امریکی کانگریس کے 62 ارکان کا عمران خان کی رہائی کیلئے بائیڈن کو خط

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی کانگریس کے 62 ارکان نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے صدربائیڈن کو خط لکھ دیا، خط پر مسلمان ارکان کانگریس الحان عمر اورراشدہ طلیب کے دستخط بھی موجود ہے۔تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کے باسٹھ ارکان نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے صدر بائیڈن کو خط لکھا۔خط میں سابق وزیراعظم عمران خان سمیت سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ عمران خان کی حفاظت کیلئے پاکستانی حکام سےگارنٹی لیں۔خط مین کہنا ہے کہ امریکی سفارتکار بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کریں اور امریکی پالیسی میں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پرفوکس کیا جائے۔خط پر مسلمان ارکان کانگریس الحان عمر اورراشدہ طلیب نے بھی دستخط کیے۔یاد رہے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے صوابدیدی حراست نے بانی پی ٹی آئی کی نظر بندی کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف قرار دیتے ہوئے فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ورکنگ گروپ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق انہیں معاوضے اوردیگرامورکی تلافی کی جائے اور باقاعدہ تحقیقات کرائی جائے کہ سابق وزیراعظم کی غیر قانونی حراست کا ذمےدار کون ہے۔دوسری جانب پاکستان نے امریکی کانگریس ارکان کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی سے متعلق خط پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصرہ سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے اور ایسے خطوط پاک امریکا تعلقات اور باہمی احترام کے ساتھ مماثلت نہیں رکھتے۔دفتر خارجہ کی ترجمان نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے خطوط پاک امریکا تعلقات اور باہمی احترام کے ساتھ مماثلت نہیں رکھتے، پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرینہ تعاون پر مبنی تعلقات ہیں، بھارت اور چین کے درمیان رابطوں پر پیشرفت کو دیکھ رہے ہیں، پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصرہ سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے۔ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ ایس سی او اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور روسی وزیراعظم کی تفصیلی بات ہوئی، کسی کے دورہ پاکستان کی خبر کی تصدیق نہیں کر سکتی۔ان کا مزید کہنا تھا یہ روایتی عمل ہے کہ وفود ظہرانے اور عشائیے پر بات چیت کریں، پاک بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان ایس سی او سمیت کوئی باضابطہ ملاقات نہیں ہوئی، رسمی اور تہنیتی جملوں کا تبادلہ روایت ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو برکس اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا، پاکستان برکس کا رکن نہیں ہے، پاکستان نے برکس کی رکنیت کے لیے درخواست دی ہے۔