جے ٹی آئی نظریاتی نے جامعہ بلوچستان کیلئے فنڈز اور تنخواہوں کی ادائیگی کا مطالبہ کر دیا

کوئٹہ(انتخاب نیوز)بلوچستان میں شعبہ تعلیم اور بلخصوص صوبے کی سب سے تاریخی اور بڑی یونورسٹی جامعہ بلوچستان کو مالی لحاظ سے مفلوج رکھنے کی پالیسی سمجھ سے بالاتر ہے۔اساتذہ اور ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی باعث درس و تدریس کا سلسلہ روکنے کا خدشہ ہے۔جس کی وجہ سے صوبے کے ہزاروں طلباو طالبات حصول علم سے محروم اور ان کا قیمتی وقت ضائع ہوگا۔ان خیالات کا اظہار جمعیت طلبااسلام نظریاتی بلوچستان کے صوبائی صدر عبدالرحیم صبا جنرل ، سیکرٹری عزیزاللہ ذاکری ، سیکرٹری اطلاعات نصیب اللہ ، سائل حافظ امین اللہ ، حافظ سمیع اللہ فضل اللہ عمرانی ، حافظ محمد ادریس ، عبدالرحمن جانی ، نصیب الرحمن و دیگر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صوبے کے سب سے بڑی اور تاریخی یونیورسٹی جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین کو جنوری 2024 کی تنخواہ اور پنشنرز کو پنشنر 17 دن گزرنے کے باوجود ادا نہیں کی گئی اور نومبر 2023 کی تنخواہ بھی آدھی۔انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں تعلیم دشمن پالیسی پر عمل پیرہ ہے جس کی وجہ سے روز بروز اساتذہ، ملازمین، طلبا اور طالبات میں مایوسی پھیل رہی ہے جو قابل مذمت ہے انہوں نے کہا کہ جمعیت طلبااسلام نظریاتی مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت فوری طور پر جامعہ بلوچستان سمیت صوبہ کے تمام یونیورسٹیوں کو مالی وسائل فراہم کیا جائے اور تمام تر سہولیات فراہم کرکے بلوچستان یونیورسٹی کو مستقل طور پر مالی بحران سے نجات دلائی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ مالی بحران کی وجہ سے یونیورسٹیز نے فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ کردیا ہے جبکہ دوسری جانب بدترین مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے لوگ دو وقت کے روٹی کیلئے سخت پریشان ہیں ان حالات میں اساتذہ، طلبا اور طالبات کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑنا حکومتوں کی بے حسی،نااہلی اور تعلیم دشمنی کے سوا کچھ نہیں بیان میں کہا گیا کہ والدین کی مالی پریشانیوں اور طلبا و طالبات کے مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر سکالر شپس اور یونیورسٹیز کے مالی بحران کو فوری طور پر ختم کیا جائیں اساتذہ ملازمین طلبا کو اس ازیتناک صوتحال سے نجات دلائی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں