ایف بی آر اور فورسز کے چھاپوں کیخلاف مرکزی انجمن تاجران کا کسٹم ہاﺅس کوئٹہ کے سامنے دھرنا

کوئٹہ (آن لائن) مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے زیر اہتمام کسٹم انٹیلی جنس ،ایف بی آر ، ایف سی ، پولیس اوردیگراداروں کی جانب سے تاجروں کے گوداموں پر چھاپوں ،فائرنگ اور کروڑوں مالیت کا سامان ضبط کرنے کے خلاف صدر عبدالرحیم کاکڑ کی قیادت میں سیٹلائٹ اڈے سے احتجاجی ریلی نکالی جو مختلف سڑکوں سے ہوتی ہوئی جناح ٹاﺅن کسٹم انٹیلی جنس کے دفتر کے سامنے پہنچ کر دھرنے کی شکل اختیار کر گئی اس موقع پر حضرت علی اچکزئی ،میر یاسین مینگل ،کلیم کاکڑ، امیر جان آغا، حاجی داﺅد آغا، منظور ترین، محمد جان درویش، حاجی باری اچکزئی، حاجی جلال نورزئی، حاجی رحمت اللہ، حاجی سعد اللہ اچکزئی، حاجی ولی ، عالم خان کاکڑ،حاجی محمدنواز ،سردارولی ،حاجی محمدہاشم ،حاجی محمد عیسیٰ اوردیگر نے کہا کہ گزشتہ چند روز سے کسٹم انٹیلی جنس ، ایف سی ، پولیس ، ایف بی آر اور دیگر اداروں کی جانب سے کوئٹہ کے تاجروں کے خلاف بلا جواز گوداموں اور دکانوں پر چھاپے مار کر ان کا کروڑوں روپے مالیت کا سامان ضبط کرلیا گیا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی جو تاجروں کے معاشی قتل کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں کارخانے نہ ہونے اورزراعت تباہ ہونے کی وجہ سے روزگار کے ذرائع نہ ہونے کے برابرہیں ،صوبے کے عوام کا روزگارکا واحدذریعہ تجارت اور بارڈر ٹریڈسے منسلک ہے گزشتہ کئی ماہ سے بارڈر بھی مکمل طور پر بند ہونے سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں اب رہی سہی کسر کسٹم انٹیلی جنس ،ایف بی آر، ایف سی، پولیس اوردیگراداروںکے چھاپوں نے پوری کردی ہے۔تمام محکمے رات کی تاریکی میں تاجروں کے گوداموں اور دکانوں پرچھاپے مارکروہاں سے کروڑوں روپے کا سامان اٹھاکرلے جاتے ہیں جس میںسے زیادہ سامان راستے میں ہی غائب کردیاجاتا ہے جس سے کوئٹہ کے تاجروں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے گزشتہ روز جب گودام پرچھاپے کے بعد تاجر وہاں اکٹھے ہوئے تو سیکورٹی فورسزنے ان پر فائرنگ کردی جس کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہےں۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے تاجر چمن اورتفتان بارڈرکے راستے افغانستان اور ایران سے ٹیکس ادا کرنے کے بعدسامان لاکرئٹہ کے گوداموں میں اسٹاک کرتے ہیں اسی طرح پنجاب اور سندھ سے آنے والا سامان بھی ان گوداموں اور دکانوں میںاسٹاک کیاجاتا ہے جس کی روزانہ کی بنیادپرشہرکی دکانوں پرچھوٹی گاڑیوں کے ذریعے سپلائی کیاجاتا ہے لیکن کسٹم انٹیلی جنس ،ایف بی آر، ایف سی اورپولیس سمیت دیگرادارے یہ سامان مال غنیمت سمجھ کراٹھاکر لے جاتے ہیں جس کی مرکزی انجمن تاجران کسی بھی صورت اجازت نہیں دے گی ۔اس کے علاوہ شہر میں جگہ جگہ ایگل اسکواڈاورپولیس اہلکار ناکے لگاکر گوداموں سے شہر میں دکانوں اور دکانوں گوداموں میں جانے والے سامان والی چھوٹی گاڑیوں کو پکڑ کر بھتہ طلب کرتے ہیں آئی جی پولیس اسکا نوٹس لیں ۔ادارے تاجروں کو لاوارث نہ سمجھیں ہم اپنے تاجروں کے حقوق اورانکے تحفظ کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے حالانکہ تاجر برادری اور کسٹم کے مابین کچھ عرصہ قبل کسٹم ہاﺅس کے سامنے احتجاج کے بعد تحریری معاہدہ طے پایاتھا لیکن اس کے باوجود چھاپوں کا سلسلہ آج بھی تواتر سے جاری ہے جبکہ معاہدے میں بلیلی کسٹم اور لکپاس کے درمیان شہرکے کمرشل علاقوں میں کسٹم سمیت کوئی بھی ادارہ گوداموں پر چھاپے نہیں مارے گا لیکن معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو مرکزی انجمن تاجران ان اداروں کے دفاتروں کے گھیرا¶ سمیت بلوچستان بھر میں شٹرڈا¶ن ہڑتال اور بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنے سمیت احتجاج کا ہرراستہ اختیار کریں گے جس سے حالات کی تمام ترذمہ داری متعلقہ اداروں کے حکام پر عائد ہوگی۔ اس موقع پرمرکزی انجمن تاجران اور کسٹم انٹیلی جنس افسران کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں کسٹم انٹیلی جنس حکام نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ کسی بھی گودام پرچھاپے نہیں مارے جائیں گے اور جو بھی آفیسران یا عملہ بھتہ خوری میں ملوث ہیں ان کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میںلائی جائے گی جس کے بعدمرکزی انجمن تاجران بلوچستان نے کسٹم انٹیلی جنس آفس کے سامنے دھرنے کو ختم کردیا اور پرامن طور پرمنتشر ہوگئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں