اسرائیل کا فلسطین میں ناروے کے سفرا کی سفارتی حیثیت منسوخ کرنے کا اعلان

تل ابیب ، اوسلو(صباح نیوز) اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی میں ناروے کے سفرا کی سفارتی حیثیت منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔جمعرات کو تل ابیب میں ناروے کے سفارت خانے کو ارسال کردہ ایک سرکاری نوٹ میں اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ سفیروں کی سفارتی حیثیت "اس نوٹ کی تاریخ کے سات دن بعد منسوخ کر دی جائے گی۔ ادھر ناروے کی وزارتِ خارجہ نے نوٹس کو اسرائیلی حکومت کی طرف سے "انتہائی اقدام” قرار دیا۔ناروے کے وزیرِ خارجہ ایسپین بارتھ ایدے نے ایک بیان میں کہا، ناروے اب صورتِ حال پر اپنے ردِ عمل پر غور کر رہا ہے۔انہوں نے کہا، "یہ ایک انتہائی اقدام ہے جو بنیادی طور پر فلسطینی آبادی کی مدد کرنے کی ہماری صلاحیت کو متاثر کرتا ہے۔ نیتن یاہو حکومت کے ساتھ ہمارے تعلقات پر آج کے فیصلے کے اثرات مرتب ہوں گے۔قبل ازیں جمعرات کو اسرائیل کے وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے کہا، اکتوبر میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اوسلو کے "اسرائیل مخالف رویے” پر فلسطینی اتھارٹی میں ناروے کے سفرا کی سفارتی حیثیت منسوخ کر دی جائے گی۔کاٹز نے ایک بیان میں کہا،”میں نے اسرائیل میں ناروے کے سفارت خانے کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کے حوالے سے کسی بھی نمائندگی کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ناروے نے فلسطینی ریاست کو حال ہی میں تسلیم کیا ہے اور بین الاقوامی فوجداری عدالت میں اسرائیل کے خلاف زیر التوا ایک مقدمے کی حمایت کی ہے جس میں اسرائیلی رہنماں پر مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ان دونوں باتوں کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل کے اعلی سفارت کار نے مزید کہا، "اسرائیل مخالف رویے کی ایک قیمت ہے۔ایک علیحدہ بیان میں "سینئر نارویجن حکام کے سنگین بیانات” کا ذکر کیا گیا جنہیں وزارتِ خارجہ اسرائیل مخالف تصور کرتی ہے۔وزارت کے بیان میں کہا گیا، "یہ ناروے کے آٹھ سفارت کاروں کی سفارتی حیثیت کو منسوخ کر دے گا جن کے فرائض فلسطینی اتھارٹی کے سامنے ناروے کی نمائندگی کرنا تھے۔کاٹز نے اس وقت کہا کہ مئی میں اسرائیل نے یروشلم میں سپین کے قونصل خانے کو یکم جون سے فلسطینیوں کو قونصلر خدمات پیش کرنا بند کرنے کا حکم دیا تھا جو میڈرڈ کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے خلاف ایک "تعزیری” اقدام کے طور پر تھا۔سپین، آئرلینڈ اور ناروے نے اس سے قبل فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا جس پر اسرائیل کی طرف سے سخت سرزنش کی گئی تھی جس کے رہنما بارہا فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف بات کر چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں