہم تک پہنچیں گے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ انگریزوں نے ہمیں ریلوے ، تعلیمی ،جوڈیشری ، صحت کا نظام دیا تھا لیکن اس کے باوجود ہمارے آباؤاجداد ان کے ساتھ لڑے ، ان کے خلاف جدوجہد کی اور انہیں یہاں سے نکالنے پر مجبور کیا اس لیے نہیں کہ انگریزوں کے رنگ ، نسل یا مذہب سے نفرت تھی بلکہ وہ لوگ اپنے وطن پر اپنی حق حکمرانی چاہتے جو کہ آج تک مفقود ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہاں عمران خان کی حکومت تھی اگر چہ اگر حکومت میں اچھائیاں اور خامیاں ہوا کرتی ہےں مگر سیاست میں مداخلت اور بعض لوگوں کی غلطیوں کی وجہ سے ان کی حکومت کو گراگر انہیں جیل بھیج دیا گیا جس کی وجہ سے گزشتہ الیکشن میں بھرپور کامیابی حاصل کرنے کے بعد آج وہ پاکستان کا مقبول ترین لیڈر ہے ۔ عالمی سیاست کے تناظر میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان میں دنیا جہاں کی قدرتی معدنیات ہونے کے باوجود آج ہم مقروض ہیں یہاں کی معیشت برباد ہے جبکہ ہمارے مقابلے میں افغانستان پچاس سالہ جنگی تباہی ، بربادی کے باوجود ان کی کرنسی ہم سے آگے ہے ۔ لبنان میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی قتل پر خاموشی کا تاثر ملک کےخلاف جاتا ہے اور آئی ایم ایف کا قرضہ بھی شکوک وشہبات کو بڑھاتا ہے ۔ہمیں ہمسایہ ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر کرنا ہونگے ہمیں اتحادی بننے کی بجائے جنگ کی روک تھام کیلئے اپنے اثر ورسوخ استعمال کرنے ہونگے اگر خدانخواستہ جنگ چھڑگئی تو کیا ہم اپنے عوام کی غم اور غصہ کو کنٹرول کرسکیں گے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترامیم میں ملک کے اہم ترین دستاویز جو بمشکل 1973میں بنی تھی اور 1977ءمیں فوجی بوٹو تلے رودندھا گیا تھا اور ملک کی اہم ترین دستاویز میں اپنی غیر آئینی ، غیر قانونی حکمرانی کیلئے شقیں ڈالی گئی تھی سے صاف کیا گیا ۔ فارم 47کی ناجائز مسلط غیر آئینی اور غیر قانونی حکومت آمرانہ ادوار کی طرح آئین کے بنیادوں سے کھیلنے کے گناونے سازش میں مصروف ہیں اور جس خفیہ طریقے سے ترامیم لائی جارہی ہیں اس کے نتائج بھیانک ہونگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں