پاکستان کا نظام مفلوج ہوچکا، بلوچستان اسمبلی کے خفیہ اجلاس میں راتوں رات ریکوڈک کو فروخت کیا گیا، حاجی لشکری

کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان پیس فورم کے سربراہ سینئر سیاست دان سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ ملک میں مائنس بلوچستان سیاست ہورہی ہے ، پارلیمنٹ میں بلوچستان کے مسائل کو اجاگر نہیں کیا جارہا ، لوگوں کی توجہ کو اصل مسائل ہٹانے کیلئے نان ایشوز سامنے لائے جارہے ہیں، پاکستان کا نظام مکمل طور پر مفلوج اور ایسے لوگوں کو مسلط کیا گیا جن میں نظام کو چلانے کی صلاحیت ہی موجود نہیں ، لوگوں کی توجہ کو اصل مسائل ہٹانے کیلئے نان ایشوز سامنے لائے جارہے ہیں ، کوئی ادرہ نہیں چل رہا ، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ ملک میں ایک سیاسی ڈائیلاگ کا آغاز کرکے ملک کے حقیقی مسائل اور نظام پر بات کی جائے اس مقصد کیلئے ہم نے نیشنل ڈائیلاگ آن دی ری ایمیجننگ پاکستان ڈائیلاگ کی بنیاد رکھی۔یہ بات انہوںنے ہفتہ کو بلوچستان پیس فورم کے زیراہتمام کوئٹہ پریس کلب میں نیشنل ڈائیلاگ آن دی ری ایمیجننگ پاکستان کانفرنس کے منتظمین اور رضاکاروں میں تعریفی اسناد تقسیم کرنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ، تقریب سے بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری منظور احمد رند اور شعیب رئیسانی نے بھی خطاب کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان پیس فورم کے سربراہ سینئر سیاست دان سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے 21 جنوری 2023 کو کوئٹہ کے نوری نصیر خان کلچرل کمپلیکس میں منعقد ہونے والے نیشنل ڈائیلاگ آن دی ری ایمیجننگ پاکستان سیمینار کے منتظمین اور رضا کاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تمام رضاکاروں ، میڈیا نمائندوں ، سول سوسائٹی اور مہمانوں نے نو گھنٹے سے زائد طویل دورانیہ تک جاری رہنے والے سیمینار کو کامیاب کرکے پورے ملک کو یہ پیغام دیا کہ بلوچستان کے لوگ اہل ہیں ان میں صلاحیت بھی ہے اور وہ قیادت کرنے کی اہلیت اور صلاحیت رکھتے ہیں جس پر ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ، انہوںنے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے تقریب کے انعقاد میں رہنمائی کرتے ہوئے اپنا اپنا کردار ادا کیاانہوںنے کہاکہ سمینار نے پورے ملک میں ایک رہنمائی کی کہ مسائل پر کس طرح سے بات کی جاتی ہے اور اس کا سہرا بلوچستان پیس فورم کے رضا کاروں کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 21 جنوری کو نوری نصیر خان کلچرل کمپلیکس میں ہمارے ساتھیوں نے پارلیمنٹ سے باہر ایک پارلیمنٹ سجائی جس میں کھل کر بلوچستان کے مسائل پر بات کی گئی، ہم اور ہمارے ساتھیوں نے بلوچستان سے ایک نئی جدوجہد کا آغاز کیا ہے اور ملک کے دیگر صوبوں میں موجود جو ہمارے ہم خیال ساتھی ہیں ان سے ہم نے دو ٹوک بات کی ہے ہم مائنس بلوچستان جدوجہد اور سیاسی سرگرمی کو قبول نہیں کریں گے بلوچستان ہمارا گھر اور پاکستان کی قومی اکائی ہے اس قومی اکائی کو مائنس کرنا کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مائنس بلوچستان فارمولا کیا ہے کچھ لوگ جذباتی نعروں کے ذریعے اسمبلی میں پہنچ کر وزارتیں اور مراعات لے کر غائب ہوجاتے ہیں جبکہ کچھ لوگ پارلیمنٹ کا انتخاب ٹھکیداری کیلئے کرتے ہیں ، اس وقت بھی مائنس بلوچستان سیاست ہورہی ہے اور پارلیمنٹ میں بلوچستان کے مسائل کو اجاگر نہیں کیا جارہا اگر صوبائی اسمبلی میں کوئی چھوٹی موٹی قرار داد پاس ہوتی بھی ہے تو مرکز میں اس کو خاطر میں نہیں لایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ادرہ نہیں چل رہا ، وہ پارلیمنٹ جو سالانہ اربوں کھربوں روپے لیتی ہے وہ بھی غیر فعال ہے اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ ملک میں ایک سیاسی ڈائیلاگ کا آغاز کیا جائے اور نیشنل ڈائیلاگ آن دی ری ایمیجننگ پاکستان ڈائیلاگ کی بنیاد رکھی جس میں بلوچستان کے لوگوں نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے مثال قائم کی ، بلوچستان پیس فورم کے رضاکاروں کے منظم پروگرام نے دیگر صوبوں کے لوگوں کو امتحان میں ڈال دیا۔ انہوں نے کہا کہ جوقیادت اس وقت ملک پر مسلط ہے وہ بڑے ایشوز پر بات کرنے کی بجائے گھڑی پر واویلا کررہی ہے۔ بلوچستان اسمبلی کے خفیہ اجلاس میں راتوں رات ریکوڈک کو فروخت کیا گیا اور وفاقی و صوبائی حکومتیں ریکورڈک معاہدہ کو عام بلوچستانی سے آج بھی چھپا رہی ہیں آج تک معاہدئے کو منظر عام پر نہیں لایا گیا کیوں کہ پارلیمنٹ اس وقت مفلوج ہے اور کام کرنا نہیں چاہتی ۔ انہوں نے کہاکہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے چار ہزار دن سے لاپتہ افراد کے لواحقین احتجاجی کیمپ قائم کئے بیٹھے ہیں مگر اس مسئلہ پر بات نہیں کی جاتی بلوچستان سے کچھ لوگ ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹر تو بن گئے مگر یہ لوگ عوام کے نمائندے نہیں اگر یہ لوگ عوام کے نمائندہ ہوتے تو صوبے کے مسائل اور بحرانوں میں اضافے کی بجائے ان میں کمی آتی مگر ان میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، انسانی حقوق کی پامالی پر پارلیمنٹ میں بات نہیں ہورہی۔انہوں نے کہاکہ لوگوں کی توجہ کو اصل مسائل ہٹانے کیلئے نان ایشوز سامنے لائے جارہے ہیں ملک اس وقت گردشی قرضوں کی زد میں ہے اسٹیل مل بند ہوگیا ہے پی آئی اے بند ہونے کے قریب ہے ، ریلوے چل نہیں پارہا ، چھ ماہ سے بولان کے مقام پر گرنے والے پل کو آج تک دوبارہ تعمیر نہیں کیا جاسکا انہوں نے کہا کہ 2018کے انتخابات میں ڈی آر او نے ٹھپے مار مار کر جعلی نتائج کا اعلان کیا جس کے خلاف ہم الیکشن ٹربیونل میں گئے الیکشن ٹربیونل نے الیکشن کو جعلی قرار دیتے ہوئے حلقہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کا کہا جس پر مخالف فریق نے سپریم کورٹ سے رکوئٹہ (آن لائن)پاکستان مسلم لیگ(ن)کے صو بائی صدر سا بق صوبائی وزیر شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ بلوچستان مسلم لیگ(ن)کا گہوارہ رہا ہے پارٹی کو صوبے میں ایک بار پھر سے فعال اور مضبوط بنا کر اسے آئندہ بلوچستان اسمبلی میں نمائندگی دلوائیں گے، کبھی گروپ بندی، تعصب کی سیاست کی ہے نہ پارٹی میں اس میں کسی کو اجازت دونگا، پارٹی قیادت نے جو ذمہ داریاں سونپی ہیں انہیں تمام رہنماں کے مشورے سے احسن طریقے سے نبھانگا ۔ یہ بات انہوں ہفتہ کو اپنے دفتر میں مسلم لیگ (ن)بلوچستان کے سینئر اور صوبائی رہنماں کے مشاورتی اور تعرفی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر مسلم لیگ(ن)کی نائب صدر سابق اسپیکر راحیلہ حمید خان درانی، ملک ظاہر کاکڑ، نعمان خان ناصر، سیدال ناصر، نسیم الرحمن ملا خیل، نصیر خان اچکزئی ،حیدر اچکزئی، چوہدری نعیم کریم،عطااللہ محمد زئی، عبدالوہاب اٹل، اصغر مری، حاجی عرض محمد بڑیچ سمیت صو بے بھر سے آئے سینئر رہنماں نے خطاب اور پارٹی کی فعالیت کے لئے اپنی تجاویز پیش کیں ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)کو صوبے بھر میں فعال اور منظم بناتے ہوئے اسے دوبارہ اسمبلی میں لانا انکا عزم ہے جس میں انہیں تمام رہنماں کی مشاورت اورساتھ کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)بلوچستان میں ہمیشہ ایوان میں رہی ہے اور آئندہ بھی ہم اسے ایوان میں لائیں گے ہم نے نہ کبھی گروپ بندی، تعصب کی سیاست کی ہے اور نہ ہی مسلم لیگ(ن)بلوچستان میں اسکی اجازت دیں گے ۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پارٹی رہنمااور کارکن فوری طور پر اپنے علاقوں میں پارٹی کی فعالیت کے لئے کردار ادا کریں اور پارٹی پیغام گھر گھر پہنچائیں ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق اسپیکر راحیلہ حمید خان درانی، ملک ظاہر کاکڑ، نعمان خان ناصر، سیدال ناصر، نسیم الرحمن ملا خیل، نصیر خان اچکزئی ،حیدر اچکزئی، چوہدری نعیم کریم،عطااللہ محمد زئی، عبدالوہاب اٹل، اصغر مری، حاجی عرض محمد بڑیچ سمیت دیگر نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)کو طویل عرصے کے بعد مستقل صوبائی صدر ملا ہے جس سے پارٹی پر مثبت اثرات مرتب ہونگے شیخ جعفر مندوخیل سینئر اور تجربہ کار شخصیت ہیں جنہیں صوبے کی سیاست کا بخوبی علم ہے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف نے انہیں پارٹی کا صوبائی صدر مقرر کر کے اس عہد ے سے انصاف کیا ہے وہ پارٹی میں دانش مندانہ فیصلے کرتے ہوئے آئندہ عام انتخابات سے قبل اسے مضبوط بنائیں ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)بلوچستان کے رہنماں کو شیخ جعفر مندوخیل کی قیادت پر مکمل اعتماد ہے امید ہے وہ جماعت کو احسن طریقے سے چلائیں گے اور آئندہ انتخابات میں پارٹی کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دلوائیں گے۔جوع کیا اور ساڑھے چار سال اسٹے چلتا رہا۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں میڈیا پر مسائل اجاگر کرنے پر قدغن ہے تاہم یہ وطن صحافیوں کا بھی ہے آئندہ نسلوں کی خوشحالی ان کی بھی ذمہ داری ہے وہ میڈیا میں مائنس بلوچستان ایشوکے خلاف آواز بلند کرکے آئندہ نسلوں کو خوشحالی اور بحران زدہ غم زدہ لوگوں کو مسائل سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں