بلوچستان میں فلاح وبہبود کی رقم میں خرد برد پرسابق چیئرمین و سابق سیکرٹری گرفتار
کوئٹہ:ریڈ کریسنٹ بلوچستان میں کروڑوں روپے کا گھپلہ، نیب بلوچستان نے ریڈ کریسنٹ بلوچستان کے سابق چیئر مین اور سابق سیکرٹری کو ضمانت قبل از گرفتاری مسترد ہونے پر گرفتار کرلیا، ملزمان نے قدرتی آفات سے نمٹنے اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے مختص فنڈز ہڑپ کرگئے، خیراتی ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔ قومی احتساب بیورو بلوچستان (نیب) کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق نیب نے ریڈ کریسنٹ بلوچستان میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا سراغ لگاتے ہوئے ریڈ کریسنٹ بلوچستان کے سابق چیئرمین شبیر احمد اور سابق سیکریٹری جہانزیب رئیسانی کو بلوچستان ہائیکورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے پر گرفتار کرلیا ہے۔ڈی جی نیب بلوچستان نے چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال کی منظوری سے ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد کی روشنی میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ جس پر ملزمان نے عدالت سے رجوع کیا تو بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس کامران ملاخیل اور روزی خان کاکڑ نے نیب کے پراسیکیوٹر کے دلائل اور تفتیشی افسر کے پیش کیئے گئے کافی ثبوتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ملزمان کی درخواست برائے ضمانت رد کردی۔ نیب بلوچستان نے ریڈ کریسنٹ بلوچستان میں کروڑوں روپے کی خردبرد کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کیا تو انکشاف ہوا کہ ملزم شبیر احمد، چیئر مین ریڈ کریسنٹ بلوچستان نے سیکریٹری ریڈکریسنٹ بلوچستان جہانزیب رئیسانی و دیگر ملزمان کے ساتھ ملکر بغیر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے خلاف ضابطہ و قانون قدرتی آفات سے نمٹنے اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے مختص فنڈز میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی۔آفس کی تذہین و آرائش، پیٹرول اور اپنے ملازم کے نام پر بنائی گئی رینٹ اے کار سروس سمیت مختلف مد ات میں چیکس کیش کرائے، نیب بلوچستان کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق ملزمان اس بات کا جواب دینے سے قاصر رہے کہ تقریبا ایک کروٖڑ روپے کے چیکس کس مد میں جاری کئے گئے۔واضع رہے کہ سیاسی بنیادوں پر بھرتی کئے گئے ملزم چیئرمین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے پاس چیئر یٹی آرگنائیزیشن چلانے کا کوئی تجربہ اور مہارت نہیں تھی، جبکہ سیکرٹری جہانزیب رئیسانی محکمہ تعلیم کا سابق گھوسٹ ملازم ہے جس پر ماضی میں بھی کرپشن کے الزامات رہے ہیں۔نیب بلوچستان نے ملزمان کو گرفتار کرکے نیب آفس منتقل کرلیا ہے اور جسمانی ریمانڈ کے لئے عدالت پیش کیا جائیگا مزید تحقیقات جاری ہیں۔


