غیرت مند بلوچ اور قبائلی سردار

تحریر: سمیع بلوچ
بلوچی تہذیب و ثقافت کو بلوچ نے اپنی خصوصیات کیساتھ کافی حد تک برقرار رکھا ہے، کیونکہ جدید تہذیب ابھی تک ان چٹانوں کو عبور نہیں کرسکی ہے۔ وہی پرانا لباس، وہی رسم ورواج، ثقافت، معیشت، دم توڑتی ہوئی غربت، ہاتھ جوڑتی ہوئی ہمت، سنگ توڑتی ہوئی غیرت، نقش چھوڑتی ہوئی بلوچ قوم تعلیم، شعور اور معاشی حساب و کتاب کے حوالے سے دنیا کی دوسری قوموں سے پیچھے ہے۔ ہماری ناکامی اور دنیا سے بیگانگی کا ایک ہاتھ ہمارے معاشرے کے صدیوں سے رائج رسم و رواج کا بھی ہے کیونکہ ہم اپنے آ5پ کو ایک قابل فخر قوم سمجھتے ہیں، اپنے آپ کو غیرت مند سمجھتے ہیں۔ اپنی بچیوں کو تعلیم دینے میں شرم محسوس کرتے ہیں۔ بلوچستان میں عورت کو پاﺅں کی جوتی تو تصور نہیں کیا جاتا لیکن سر کا تاج بھی نہیں سمجھا جاتا۔ بہرحال بلوچ معاشرے میں عورت کا ایک خاص مقام ہے۔
غیرت انسانی شخصیت کا ایک اہم جز ہے جس میں وقار، عزت نفس اور غرور شامل ہے اور بلوچ قوم کو بہادر اور غیرت مند سمجھا جاتا ہے، اس لیے بلوچ اس رویے سے اپنی عزت کو متاثر نہیں ہونے دیتے۔ یہ خود کی قدر اور احترام کا احساس ہے جو ایک فرد اپنے اور اپنی اقدار کے لیے رکھتا ہے۔ غیرت وہ چیز ہے جو ہمیں حق کے لیے کھڑے ہونے، اپنے عقائد کا دفاع کرنےاور اپنی سالمیت کو برقرار رکھنے کی تحریک دیتی ہے۔ آج کے معاشرے میں غیرت ایک نایاب شے بن چکی ہے۔ بہت سے لوگوں نے سہولت، شہرت یا خوش قسمتی کے خاطر اپنے اقدار اور اصولوں پر سمجھوتہ کیا ہے۔ تاہم، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ہماری غیرت وہی ہے جو ہمیں انفرادی طور پر بیان کرتی ہے اور ہماری زندگی کو معنی اور مقصد دیتی ہے۔ غیرت کو فروغ دینے کے لیے ہمت، یقین اور مضبوط اخلاقی کمپاس کی ضرورت ہوتی ہے۔ غیرت والے لوگ اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہیں اور جوں کہ ان کا نام ہی ہے، وہ اپنی قوم، ملک اور اپنے احباب کی حفاظت کرتے ہیں۔ غیرت ایک انتہائی قدرتی اور موثر قوت ہے جو ہمیں بہتر بناتی ہے۔ بلوچ قوم میں عزت کو اولین ترجیح دی جاتی ہے۔ اگر عزت کی بات آئی تو عزت اور غیرت کو بچانے کے لیے جان بھی دے سکتے ہیں۔ بلوچ غیرت مند لوگ، غیرت کے نام پر کسی کو قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے، خواہ وہ بچوں کی شکل میں ہو، بھائی یا بہن یا کوئی بھی۔ یہ کوئی نئی بات نہیں یہ عمل ہمیشہ ہورہا ہے۔ میں مذہب کو درمیان میں نہیں لاﺅنگا میں ان بلوچوں کی بات کررہا ہوں جو غیرت مند سمجھتے ہیں اپنے آپ کو، بلوچستان میں عام طور پر اس عمل کو کاروکاری یعنی ’سیاہ کاری‘ کہا جاتا ہے، جو حرفی طور پر ’سیاہ کاموں‘ کے معنی رکھتا ہے، غیرت کے نام پر قتل کی پیچیدہ روایت نہایت غمناک اور غیر منطقی ہیں، اگر کسی نے شادی سے قبل یا شادی کے بعد غیر شرعی تعلقات قائم کیے ہوں، تو عام تصور یہ ہوتا ہے کہ اس نے خاندان اور معاشرے کی عزت کو روندھ دیا ہے۔ یہ خیال رائج ہے کہ عزت کی بحالی صرف اس فرد کی موت سے ممکن ہوسکتی ہے۔
ایک سال کے دورانیہ میں سیکڑوں افراد غیرت کے نام پر قتل کیے گئے، اس حوالے سے قبائلی سردار اور تمندار کا اہم کردار ہے، اس میں ان کے نام نہاد کاروبار اور ذاتی مفادات بھی شامل ہیں۔ قبائلی سردار یا ’تمندار‘ اور سید، جو کمیونٹی کے روحانی رہنما ہوتے ہیں، کے اپنے مقاصد ہوتے ہیں۔ وہ جان بوجھ کر عزت کے نام پر قتل کی اہمیت کو بڑھاتے اور اس کی طرف توجہ مبذول کراتے ہیں کیونکہ یہ انہیں متاثرہ خاندانوں کے درمیان صلح کروانے کے ذریعے بڑے مالی فوائد حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ سردار اور سید مصالحت کی رقم کا بڑا حصہ حاصل کرتے ہیں اور اپنے اختیارات کو خطے میں مضبوط بنا تے ہیں۔ اپنے حساب سے اس مسئلے کو خود سے سلجھانے کی کوشش کرتے ہیں نہ کہ قانون کے دائرے میں، بس اپنے ہتھکنڈوں کے ذریعے بات کو قبائلی طریقے سے رفع دفع کرتے ہیں پیسوں کے بل بوتے پر۔

اپنا تبصرہ بھیجیں