لاپتہ افراد کیس، کس قانون کے تحت جبری گمشدہ قرار دیاجاتا ہے؟ سندھ ہائیکورٹ

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی جے آئی ٹیز نے محمد اقبال، اسما ندیم، شیر محمد خان کے پیاروں کو جبری گمشدہ قرار دے دیا۔ فوکل پرسن محکمہ داخلہ نے بتایا کہ جبری گمشدگی کے بعد ان کے اہلخانہ کی مالی امداد کی منظوری دیدی گئی۔ وزیر اعلیٰ ہاو¿س سے 29 لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی مالی معاونت کی منظوری دے دی گئی ہے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب تسلیم کرلیا گیا کہ شہری کو جبری گمشدہ کیاگیا ہے تو اسکی وجہ بھی بتائی جائے؟ یہ بھی بتایا جائے کہ شہری کہاں ہیں اور کس ادارے کے پاس ہیں۔اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے مو¿قف دیا کہ جبری گمشدگی قرار دینے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ کسی ادارے نے شہری کی گمشدگی تسلیم کی ہے۔ عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے کہ پھر بتایا جائے کہ جبری گمشدگی قرار دینے کا معیار اور طریقہ کار کیا ہے۔ کس قانون کے تحت لاپتہ شہریوں کو جبری گمشدہ قرار دیاجاتا ہے۔اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر حبیب احمد ایڈوکیٹ نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ شہریوں کے متعلق درخواست گزاروں کے الزامات کی روشنی میں اسکا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس کے متعلق قانون نہیں، یہ پریکٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں شروع ہوئی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے سمیت اس سلسلے میں جو مواد ہے وہ آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے۔ عدالت نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اقدامات تیز کرنے اور پولیس حکام کو پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیدیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں