بلوچستان کی ریاستوں نے رضارا کارانہ طور پر پاکستان سے الحاق کیا، قوم پرست رہنما حقائق مسخ کرکے نوجوانوں کو گمراہ کررہے ہیں، ظہور بلیدی

کوئٹہ (ویب ڈیسک) پیپلز پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی ظہور احمد بلیدی نے اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس وقت کی قلات پرنسلی اسٹیٹ میں کوئی ایسا منظم ریاستی ڈھانچہ موجود نہیں تھا جسے آج کے معنوں میں ایوان زیریں یا ایوان بالا قرار دیا جا سکے۔ البتہ تاریخی طور پر خان آف قلات کے زیر اثر قبائلی سرداروں کا جرگہ ضرور موجود تھا، اور اسی جرگے نے خان آف قلات کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ قلات کے مستقبل کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے۔ خان آف قلات میر احمد یار خان نے اپنی آٹو بائیوگرافی میں واضح طور پر لکھا ہے کہ انہوں نے باقاعدہ آئینی و قانونی طریقہ کار کے تحت قلات کو پاکستان میں شامل کیا۔ دوسری جانب مکران، خاران اور لسبیلہ جیسی دیگر پرنسلی اسٹیٹس کے نوابوں نے بھی رضاکارانہ طور پر کراچی جا کر بانی پاکستان محمد علی جناح سے ملاقات کی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا۔ لیکن افسوس کہ آج کے نام نہاد قوم پرست رہنما ان مستند تاریخی حقائق کو مسخ کرکے نوجوانوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ وہ خود پاکستان کی پارلیمان اور اسمبلیوں میں بیٹھ کر انقلابی تقاریر کا شوق پورا کرتے ہیں، جبکہ بلوچستان کے معصوم نوجوانوں کو تشدد اور ریاست مخالف راستے پر چلنے کی ترغیب دیتے ہیں تاکہ ان کی مردہ باد اور زندہ باد قوم پرستی کی سیاست زندہ رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں