حرکت قلب تھم جانے کے 45 منٹ بعد زندگی کی جانب لوٹنے والے ہائیکر

اگر دل کی دھڑکن چند منٹ کے لیے بھی تھم جائے تو زندہ بچنا لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے مگر تصور کریں کہ اگر 45 منٹ تک ایسا ہو تو پھر؟
درحقیقت ایسا کرشمہ امریکا میں دیکھنے میں آیا جہاں ایک ہائیکر کے دل نے 45 منٹ تک کام نہیں کیا، مگر پھر بھی وہ زندہ بچ گیا۔
ماؤنٹ رینییر نیشنل پارک میں 45 سالہ مائیکل کناپینسکی کو 8 نومبر کو ایک پہاڑ کے دامن میں بہنے والے ایک دریا میں بے حس و حرکت دریافت کیا گیا تھا۔شروع میں تو نبض چل رہی تھی مگر ایمرجنسی روم میں حرکت قلب رک گئی اور انہیں مردہ سمجھ لیا گیا۔
ان کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں میں سے ایک ڈاکٹر کینیلی بولاک نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ایمرجنسی روم میں مریض ہلاک ہوگیا تھا۔
ڈاکٹروں نے ان کی زندگی بچانے کے لیے کچھ منفرد کرنے کا سوچا اور ایک ای سی ایم او مشین سے جسم کو منسلک کردیا۔اس مشین سے جسم سے خون باہر آگیا اور اس میں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو خارج کرکے پھر سے جسم میں منتقل کیا گیا۔ڈاکٹروں کی اس کوشش کے دوران مائیکل کناپینسکی کی حرکت قلب 45 منٹ تک بند رہی۔طبی ٹیم جب مریض کی حالت مستحکم کرنے مین کامیاب ہوگئی تو ان کو 2 دن بعد ہوش آیا اور ڈاکٹروں نے اسے ایک کرشمہ قرار دیا۔انہوں نے بتایا ‘وہ رو رہا تھا اور ہم سب رو رہے تھے، مجھے یقین ہے کہ میں بھی تھوڑا سا روئی تھی، یہ واقعی بہت خاص تھا کہ ایسا فرد جس کے لیے ہم نے آغاز سے آخر تک اتنی محنت کی، ڈرامائی انداز سے بیدار ہوجائے، یہ سب متاثر کن تھا’۔

اپنا تبصرہ بھیجیں