کورونا، وزیر اعلیٰ کی زیرصدارت اجلاس، کاروبار کی بندش، اُجرتی ملازمین کے لیے پیکیج کا جائزہ لیاگیا

کوئٹہ:وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت کورونا وائرس کی روک تھام، متاثرہ افراد کے علاج معالجہ اور اس سے متعلق دیگر امور کے جائزہ اجلاس میں ماہرین طب اور پبلک ہیلتھ ایکسپرٹس کو قائدانہ کردار دینے اور ان کی مشاورت سے قرنطینہ اور آئسولیشن کے امور کے حوالے سے اقدامات کا فیصلہ کیا گیا جبکہ احتیاطی تدابیر کے حوالے سے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لئے علما کرام اور سیاسی وقبائلی معتبرین کے تعاون کے حصول کے ساتھ ساتھ فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز،اسسٹنٹ کمشنرز، ایس ایس پی اور تحصیلدار اپنے اپنے علاقوں میں تین دن تک تسلسل کے ساتھ عوامی آگاہی مہم چلائیں گے جس میں احتیاطی معلومات پر مبنی پمفلٹ تقسیم کئے جائیں گے اور پولیو ورکرز اور لیڈی ہیلتھ وزیٹیرز کو بھی مہم میں شامل کیا جائے گا جو گھر گھر جاکر احتیاطی تدابیر کا پیغام پہنچائیں گی اور کوشش کی جائے گی کہ ہر فرد اور خاندان تک یہ پیغام ضرور پہنچے، اجلاس میں شریک ڈبلیوایچ او کے نمائندہ نے صوبہ بھر میں سرویلنس نظام کے قیام کی یقین دہانی کرائی جس کے تحت کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی نشاندہی میں مددملے گی، اجلاس میں فوری طور پر ایپیڈیمک کنٹرول سینٹر کے قیام اور کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج معالجہ کی سہولتوں اور آئسولیشن مراکز میں اضافہ کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو ماہرین طب کے مشورے اور رہنمائی کے تحت ہوں گے، اجلاس میں پی پی ایچ آئی کے کردار کو مزید موثر بنانے اور اس کے بنیادی ڈھانچے اور انسانی وسائل کو بروئے کار لانے کا بھی فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں کورونا وائرس سے متعلق اقدامات کے لئے قائم کورکمیٹی کی پیش کی جانے والی رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ کور کمیٹی کے تحت بھی کنٹرول روم کا میکنزم اور میڈیا سینٹر قائم کیا جائے گا جس کے ذریعہ وزرا اور ماہرین طب کورونا وائرس کے اقدامات کے حوالے سے حکومت کا بیانیہ روزانہ کی بنیاد پر پیش کریں گے جو صورتحال کے مطابق عوام کی رہنمائی کرے گا اور اس ضمن میں سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعہ کئے جانے والے منفی پروپیگنڈہ کو روکا جائے گا، اجلاس میں ہر کمیونیٹی سے تعلق رکھنے والے رضاکاروں کی خدمات کے حصول سے بھی اتفاق کیا گیا جو اپنی کمیونٹی کے کورونا وائرس سے متاثرہ یا علامات رکھنے والے افراد کو از خود آئسولیشن اختیار کرنے پر قائل کریں گے تاکہ ان کے خاندان کے دیگر افراد کو وائرس سے محفوظ رکھا جاسکے، اجلاس میں صوبے کے واپس آنے والے زائرین کو قرنطینہ میں علیحدہ علیحدہ رہائش کی سہولت دینے کے انتظامات کو فوری طور مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی، اجلاس میں تجارتی مراکز کی بندش کی صورت میں متوقع صورتحال اور روزانہ کی اجرت والے مزدوروں اور محنت کشوں کے لئے امدادی پیکج دینے کا جائزہ لیتے ہوئے محکمہ محنت وافرادی قوت کو اس حوالے سے ڈیٹا اور سفارشات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی، اجلاس میں چمن میں قائم کئے جانے والے قرنطینہ میں تمام ضروری پروٹوکول کو یقینی بنانے اور زیادہ سے زیادہ غسلخانوں کی تعمیر کی ہدایت کی گئی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایران اور افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں قرنطینہ کے قیام، ٹیسٹنگ کی سہولت کی فراہمی اور حفاظتی کٹس سمیت دیگر ضروری سہولتوں کے لئے وفاقی حکومت کے تعاون کے حصول کے حوالے سے وزیراعلی کی جانب سے وزیراعظم کو مراسلہ ارسال کیا جائے گا، چیف سیکریٹری بلوچستان نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ این ڈی ایم اے نے رہائش اور غسلخانوں کی سہولت سے آراستہ 900کنٹینر روانہ کئے ہیں جن میں سے 600کنٹینر تفتان اور 300کوئٹہ کے لئے ہیں، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی نے ہدایت کی بین الاقوامی اور بین الصوبائی سرحدوں پر آمدورفت کی کڑی نگرانی کی جائے جس کے لئے محکمہ داخلہ وقبائلی امور فوری طور پر متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کے لئے ایس او پی تیار کرے، وزیراعلی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے تفتان میں زائرین کے لئے طبی، رہائشی اور دیگر سہولتوں کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کئے، زائرین کو قرنطینہ کرتے ہوئے ان کی اسکریننگ کی گئی، تفتان جیسے دوردراز اور پسماندہ علاقے میں اس قسم کے اقدامات کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے، اس وقت صوبائی حکومت تفتان میں رہائشی سہولتوں میں اضافے کے لئے تعمیراتی منصوبوں پر کام کررہی ہے جس کی نگرانی کے لئے سیکریٹری مواصلات خود تفتان میں موجود ہیں، وزیراعلی نے کہا کہ ایسے افراد جنہیں تفتان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں اور نہ ہی وہ تفتان کا صحیح نام لے سکتے ہیں وہ بھی تفتان میں سہولتوں کی عدم دستیابی کے حوالے سے تبصرے کررہے ہیں، وزیراعلی نے کہا کہ بیس دن تک کسی بھی صوبے نے اپنے زائرین کے بارے میں نہیں پوچھا اور نہ ہی انہیں ٹرانسپورٹ اوردیگر سہولتوں کی فراہمی میں تعاون کیا۔ یہ حکومت بلوچستان کی کوششوں سے ہی ممکن ہوسکا کہ تفتان سے آنے والے تمام زائرین کا ڈیٹا دستیاب ہے جس کے مطابق دیگر صوبے ان کی مکمل دیکھ بھال کرسکتے ہیں، صوبائی وزرا میر ظہور بلیدی، زمرک خان اچکزئی، میر ضیا لانگو، چیف سیکریٹری بلوچستان فضیل اصغر، صوبائی سیکریٹری، ماہرین طب وپبلک ہیلتھ، ڈبلیو ایچ او کے نمائندوں اور دیگر حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں