مکران کوسٹل ہائی وے کی خستہ حالی

تحریر:امام بخش بہار
مکران کوسٹل ہائی وے جو کراچی سے جیونی اور ایرانی بارڈر،،گبد،، تک تقریبا 730 کلو میٹر پر محیط ہے، جو مکران کو کراچی سمیت سندھ اور ملک کے دیگر حصوں کو ملانے والی شاہراہ ہے، لیکن آئے دنوں اس شاہراہ پر خونی حادثات رونماء ہونا معمول بنتا جا رہا ہے گذشتہ دنوں 6 فروری کو ایک ہی دن میں پانچ حادثے رونماء ہوئے جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے تھے، جبکہ رواں سال کے آغاز پر اس شاہراہ پر متعدد حادثات رونما ہوئے ہیں، کوسٹل ہائی وے پر ٹریفک حادثات کے بڑھتے ہوئے واقعات پر لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے بالخصوص وہ مسافر دوران سفر خوف میں مبتلا رہتے ہیں تاوقتیکہ بخیریت اپنی منزل مقصود تک پہنچ جائیں،کوسٹل ہائی وے پر ٹریفک حادثات کی وجوہات تیز رفتاری اور سگنل روڑ کے ساتھ ساتھ جگہ جگہ پر سڑک کی خستہ حالی بھی ہے، بالخصوص رات کے اوقات اس شاہراہ پر سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں، اورماڑہ پسنی سکیشن جو کہ 168کلو میٹر پر مشتمل ہیں جگہ جگہ خستہ حالی کا شکار ہے، اسی طرح پسنی گوادر سیکشن 132 کلو میٹر پر مشتمل ہے یہ سیکشن رات کے اوقات انتہائی پر خطر ہے کیونکہ اس شاہراہ پر اکثر اوقات مٹی کے ڈھیر جمع ہوکر ریت کے ٹھیلے بن جاتے ہیں جو ٹریفک کی آمدورفت کیلئے انتہائی خطرناک ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سکیشن پر روزانہ کی بنیاد پر ریت کو ہٹانے کیلئے اقدامات کئے جائیں، خاص کر موسم گرما میں اس علاقے میں تندوتیز ہوائیں چلتی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ کوسٹل ہائی وے پر جو کنسٹرکشن کا کام چل رہا ہے جہاں روڑ کٹنگ کی ہے یہاں پر کوئی ڈیوریشن یا سائن بورڈ آویزاں نہیں کیا گیا ہے جو کہ حادثات کا سبب بن رہے ہیں گذشتہ سال پسنی کے قریب روڈ کٹنگ ایریا میں حادثات سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئی تھیں اور پسنی انتظامیہ نے متعلقہ کنسٹرکشن کمپنی کیخلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی تھی، رواں ہفتے کے حادثات کے بعد ڈپٹی کمشنر کیچ الیاس کبزئی اور اسسٹنٹ کمشنر پسنی محمد عارف ذرکون نے بھی سختی سے نوٹس لیا جبکہ پسنی انتظامیہ نے متعلقہ کمپنی کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ کم سے کم دورانیہ میں کٹنگ کی ہوئی سڑک کی مرمت کرے۔
شاہراہ پر حادثات کی روک تھام کیلئے متعلقہ اداروں کو اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے چاہیئں، خستہ حال جگہوں کی مرمت، روزانہ کی بنیاد پر ریت کے ڈھیر ہٹانے، کٹنگ کی جگہ بورڈ آیزاں اور اس کے ساتھ ہی تیز رفتاری سے گریز کرنے اور ٹرانسپورٹ کو بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی ضرورت ہے جو اسپیڈ کی ایک حد مقرر کرکے ڈرائیوروں کو اس پر عمل کرنے کی تاکید کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں